زندگی کے اِس سفر میں ہمیں لگتا ہے کہ کچھ لوگ ہمارے بہت اچھے دوست ہمدرد اور خیرخواہ ہیں ۔ ہم اُن کی ہر بات کو اہمیت دیتے ہیں اور اُن کو اپنے باقی دوستوں اور رشتوں پر فوقیت دیتے ہیں ۔ لیکن بہت دیر بعد جاکر پتہ چلتا ہے کہ وہ صرف ہمیں آگے بڑھتا دیکھ کر ہماری ترقی اور کامیابی کے گراف کو اُوپر جاتا دیکھ کر ہمارے دوست اور خیر خواہ بنتے ہیں ۔ جونہی ہماری کامیابی اور ترقی کا گراف نیچے کی طرف جانے لگتا ہے یہ لوگ منظر سے غایب ہونے لگتے ہیں ۔
یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہم سے نہیں ہماری چمک سے پیار کرتے ہیں ۔ جونہی یہ چمک مدھم ہونے لگتی ہے ان کے ہم سے تعلقات بھی مدھم ہونے لگتے ہیں ۔ ستارہ عروج پر ہو تو تعلقات بھی عروج پر پہنچ جاتے ہیں ستارہ گردش میں آجائے تو تعلقات بھی گردش میں آنے لگتے ہیں ۔ عروج کے دنوں میں ہر کوئی اپنے ہونے کا احساس دلواتا ہے مگر زوال آتے ہی سب بدل جاتا ہے ۔
بُرا وقت اتنا بھی بُرا نہیں ہوتا جناب، یہ آپ کو وہ سبق سکھانے آتا ہے جو دُنیا کی کسی یونیورسٹی اور کالج میں نہیں سکھایا جاتا ۔ یہ آپ کو وہ علم پڑھا کرجاتا ہے جو ہزار کتابیں پڑھنے سے بھی نہیں ملتا ۔ یہ آپ کی آنکھوں کو لوگوں کی وہ پہچان سکھاتا ہے جو کوئی اُستاد اور مدرسہ نہیں سکھا سکتا ۔
بُرا وقت خود بہت بڑا اُستاد ہوتا ہے صاحب ، یہ انسان کو ہجوم سے نکال کر تنہا کردیتا ہے ۔ یہ آپ کی کچی سوچ کو پکا راستہ دکھانے آتا ہے ۔ یہ آپ کی بھٹکتی ہوئی روح کی اُنگلی پکڑنے آتا ہے ۔ یہ آپ کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے اور اصلاح کا موقع فراہم کرنے آتا ہے ۔
بُرا وقت اتنا بھی بُرا نہیں ہوتا صاحب ، یہ آپ کو کندن بناتا ہے ۔ یہ پہلے گھائل کرتا ہے اور پھر مرہم بن جاتا ہے ۔ کامیابی کا ہر راستہ مشکلات کی بھٹی سے ہوکر گزرتا ہے ۔ یہ آپ کے ہاتھ میں تجربات علم عقل اور شعور کی وہ کنجی دیتا ہے جس سے ہر تالہ کھل جاتا ہے ۔
اور کیا خوب کہا ہے کسی نے ، زندگی میں سب کچھ کسی وجہ سے ہوتا ہے ، غلط ہوتا ہے تاکہ ہم سہی کی قیمت جان سکیں ، لوگ بدلتے ہیں تاکہ ہم اُن کے اصلی چہرے پہچان سکیں ، اور کبھی کبھی اچھی چیزیں کھو جاتی ہیں تاکہ ہمیں اُن سے بہتر چیزیں مل سکیں ۔ اہل عقل کبھی بھی اپنی ہار اور ناکامی کا رونا نہیں روتے بلکہ اُن کو حل کرنے کے لیے دل و جان سے کوشش کرتے ہیں اور یاد رہے عقلمند انسان دیوار پر لکھی تحریر سے بھی نصیحت حاصل کرتا ہے جبکہ جاہل انسان کے لیے کُتب خانہ بھی بیکار ہے ۔
(عُزیررشید)