برتھ کنٹرول یعنی مانع حمل کے صدیوں پُرانے آزمُودہ طریقے

Posted by

دور جدید میں فیملی پلاننگ کے لیے میڈیکل سائنس کے پاس کئی ادویات اور طریقے موجود ہیں جنہیں دُنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے مگر مانع حمل کے طریقوں کی تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو قدیم مصر 1850 قبل مسیح میں مصر کے لوگ فیملی پلاننگ کے لیے شہد اور Acacia کے پتےاستعمال کرتے تھے۔

1850 قبل مسیح مصر میں ادویات پر لکھی گئی قدیم ترین تحریروں میں مانع حمل کے لیے Acacia Gum یعنی کیکر کے درخت سے حاصل ہونے والے گوند کا ذکر ہے اور جدید میڈیکل سائنس آج گوند کیکر کی اس خُوبی کو تسلیم کرتی ہے اور مانع حمل کی بہت سی جیلیز اور کئی اور ادویات میں Acacia Gum کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ادویات کے تاریخ دان امریکی پروفیسر نورمن کے مُطابق یونان کی قدیم تاریخ میں مانع حمل کے لیے ارسطو کا تجویز کیا ہُوا طریقہ فیملی پلاننگ کا سب سے محفوظ طریقہ تھا جو 350 قبل مسیح ارسطو استعمال کرواتا تھا، اس طریقے میں سیڈر آئل کو بچہ دانی میں لگا دیا جاتا تھا جس سے سپرمز آئل میں بہہ جاتے اور بچہ دانی میں داخل نہیں ہوتے تھے۔

مُسلمانوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو دسویں صدی عیسوی میں الرازی نے مردوں کے لیے مانع حمل کے کئی طریقے تحریر کیے اور ابن سینا نے اپنی کتاب میں اُن خواتین کیلے جو بچہ پیدا کرنے کی خواہش نہیں رکھتی تھی ایک پُورا باب تحریر کیا جس میں مانع حمل کے 20 طریقوں کا ذکر ملتا ہے۔

طب ایوردیک کا استعمال پاک وہند میں صدیوں سے ہو رہا ہے اور اس آرٹیکل میں فیملی پلاننگ کے لیے طب ایوردیک کے چند قدیم گھریلو نُسخہ جات کو شامل کیا جا رہا ہے جو خواتین کے لیے ہیں اور ان کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے اور اگر آپ مانع حمل کے لیے کسی گھریلو نُسخے کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو یہ نُسخے آپ کے بہت کام آسکتے ہیں کیونکہ ان نسخوں کے متعلق مشہور ہے کہ یہ اُس وقت تک ناکام نہیں ہوتے جب تک قُدرت اپنی مرضی خُود نہ ظاہر کرنا چاہتی ہو۔

نمبر 1 تُلسی کے پتے

طب ایوردیک میں تُلسی یعنی ریحان کے پودے کے پتے بہت سی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں اور ان کا استعمال مانع حمل کے لیے بھی کروایا جاتا ہے، ایوردیک کے ماہرین کے مُطابق اگر ماہواری کے بعد تُلسی کے پتوں کو 2 کپ پانی میں اتنا پکائیں کے پانی ایک کپ باقی رہ جائے اور پھر قہوہ 4 سے 5 دن تک روزانہ پیا جائے تو پُورا مہینا حمل نہیں ٹھہرے گا۔

نمبر 2 چمپا کے پُھول کا قہوہ

پاک و ہند کی قدیم تاریخ میں جب کوئی خاتون حاملہ نہیں ہونا چاہتی تھی تو ایوردیک کے قدیم نُسخے کے مُطابق اُسے چمپا کے پُھولوں کا قہوہ ماہواری کے دوران پلایا جاتا تھا اور پھر ہر مہینے اس نُسخے کو ماہواری میں پیا جاتا تھا۔

نمبر 3 کیلے کا درخت

کیلے کے وہ درخت جس پر ابھی پھل نا لگا ہو اُسے جڑ سمیت نکال کر سُوکھا کر پیس لیں اور ماہواری کے دوران اس پاوڈر کو 4 سے 5 گرام استعمال کرلیں تو ایوردیک کے مُطابق اس سے حمل نہیں ہوتا۔

نمبر 4 Castor Seed

ایوردیک کے مطابق فریش کیسٹرکے بیج کو توڑ کر اس کے اندر موجود سفید رنگ والا بیج نکال کر انٹرکورس کے 72 گھنٹے کے اندر اندر استعمال کرنا مانع حمل ثابت ہوتا ہے اور اگر ماہواری کے پہلے تین دن اسی سفید بیج کے 3 دانے کھا لیے جائیں تو پُورا مہینہ حمل ٹھہرنے کے چانس ختم ہو جاتے ہیں اور اگر ماہواری کے پہلے پانچ دن اس بیج کے 5 دانے استعمال کر لیے جائیں تو یہ ہمیشہ کے لیے حمل ٹھہرنے کے چانسسز کو ختم کر دیتا ہے۔

نمبر 5 سُوکھا پودینا

انٹرکورس کے 5 منٹ بعد سُوکھے پودینے کے پاوڈر کے ایک چمچ کو ایک گلاس نیم گرم پانی میں حل کر کے پی لینا بھی ایوردیک ماہرین کے مُطابق حمل ٹھہرنے نہیں دیتا اور قُدرتی فیملی پلاننگ کی ادویات کی طرح کام کرتا ہے۔

نوٹ: طب ایوردیک اگرچہ بہت قدیم طریقہ علاج ہے اور اوپر درج اس کے نُسخے بھی کئی صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں مگر اس کے ماہرین کے پاس اپنی ادویات کو جدید سائنس کی لیبارٹری میں ثابت کرنے کے لیے پُوری تحقیق موجود نہیں ہے۔