دُنیا کے ہر مُلک میں ائیرپورٹ پر مختلف انداز کی سیکورٹی اورقاعدے اور قوانین موجود ہوتے ہیں اور ان سب کو انتہائی خُفیہ انداز کے ساتھ رکھا جاتا ہے جسے عام مسافر کبھی سمجھ نہیں پاتے اور سوائے ائیرپورٹ کے عملے کے کسی کو نہیں پتہ ہوتا کہ خُفیہ سیکورٹی کیسے کام کر رہی ہے۔
اس آرٹیکل میں ائیرپورٹ کے عملے اور ان کی خُفیہ سیکورٹی کے چند ایسے حقائق ذکر کیے جارہے ہیں جنہیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ جب ائیرپورٹ سے کلیر کرتے ہیں تو آپ کو کس طرح خُفیہ طریقے سے چیک کیا جاتا ہے۔
نمبر 1 بنا لباس
ائیرپورٹ کے اوپر جب کوئی سیکورٹی سٹاف کا اجنبی جامع تلاشی لیتا ہے تو کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ جامع تلاشی ہاتھ اور میٹل ڈیٹکٹر کے علاوہ بھی کئی اور طریقوں سے لی جاتی ہے۔
دُنیا کے بڑے بڑے ائیرپورٹس کے اوپر ایسے سکینر نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے آپ کے کپڑوں کے پیچھے دیکھا جا سکتا ہے، ایسے سکینر سے گُزارنے سے پہلے آپ سے کہا جائے گا کہ آپ اپنے ہاتھ اوپر اُٹھا کر اسے سکینر سے گُزریں اور جب آپ ایسا کریں گے تو سکینر کی سکرین کو مونیٹر کرنے والا سیکورٹی سٹاف آپ کو بنا لباس کےدیکھ پائے گا اور جان جائے گا کہ آپ نے کوئی چیز کپڑوں کے اندر چُھپا تو نہیں رکھی۔
نمبر 2 آپ کے روئیے کا تجزیہ کیا جاتا ہے
بڑے ائیرپورٹس کے اوپر سیکورٹی سٹاف کا ایسا عملہ متعین ہوتا ہے جنہیں پروفائیلرز کہتے ہیں اور انکا کام آپ کی نقل و حرکت، باڈی لینگوئج، طرز گفتگو اور رویے کو غور سے دیکھنا ہوتا ہے تاکہ مشکوک افراد کی نشاندہی کی جاسکے۔ یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ کوئی آدمی اپنے ہونٹوں پر بار بار زُبان تو نہیں پھیر رہا، خارش کر رہا ہے یا ادھر اُدھر بار بار دیکھ رہا ہے اور اگر کوئی ایسا کر رہا ہے تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ ایسے شخص میں اضطراب کا عنصر ہے چنانچہ اُسے تفتیش کے لیے روک لیا جاتا ہے۔
یہ پروفائیلرز عام طور پر پاسپورٹ کنٹرول ڈیسک اور ائیرپورٹ کی انتظار گاہ میں لوگوں پر نظر رکھتے ہیں اور عام طور پر یہ ایک ہی سوال کرتے ہیں کہ ” آپ کے یہاں آنے کا کیا مقصد ہے” اور اس سوال کیساتھ یہ آپ کے رویے کو اچھی طرح بغور دیکھتے ہیں۔
نمبر 3 اگریشن کا پتہ چلانے کے لیے
بڑے ممالک کے ائیرپورٹس کے اوپر ایسے خاص کیمرے نصب کیے جاتے ہیں جو اس بات کا پتہ چلاتے ہیں کہ کوئی آدمی نشے میں تو نہیں ہے، یہ کیمرے آپکی تصاویر کمپیوٹر کو ارصال کر دیتے ہیں اور کمپیوٹر ان سے اندازہ لگاتا ہے کہ آپ کسی نشے کے اثر میں ہیں یا آپ کی طبیعت میں اگریشن حد سے زیادہ ہے اور ایسے موقع پر اگر کسی کا چہرہ سُرخ پایا جائے تو اُسے مزید تفتیش کے لیے روک لیا جاتا ہے۔
