اُردو کے 10 ناقابل فراموش ناول جنہیں بُھلانا آسان نہیں

Posted by

جب آپ کتاب پڑھنا سیکھ لیتے ہیں تو پھر دُنیا میں کوئی آپ کو قید نہیں کرسکتا، کتاب ایک ایسا خواب ہے جو آپ جاگتی آنکھوں پڑھتے ہوئے دیکتھے ہیں اور کتاب پڑھنے والے جانتے ہیں کے دُنیا میں کتاب پڑھنے سے زیادہ اور کسی چیز میں مزہ نہیں آتا، اور کتاب پڑھنے والے کہتے ہیں کہ ایک زندگی کتاب پڑھنے کے لیے بہت مختصر زندگی ہے۔

اس پوسٹ میں میرے مطابق اُردو کے 10 بہترین ناولز کو شامل کیا جارہا ہے جو اُردو پڑھنے والوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہے جو ان ناولز کے لکھنے والوں نے انہیں دیا جس کے لیے اُردو پڑھنے والے ان ناول نگاروں کے ہمیشہ مشکور رہیں گے۔
نیچے دی گئی لسٹ کے تمام ناولز نمبر 1 ہیں لہذا دی گئی ترتیب صرف شماری ہے۔

1: راکھ (مستنصر حسین تارڑ)

راکھ مستنصر حسین تارڑ صاحب کا ایک جادوئی ناول ہے جو آپ کو دُنیا و مافیا سے بے خبر کر دیتا ہے اس ناول کی کہانی اور سارے کردار حقیقت کے اس قدر قریب ہے جن سب سے کہانی کو پڑھنے کے دوران آپ کو پیار ہوجائے گا۔
راکھ کو اعزاز حاصل ہے کے یہ اردو زبان کا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا ناول ہے جس کے پڑھنے والے ساری زندگی اس کے سحر میں گرفتار رہتے ہیں۔

2. راجپوت (عبید اللہ بیگ)

راجپوت اُردو فکشن کا سب سے بہترین ناول ہے جس کی کہانی اور کردار سارے دل میں اُتر جاتے ہیں، راجپوت کی کہانی آپ کو زندگی کے نئے زاویوں سے روشناس کرواتی ہے اور کہانی کے کرداروں کے سادہ اور خوبصورت ڈائیلاگز آپ کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔
عبید اللہ بیگ صاحب نے اس ناول میں شکاریات، جنگی حکمت عملی، راجاؤں کی طرز زندگی کو اس خوبصورت انداز سے بیان کیا ہے جس کے ہر اگلے صفحے پر آپ کی دلچسپی بڑھتی چلی جاتی ہے۔

3.پیار کا پہلا شہر (مستنصر حسین تآرڑ)

پیار کلا پہلا شہر اُردو زبان کا سب سے بہترین رومانٹک ناول ہے جس کے کئی زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں خاص طور پر روس کی یونیورسٹیز میں اُردو بطور زبان پڑھنے والوں کو یہ ناول پڑھایا جاتا ہے۔
پیار کا پہلا شہر احساسات اور سچے جذبات کی ایک ایسی کہانی ہے جسے پڑھنے کے بعد اپنی زندگی سے فراموش کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

4.راجہ گدھ (بانو قُدسیہ)

بانو قدسیہ آپا کو اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آپ نے اُردو پڑھنے والوں کو زندگی کو دیکھنے کے کئی زاویے دیئے ہیں جو حقیقت کو سمجھنے میں بہت مدد گار ہوتے ہیں، راجہ گدھ کے متعلق بانو آپا کہتی ہیں کے اُنہوں نے اس ناول کو 12 سال میں مکمل کیا ، اب تک اس ناول کے کئی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جس نے ساری دُنیا میں اس کہانی کے چاہنے والے پیدا کیے۔
راجہ گدھ کو پڑھنے کے بعد آپ پر سوچ کے کئی دریچے کھلتے ہیں لیکن عام فیکشن پڑھنے والوں کو یہ کہانی سمجھ نہیں آتی۔

5. قیصرو کسری (نسیم حجازی)

اُردو ناول پڑھنے والوں پر ایک وقت آتا ہے جب اُن کے ہاتھ نسیم حجازی صاحب کا کوئی نہ کوئی ناول لگتا ہے اور پھر پڑھنے والا دُنیا و مافیا سے بے خبر ہوجاتا ہے اور پھر کُچھ عرصے میں پڑھنے والا نسیم حجازی کے سارے ناؤل پڑھ لیتا ہے۔
قیصرو کسری کی کہانی میں مقناطیس سے زیادہ کشش ہے جو ناول کے آخری صحے تک آپ کو کتاب رکھنے نہیں دیتی۔

6.پیر کامل (عمیرا احمد)

عمیرا احمد نے اُردو ناول نگاری کے ڈوبتے ہُوئے سفینے میں اپنے قلم سے نئی جان ڈال دی اور ٹی وی ، فلم ، انٹر نیٹ کی دُنیا کے نوجوانوں کو کتاب پڑھنے کی طرف واپس موڑ دیا۔
پیر کامل کا شُمار اردو ادب کے اُن شہکار ناولوں میں ہوتا ہے جس کو پڑھنے والے کہانی کے سحر میں صدیوں گرفتار رہتے ہیں۔

7.خاک اور خون (نسیم حجازی)

نسیم حجازی کے بغییر اُردو ناول نگاری کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی جنہوں نے کئی مقبول ناول لکھے لیکن خاک اور خون کا شمار نسیم حجازی کے چند بترہین ناولز میں ہوتا ہے جس کو پڑھنے والا کہانی کے سنگ ہنستا ہے اور کہانی کے سنگ روتا ہے اور پھر کہانی کی خوبصورت یادیں ایک عرصہ تک اُس کے دل میں رہتی ہیں اور اُسے ایک لطیف گُداز سے ہمکنار کرتی رہتی ہیں۔

8.دیس ہوئے پردیس ( مستنصر حُسین تارڑ)

مستنصر حُسین تارڑ اُردو کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں جن کے سفر نامے ، ڈرامے ، ناولز، کالمز اور جو کُچھ بھی تارڑ صاحب لکھتے ہیں اُردو پڑھنے والوں میں بیحد پسند کیا جاتا ہے۔
دیس ہُوئے پردیس دل کو چھو لینے والی ایک ایسی کہانی ہے جس کے کردار اپنی سادگی اور معصومیت سے آپ کے دل میں اُتر جاتے ہیں ۔

9. کالا جادو (ایم، اے راحت)

کالا جادو اُردو کے اُن چند ناولز میں شمار ہوتا ہے جسے ایک دفعہ آپ پڑھنا شروع کردیں تو جب تک پورا ناول نہ پڑھ لیں آپ کو سکون نہیں آتا۔
یہ ناول اخبار جہاں میں چھپنے والے چند بہترین ناولز میں سے ایک ہے جسے 28 سال بعد اخبار جہاں نے ناول کی مقبولیت کے پیش نظر دوبارہ قسط وار پبلش کرنا شروع کیا ہے۔

10. مراۃ العروس (ڈپٹی نظیر احمد دہلوی)

مراۃ العروس اردو زبان میں لکھا جانے والے پہلا ناول ہے جسے ڈپٹی نطیر احمد نے 1869 میں لکھا اس طرح ڈپٹی نظیر اردو کے پہلے ناول نگار بنے جنہوں نے اپنے ناولز کے ذرئیعے اردو ادب کو بہترین کرداروں سے آشنا کیا۔