اونٹنی کے دُودھ کے صحت کے لیے 6 انتہائی اہم فائدے

Posted by

اونٹنی کا دُودھ انسان صدیوں سے بطور غذا استعمال کرتا آ رہا ہے اور بنجر، ویرانے اور صحراؤں وغیرہ میں آج بھی اونٹنی کے دُودھ کو زندگی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے اور اس کی غذائی صلاحیت اور بڑھتی ہُوئی ڈیمانڈ کے پیش نظر کئی ممالک میں اونٹنی کا دُودھ پیدا کرنے والے بڑے بڑے فارم ہاؤس قائم ہیں تاکہ دُودھ کی ڈیمانڈ کو پُورا کیا جا سکے۔

اس آرٹیکل میں اونٹنی کے دُودھ کے 6 ایسے فائدوں کو شامل کیا جا رہا ہے جنہیں جدید میڈیکل سائنس کی کئی تحقیقات میں تسلیم کیا جا چُکا ہے خاص طور پر ذیابطیس کے علاج کے لیے اسے بہترین ذیابطیس تھراپی مانا جاتا ہے۔

نمبر 1 بہترین غذائی صلاحیت

اُونٹنی کا دُودھ سائنس کے ترازو پر بہترین غذائی صلاحیتوں کا حامل مانا جاتا ہے اگرچہ اس میں کیلوریز، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس گائے کے دُودھ کے برابر ہوتے ہیں مگر اُونٹنی کا دُودھ سیچوریٹڈ فیٹ کم ہونے اور وٹامنز خاص طور پر وٹامن سی، بی اور منرلز جیسے کیلشیم، آئرن اور پوٹاشیم وغیرہ میں گائے کے دُودھ سے بہتر ہونے کے باعث صحت کے لیے زیادہ مُفید مانا جاتا ہے۔

نمبر 2 حساس لوگوں کے لیے مُفید ہے

ایسے افراد جنہیں لیکٹوز یا دُودھ سے الرجی ہے وہ اُونٹنی کا دُودھ استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اسکے دُودھ میں گائے کے دُودھ کے مقابلے میں کم لیکٹوز پائی جاتی ہے اور ایک تحقیق کے تنائج کے مُطابق جو 25 افراد پر کی گئی جنہیں دُودھ سے الرجی تھی اُنہیں ایک کپ اُونٹنی کا دُودھ پلایا گیا اور 23 افراد کو اس سے کوئی الرجی نہیں ہُوئی۔

نمبر 3 ذیابطیس کے لیے اکسیر ہے

بہت سی تحقیقات میں دیکھا گیا ہے کہ کیمل ملک خُون میں بڑھی ہُوئی شوگر کو کم کرتا ہے اور انسولین کی حساسیت بڑھاتا ہے، میڈیکل سائنس کے مُطابق اونٹنی کے دُودھ میں پائی جانے والی پروٹین خاص لبلبے کو فائدہ دیتی ہے اور لبلبہ ایک ایسا عضو ہے جو خُون میں شوگر کو کنٹرول رکھنے کے لیے انسولین مہیا کرتا ہے اور اس عضو کی خرابی ذیابطیس جیسے مرض کو جنم دیتی ہے۔

ماہرین کے مُطابق ذیابطیس کے مریضوں کو روزانہ 2 کپ یا آدھا کلو اونٹنی کا دُودھ استعمال کرنا چاہیے اس سے جہاں ٹائپ 2 ذیابطیس میں شوگر کنٹرول کرنے میں آسانی ہوگی وہاں اس دُودھ کی پروٹین لبلبے کے سیلز کی پرورش کرے گی اور عین ممکن ہے کہ ذیابطیس ریورس ہو جائے۔

نمبر 4 بیماریوں سے بچاتا ہے اور قوت مدافعت طاقتور بناتا ہے

اونٹنی کے دُودھ میں ایسے کیمیا شامل ہیں جو کئی حیاتیاتی بیماریوں کے خلاف اکسیر مانے جاتے ہیں اور اسکے دُودھ میں شامل وے پروٹین قوت مدافعت کو سخت موسم میں بھی مضبوط بناتی ہے تاکہ جسم وائرل بیماریوں سے خُود بخود لڑ کر بچا رہے۔

نمبر 5 دماغی بیماریوں اور سپشل افراد کے لیے انتہائی مُفید ہے

اُونٹنی کا دُودھ تنہائی پسند، چڑڑے اور زد کرنے والے بچوں کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے کیونکہ یہ نیوروڈویلمپمینٹ کنڈیشن کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے اور ایک تحقیق کے مُطابق جس میں 65 سپیشل بچے جو Autism کی بیماری کا شکار تھے اُنہیں اونٹنی کا دُودھ روزانہ پلایا گیا اور صرف 2 ہفتے کے بعد اُن کے روئیے میں بہتری پائی گئی۔

نمبر 6 خوراک میں شامل کرنا انتہائی آسان ہے

اونٹنی کا دُودھ گائے یا بھینس کسی کے دُودھ کے بھی متبادل کے طور پر استعمال کی جا سکتا ہے، آپ اس سے چائے کافی اور کھیر وغیرہ پکا سکتے ہیں اور اسکا دہی بھی جما سکتے ہیں۔

Featured Image Preview Credit: Sammy Six, CC BY 2.0, via Wikimedia Commons