نمبر 4 ائیرپورٹ سٹاف کو پتہ نہیں ہوتا کہ آپکا سامان کسی اور مُلک میں چلا گیا ہے
ائیرپورٹس کے اوپر آپ کا سامان بار کوڈ ٹیگ لگ جانے کے بعد کمپیوٹر سکینر کے ساتھ خود کار طریقے سے سکین ہوکر آپ کی فلائٹ تک پہنچایا جاتا ہے اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپکا سامان کسی اور فلائٹ پر منتقل ہو جاتا ہے اور اسکی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ اپنے بیگ پر پچھلے سفر کا بار کوڈ ٹیگ لگا رہنے دیتے ہیں اور کمپیوٹر سکین کرتے وقت پُرانے ٹیگ سے دھوکا کھا جاتا ہے۔
نمبر 5 سامان کو کُتے سونگھتے ہیں
جب آپ اپنا سامان بُک کرواتے ہیں تو اسکے بعد آپکا سامان سیکورٹی کے پانچ مراحل سے گُزرتا ہے اور ان مراحل میں ایک مرحلہ یہ بھی ہے کہ آپ کا سامان کُتے سونگھتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کہ کہیں سامان میں کوئی نشہ آور چیز تو نہیں رکھی گئی۔
نمبر 6 ہوائی مسافروں کا کھانا 24 گھنٹے پکتا ہے
بڑے ائیرپورٹس کے اوپر بڑے بڑے باورچی خانے 24 گھنٹے کھانا پکا رہے ہوتے ہیں اور عام طور پر جو کھانا آپ کو فلائٹ میں مہیا کیا جاتا ہے اُسے 6 سے 10 گھنٹے پہلے پکا لیا جاتا ہے۔
نمبر 7 جہاز کو زمین پر بھی مونیٹر کیا جاتا ہے
جہاز صرف فلائیٹ کے دوران ہی مونیٹر نہیں ہوتے بلکہ جب وہ لینڈ کر جاتے ہیں اور ہینگر میں کھڑے ہو جاتے ہیں تب بھی انہیں مونیٹر کیا جاتا ہے اور انہیں مونیٹر کرنے والوں کو ڈسپیچر کہا جاتا ہے، ہر ڈسپیچر کے سامنے پانچ کمپیوٹر سکرینز نصب ہوتی ہیں جن پر موسم کے علاوہ جہاز کی نقل و حرکت کو مونیٹر کیا جاتا ہے۔
نمبر 8 اگر آپ کے پاس کسی اور ملک کا ویزہ ہے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا
اگر آپ کسی ملک میں لینڈ کیے ہیں اور ائیرپورٹ سٹاف نے دیکھا ہے کہ آپ کا ویزہ ایکسپائر ہو چُکا ہے تو آپکو اُسی فلائیٹ میں اُس ملک واپس ڈی پورٹ کر دیا جائے گا جہاں سے آپ نے سفر شروع کیا تھا اورآپکو ڈی پورٹ کیے جانے کی ٹکٹ چارج نہیں کی جائے گی اور اگر آپ کے پاس کسی اور مُلک کا ویزہ ہے اور آپ وہاں جانا چاہ رہے ہیں تو آپ کو ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا۔
نمبر 9 ائیرپورٹ سٹاف کو پتہ ہوتا ہے کہ آپ نے ہاتھوں میں کیا پکڑ رکھا ہے
بعض اوقات سیکورٹی سٹاف آپ سے کہتا ہے کہ اپنے ہاتھوں کو ایک خاص کپڑے سے رگڑ کر سکینر میں سکین کروائیں اور پھر آپ کے ہاتھ ایک خاص قسم کی مشین جسے آٹومائزر کہا جاتا ہے سے چیک کیے جاتے ہیں۔ اس مشین کے اندر کئی کیمیکلز موجود ہوتے ہیں اور یہ ان کیمکلز کی مدد سے اندازہ لگاتی ہے کہ آپ کے ہاتھوں پر کوئی نشہ آور چیز تو نہیں لگی ہُوئی۔