مشاہدے کا علم بتاتا ہے کہ بادل جب گہرے سرمئی رنگ میں منڈلانا شروع کرتے ہیں تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ بارش کا وقت قریب آ گیا ہے اور آسمان میں موٹے سفید بادلوں کے ٹکڑے بتا دیتے ہیں کہ آج موسم سہانہ ہوگا اور سُورج کی دھوپ کو پُوری طرح اجازت نہیں ہوگی کہ وہ زمین پر اُترے۔
بادلوں کے کئی رنگ ہیں اور علم موسمیات میں ان رنگوں کو موسم کی پہچان کے لیے اہمیت دی جاتی ہے اور آج اس آرٹیکل میں آپ کو بتایا جائے گا کہ ان رنگوں سے میٹرالوجی کے ماہر موسم کے بارے میں کیا نتائج اخذ کرتے ہیں۔

سائنس کے مطابق بادل پانی کی انتہائی ننھی بوندوں پر مشتعمل ہوتے ہیں اور یہ بوندیں فضا میں ایک خاص بلندی پر کنڈینس ہونے کے بعد بادلوں کی شکل اختیار کر جاتی ہیں اور چونکہ پانی ٹرانس پیرنٹ ہوتا ہے اس لیے سورج کی دُھوپ ان بادلوں سے بکھر جاتی ہے جن سے انکا رنگ سفید نظر آتا ہے اور یہی سفید بادل سورج طلوع اور غروب ہوتے وقت گلابی، اورنج اور کبھی لال رنگ کے بھی نظر آتے ہیں جس کی وجہ سُورج کی روشنی کے ان پر پڑنے کے انداز کا بدلنا ہے اور کیونکہ بادلوں کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور جب سُورج کی روشنی ان سے منکعس ہوتی ہے تو انہیں دلچسپ رنگ دیتی ہے۔
بادلوں میں جب موئسچر یعنی پانی کی مقدار بڑھتی ہے تو یہ سُورج کے روشنی کو اپنے اندر گھسنے سے روکنا شروع کر دیتے ہیں اور اس سے بادلوں کا رنگ گہرا دیکھائی دیتا ہے اور یہ رنگ ہلکے سرمئی سے کالا رنگ کے بادلوں میں بدل جاتا ہے اور بعض اوقات تو یہ بادل پانی اس قدر بھرپور ہوتے ہیں کے دوپہر میں بھی رات جیسا اندھیرا کر دیتے ہیں جسکا مطلب ہوتا ہے کہ شدید طوفانی بارش برسنے لگی ہے۔
بادلوں کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے جب گرتا ہے تو ان میں موجود پانی کی ننی بوندیں برف بن جاتی ہیں اور جب سورج کی روشنی ان سے گزرتی ہے تو بادل عجیب سبز رنگ مائل ہوجاتے ہیں اور ان بادلوں کا مطلب ہوتا ہے کہ شدید بارش ہونے والی ہے اور بادلوں میں شدید طوفان موجود ہے۔ بادلوں میں جب پیلا رنگ زیادہ نظر آنا شروع ہوجاتا ہے تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ ہوا میں دھوئیں کی مقدار زیادہ ہے اور قریب کہیں آگ لگی ہُوئی ہے۔
ماہر موسمیات موسم کی نشاندہی کرنے کے لیے صرف بادلوں کے رنگ کا ہی جائزہ نہیں لیتے بلکہ وہ بادلوں کی ساخت کا بھی مطالعہ کرتے ہیں اور عام طور پر موسم گرما میں جب بارش سے بھرے بادل قریب آتے ہیں تو وہ دُور سے شیلف کی طرح دیکھائی دیتے ہیں اور زمین کے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور ایسے بادلوں کا مطلب ہوتا ہے کہ تیز بارش ہونے قریب آ رہی ہے۔
یہاں یہ سوال بھی اکثر اوقات ذہن میں اُٹھ سکتا ہے کہ جب سُورج کی روشنی بادلوں کو سفید رنگ دیتی ہے تو آسمان کیوں نیلا نظر آتا ہے؟۔ سائنس بتاتی ہے کہ ہماری فضا بہت سی گیسوں کا مجموعہ ہے اور جب سُورج کی روشنی ہماری فضا میں داخل ہوتی ہے تو ان گیسوں کی وجہ سے مختلف سمتوں میں بکھرنا شروع کر دیتی ہے اور اس عمل کو ریلے کہا جاتا ہے اور اسی عمل کی وجہ سے آسمان کا رنگ نیلا دیکھائی دیتا ہے۔