بچوں کی چند خطرناک عادتیں جن سے اُنہیں روکنا بہت ضروری ہے

Posted by

پاکستان میں روزانہ کئی بچے حادثات کا شکار ہوتے ہیں جن میں معمولی نوعیت سے لیکر خطرناک نوعیت تک کے حادثات شامل ہیں، والدین چاہے باہر کھیلتے ہُوئے بچوں پر نگاہ رکھ رہے ہوں جہاں بظاہر کوئی خطرہ نہ ہو مگر بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو وہاں بھی بچوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور بہت سے خطرات ایسے ہیں جن پر صرف نگاہ رکھنا کافی نہیں ہوتا بلکے ایسے خطرات کو بچوں کے کھیلنے کے مقام سے ہٹانا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔

اس آرٹیکل میں ہم کُچھ ایسی بُنیادی باتوں کا ذکر کریں گے جن پر عمل کرتے ہُوئے ہم اپنے بچوں کو حادثات وغیرہ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

چھوٹے بچون کو ٹیبلٹ اور سمارٹ فون مت دیں

technology boy internet young tablet color child playing leisure sofa childhood playful activity son kids children connection connected interaction kids playing

بچے ٹیبلٹ اور موبائل فونز سے کھیلنے کے انتہائی شوقین ہوتے ہیں اور اگر اُنہیں یہ میسر آجائے تو وہ بہت سا وقت اُس کی سکرین کے سامنے گُزار دیتے ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے گیجٹس کم سے کم کھیلنے کے لیے دیں کیونکہ ٹیبلٹ اور موبائل فون کی سکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی اُن کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

نیلی روشنی جہاں بچوں کی آنکھوں کو متاثر کرتی ہے وہاں اُن میں سردرد، گردن اور کاندھوں کا درد، آنکھوں میں خشکی، چڑچڑا پن، توجہ میں کمی جیسی بیماریاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی نیند کو بھی متاثر کرتی ہے۔

بچوں کو موٹر سائیکل پر آگے مت بٹھائیں

چھوٹے بچے موٹر سائیکل کی سواری کے دیوانے ہوتے ہیں اور عام طور پر لوگ اُنہیں موٹر سائیکل پر اپنے آگے بیٹھا کر جھولے دینا پسند کرتے ہیں مگر بچوں کے لیے یہ انتہائی خطرناک کھیل ہو سکتا ہے چھوٹے بچے تھوری سی ہوا لگنے سے نیند میں چلے جاتے ہیں اور موٹر سائیکل چلانے والے کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ بچہ سو گیا ہے اور ایسے میں اگر بچہ ایک طرف جھول جائے تو چلتی موٹر سائیکل کو قابو کرنا اور بچے کو پکڑنا خطرناک کھیل بن سکتا ہے۔

بچوں کو گود میں بٹھا کر سلائیڈ مت دیں

Children, Slide, Fun, Activities

والدین کا خیال ہے کو جب وہ اپنے چھوٹے بچوں کیساتھ کھیلتے ہیں تو بچے زیادہ خوش ہوتے ہیں، یہ بات بلکل ٹھیک ہے مگر کُچھ مقامات ایسے ہیں جہاں والدین اپنے بچوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں جیسے سلائیڈ لیتے وقت بچے کو اپنی یا کسی بڑے بچے کی گود میں بیٹھانا چھوٹے بچے کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ والدین کے بوجھ کی وجہ سے بچہ زیادہ رفتار سے نیچے کی طرف آتا ہے اور اس دوران اگر بچہ اپنا ہاتھ پاؤں مارے تو وہ سلائیڈ سے باہر پھنس سکتا ہے اور حادثہ پیش آسکتا ہے۔

بچوں کا ڈبلیو پوزیشن میں بیٹھنا

D:\New folder\Downloads\Facebook Posts\posts\IMG_7103.JPEG

بہت سے بچے عام طور پر زمین پر بیٹھ کر کھیلتے ہُوئے ڈبلیو پوزیشن میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ ایسے بیٹھنے میں آرام محسوس کرتے ہیں۔
اگر آپ کا بچہ ڈبلیو پوزیشن میں بیٹھتا ہے تو اُسے فوراً منع کریں کیونکہ بچوں کے لیے بیٹھنے کی یہ پوزیشن انہتائی خطرناک ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس پوزیشن پر بیٹھنے سے بچوں کی ٹانگوں کے جوڑ بہت جلد متاثر ہوتے ہیں، اس پوزیشن سے بچوں کے پیٹ کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں اور اُن کی کمر گردن اور کاندھوں پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے جس سے جہاں ہڈیوں کے جوڑ کمزور ہوتے ہیں وہاں ٹانگوں کی ہڈیاں ٹیڑھی ہوسکتی ہیں۔

کُرسی پر کھڑے ہونا

Child, Game, Chair

چھوٹے بچے عام طور پر سب سے زیادہ اپنی اسی حرکت کی وجہ سے چوٹ لگواتے ہیں، امریکہ میں ایک سروے رپورٹ کے مطابق ہر ایک گھنٹے میں ایک بچہ کُرسی سے گر کرزخمی ہوتا ہے اور اُس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چھوٹے بچے ہر چیز پر Climb کرنا پسند کرتے ہیں اور کُرسی پر Climb کرنے سے بچے اپنا توازن کھو دیتے ہیں یا کُرسی اُلٹ جاتی ہے اور بچہ حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔

بچوں کا مٹی میں کھیلنا

sand people play boy spring dirt mud soil child material toddler filthy human positions

بچے مٹی میں کھیلنا پسند کرتے ہیں اور آجکل تو کُچھ کپڑے دھونے والے سرف کی کمپنیاں ایسے اشتہار دیتی ہیں جن سے والدین واقعی سمجھتے ہیں کہ بچوں کا مٹی سےکھیلنا اُن کی ذہنی پرورش کے لیے بہت ضروری ہے۔
یہ بات بلکل غلط ہے کیونکہ بچوں کا مٹی سے کھیلنا انتہائی خطرناک ہے اور بچے اپنی اس حرکت کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جن میں پیٹ کی بیماریاں عام ہیں کیونکہ بچے اپنے گندے ہاتھوں کو عام طور پر مُنہ میں ڈال لیتے ہیں اور خطرناک جراثیم اُن کے پیٹ چلے جاتے ہیں۔

نوٹ بچوں کو مٹی پر کھیلنے کی بجائے گھاس پر کھیلنے کا موقع فراہم کریں تاکہ اگر اُن کے ہاتھ مٹی سے گندے نہ ہوں اور اگر وہ گریں بھی تو اُنہیں چوٹ نہ لگے، ہماری دُعا ہے کہ اللہ آپ سب کے بچوں کو محفوظ رکھے اور اُنہیں صحت مند اور توانا رکھے۔