اتوار کا دن تھا یعنی بیویوں کے امی کے گھر جانے کا قومی دن اتوار۔ٹی وی پر کرکٹ میچ چل رہا تھا۔ میں پورے انہماک کے ساتھ کرکٹ میچ دیکھ رہا تھا۔اچانک میرے اور ٹی وی کے بیچ میری بیوی آن کھڑی ہوئی۔میں نے اسے دیکھا تو وہ تیار شیار نظر آئی۔ گویا وہ میکے جانے کے لئے بلکل تیار تھی مگر میں آج سسرال جانے کے لئے بلکل بھی تیار نہ تھا۔
حسب توقع بیگم نے مجھے اپنے میکے چلنے کی دعوت دی مگر میں نے آج سسرال جانے سے معذرت کی۔ میرا جواب سن کر بیگم بڑھک اٹھی اور چلا کر بولی” مجھے تم سے اسی جواب کی توقع تھی ۔ ٹی وی پر کرکٹ میچ چل رہا ہو اور آپ یہ چھوڑ کر میرے ساتھ چل پڑیں یہ تو ممکن ہی نہیں “ میں نے کہا “ اگر تمہیں پہلے ہی یہ پتہ ہوتا ہے تو پھر مجھے کہتی ہی کیوں ہو؟ “ اس نے میرے اس سوال کا کوئ جواب نہ دیا اور پیر پٹختی ہوئ کمرے سے باہر چلی گئ۔
کچھ دیر بعد گاڑی سٹارٹ ہونے اور گھر کا گیٹ بند ہونے کی آواز سنائ دی جس کا مطلب تھا کہ بیگم صاحبہ اپنے میکے روانہ ہو گئی ہیں ۔ اب گھر میں میری حکومت تھی یعنی گھر والی گھر نہیں اور مجھے کسی کا ڈر نہیں ۔ میں نے صوفے کے سامنے پڑے میز پر ٹانگیں پھیلا لیں اور پورے اطمینان سے ٹی وی پر کرکٹ میچ دیکھنے لگا۔
شام کے پانچ بجے تھے ۔ کرکٹ میچ ختم ہو چکا تھا ۔ میں ہاتھ میں تولیہ تھامے نہانے کے لئے باتھ روم جا رہا تھا کہ اچانک گھر کا بیرونی گیٹ کھلا ۔ بیگم گھر میں داخل ہوئی۔ اس کا چہرہ غصے سے تمتما رہا تھا۔ آتے ہی مجھ پر برس پڑی۔ میرے میکے جاتے ہی تمہاری عیاشیاں شروع ہو جاتی ہیں ۔
کرکٹ میچ دیکھنا تو محض بہانہ تھا تمہارا۔۔اصل پروگرام تو کچھ اور ہی تھا “ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیا کہہ رہی تھی۔ وہ بولے جا رہی تھی” کون تھی وہ حرافہ جو آج تم سے ملنے آئی تھی؟ “ میں واقعی پریشان ہو گیا تھا کہ یہ کون سا نیا کٹا کھلنے لگا ہے؟ بیگم مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ تم کیا کہے جا رہی ہو؟ “۔
اب اتنے بھی انجان نہ بنو ، سیدھی طرح بتا دو کہ وہ کون تھی جو آج میرے بعد آپ جناب کو ملنے تشریف لائی تھی” بیگم نے طنز اور غصے سے بھرا سوال پھر داغا۔ میں نے اسے کہا کہ تمہیں ضرور کوئ غلط فہمی ہوئی ہے ۔ ایسا کچھ نہیں ہوا جیسا تم سوچ رہی ہو۔ وہ پھر چیخ کر بولی” مجھے غلط فہمی ہوئی ہے؟ تم نےتو ہمیشہ یہی بات کہہ کر مجھے ٹالا ہے مگر آج ایسا نہیں ہو گا میاں صاحب ۔
وہ اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی تھی۔ جب میں کسی طور نہ مانا تو بیگم بولی میرے جاسوسوں کی خبر غلط نہیں ہے پھر وہگھر کے بیرونی دروازے کی طرف بڑھی اور گلی کے سکیورٹی گارڈ کو بلا ہوئی ۔
میرے سامنے سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ میری بیوی کی غیر موجودگی میں آج ہوئی خاتون مجھے ملنے ہوئی تھی۔ میرے انکار پر اس نے اپنی جیب سے موبائل فون نکالا اور اس خاتون کی تصویر میری بیوی کو دکھائ جو اس نے تب ہوئی تھی جب میں اس خاتون کو رخصت کرنے گیٹ پر آیا تھا ۔ تصویر دیکھ کر بیگم نے موبائل فون میری طرف بڑھا دیا ۔
تصویر میں نظر آنے والی خاتون میری سگی چھوٹی بہن تھی جو واقعی آج مجھے ملنے ہوئی تھی۔ اب بیگم سکیورٹی گارڈ پر برس پڑی” جاہل آدمی میں اس لیے تمہیں روز چائے پلاتی ہُوں اور علیحدہ سے تنخواہ دیتی ہُوں کہ تم ہم میاں بیوی میں غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کرو۔ میں نے بھی سکیورٹی گارڈ کو ڈانٹا کہ تمہارا کام ہمارے گھروں کی حفاظت کرنا ہے ہماری جاسوسی کرنا نہیں ۔
جس پر اس نے میری بیوی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیگم صاحبہ نے مجھے آپ پر نظر رکھنے کا کہا تھا جی۔ اس کی یہ بات سن کر بیگم بولی” میں نے تو ان کا خیال رکھنے کا کہا تھا “ یہ کہہ کر وہ گھر کے اندر چلی گئ اور سکیورٹی گارڈ گھر سے باہر ۔۔ اور میں گھر کے پورچ میں کھڑا سوچ رہا تھا کہ اگر سکیورٹی گارڈ نے پچھلے اتوارمجھے ملنے آنے والی خاتون کی تصویر بنا لی ہوتی تو ؟؟؟ یہ یسوچ کر میرا کلیجہ اندر سے کانپ اُٹھا، اور میں چلا کر بیوی سے بولا ” بیگم یہ سیکورٹی گارڈ کس کے لیے ہے؟”۔
اندر سے جواب آیا مُجھے پُورا یقین ہے ایک دن یہ کامیاب ضرور ہوگا اور جس دن ایسا ہُوا اُس دن تمہاری خیر نہیں۔ میرے دل سے دُعا نکلی یا اللہ رحم کریں۔
(تنویر بیتاب)