بلیک فنگس کیا ہے اور کرونا کے مریضوں کو اس سے کیسے بچنا ہے

Posted by

بلیک فنگس جسے میڈیکل سائنس میں مائیکرومائکوسس کہا جاتا ہے کوئی پُراسرار بیماری نہیں ہے لیکن یہ بیماری بہت ہی کم لوگوں کو متاثر کرتی ہے اور کبھی کبھار ہی دیکھنے میں آتی تھی لیکن انڈین کرونا وائرس کے انڈیا میں پھیلنے کے بعد جن مریضوں کو سٹیورائیڈز دئیے گئے اُن میں کرونا سے ٹھیک ہونے کے بعد یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب تک اس کے 12 ہزار سے زائد سرکاری کیس انڈیا میں رپورٹ ہو چُکے ہیں۔

File:Black Fungi (4032301440).jpg
Tony Hisgett from Birmingham, UK, CC BY 2.0, via Wikimedia Commons

کالی فنگس ایک انفیکشن ہے جو جسم میں تیزی سے پھیلتی ہے اور ہڈیوں، دماغ، پھیپھڑوں اور آنکھوں کو بُری طرح متاثر کرتی ہے اور ساتھ ہی جلد کے لیے بھی مہلک ثابت ہوتی ہے اور عام طور پر اس بیماری میں جلد سیاہ ہوجاتی ہے اور مریض کی بینائی یا تو ختم ہو جاتی ہے یا بُری طرح متاثر ہوتی ہے اور اگر اس کا وقت پر علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے بلیک فنگس کے جراثیم ہمارے ماحول میں آس پاس موجود ہوتے ہیں لیکن یہ سب کو متاثر نہیں کرتے بلکہ ایک خاص طرح کے ماحول میں رہنے والے اس سے متاثر ہوتے ہیں اور چونکہ اس بیماری کے جراثیموں کو نمی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے یہ ناک، آنکھوں، ہڈیوں اور دماغ میں داخل ہونے کے بعد جسم میں تیزی سے پھیلنا شروع کر دیتا ہے اور اس بیماری میں مبتلا افراد 50 سے 70 فیصد موت کا شکار ہو جاتے ہیں اور یہ کینسر کی طرح برتاؤ کرتی ہے لیکن کینسر سے بہت زیادہ تیزی سے جسم کو نقصان پہنچاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کے کرونا کی وجہ سے جب قوت مدافعت انتہائی کمزور ہو گئی ہو تب اس بیماری کے جراثیم کو جسم میں پروان چڑھنے کے لیے سازگار ماحول میسر آجاتا ہے کیونکہ ایمیون سسٹم اس کے خلاف دفاعی نظام پیدا نہیں کر پاتا اور مٹی، پودوں، ہوا اور مردہ جانوروں میں پائی جانے والی یہ بلیک فنگس ناک میں داخل ہوکر سائنسز میں چپک جاتی ہے اور یہاں سے یہ جسم کے دیگر اعضا جن میں آنکھٰیں اور دماغ وغیرہ شامل ہیں وہاں حملہ کرتی ہے۔

بھارت میں شروع میں یہ بیماری شوگر اور کینسر کے ایسے مریض جنہیں کرونا وائرس ہُوا میں دیکھی گئی لیکن اب یہ عام کرونا وائرس کے اُن مریضوں میں بھی ملنا شروع ہو چُکی ہے جنہیں سٹیرائیڈز کی طاقتور ادویات کرونا سے بچانے کے لیے دی گئی تھیں اور اس بیماری کے سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر حضرات کو اندازہ ہُوا ہے کے سٹیرائیڈ کرونا کے مریضوں میں ایمیون سسٹم کو انتہائی کمزور بنا رہا ہے اور اب انڈیا میں مریض کو پہلے 7 دن تک یہ ادویات دینی بند کر دی گئی ہیں اور 7 دن کے بعد بھی مریض کی حالت دیکھ کر اُسے یہ ادیات استعمال کروائی جا رہی ہیں۔

سیاہ فنگس قابل علاج بیماری ہے لیکن اس کا علاج اسی صُورت میں ممکن ہوتا ہے اگر اسے فوری طور پر تشخیص کر لیا جائے اور اس کے علاج کے دوران مریض کو 1 سے زیادہ سرجری آپریشنز سے گُزرنا پڑ سکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

اپنے ماحول کو صاف سُتھرا رکھنا اور گھر کے جن حصوں میں نمی موجود ہو اُسے ڈیٹول وغیرہ سے دھو کر جراثیموں سےپاک کرنا بہت ضروری ہے اور ہسپتالوں میں بھی صفائی کا خاص خیال رکھنا اس بیماری کو قابو کر سکتا ہے بھارت میں ایسے افراد جن کا کرونا کا علاج نجی ہسپتالوں یا گھروں میں کیا گیا اُنہیں ہسپتال اور گھر کے اندھیرے کمروں میں کرنتینا کروایا گیا جہاں سے بلیک فنگس اُن کے جسموں میں داخل ہو گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری کرونا کی طرح نہیں پھیلتی لیکن جن لوگوں کو شوگر ہے انہیں اپنی شوگر کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اور سانس لینے میں دُشواری ہو، ناک سے خون یا سیاہ مادہ خارج ہو، آنکھوں کی بینائی کمزور محسوس ہو تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں اور کوئی تاخیر نہ کریں تاکہ آپ کو فوراً اینٹی فنگل ادویات استعمال کروائی جائیں اور بڑی پریشانی سے بچایا جا سکے۔