بچے اپنا زیادہ تر وقت گھر پر اپنے والدین کے ساتھ گزارتے ہیں اور زیادہ تر چیزیں ان سے سیکھتے ہیں، والدین اچھے ہوں یا بُرے بچے ہر چیز کی مثال انہیں سے لیتے ہیں۔ والدین اپنی پوری زندگی بچوں کو صحیح چیزیں سیکھانے میں صرف کر دیتے ہیں لیکن انجانے میں وہ بچوں کو کچھ بری باتیں بھی سکھاتے ہیں جس کا بچوں پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔
اس آرٹیکل میں ماہرین نفسیات کی بتائی ہُوئی 6 ایسی باتوں کو شامل کیا جا رہا ہے جو اگر والدین بھول کر بھی کر دیں تو بچوں کی نفسیات پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے۔
نمبر 1 والدین کا جھگڑا
اگر آپ کا بچہ آپ کو ہر روز جھگڑتا ہوا دیکھتا ہے یا گھر میں کثرت سے لڑائی ہوتی رہتی ہے تو اس کا اثر بچوں پر اچھا نہیں ہو گا اور اس سے اُن کا رویہ خود بخود متشدد ہو جائے گا۔ اکثرگھر میں اکثر لڑائی جھگڑے ہوتے دیکھ کر بچے اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرانے لگتے ہیں اس لیے والدین کو چاہیے کہ اگر وہ بچے کے سامنے کسی بات پر جھگڑا کر بیٹھے ہیں تو اس جھگڑے کا حل بھی اُس کے سامنے ہی کریں تاکہ وہ سیکھ سکے کہ معاملات کو لڑائی کے بغیر بھی حل کیا جا سکتا ہے۔
نمبر 2 تشدد
گھر کے ماحول میں تشدد چاہے یہ بچے پر ہو یا کسی اور پر بچے کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے خراب کر سکتا ہے۔ بچے کو جسمانی سزا دینا یا اس کے سامنے کسی پر تشدد کرنا بچے کی نفیسات پر گہرا اثر ڈالتا ہے اور ماہرین نفیسات کا کہنا ہے کہ ایسے بچے بڑے ہو کر منشیات کے عادی بن جاتے ہیں اور تشدد پسند ہو جاتے ہیں۔
نمبر 3 نظم و ضبط
عام طور والدین نظم و ضبط کے معاملے میں بچوں پر سختی برتتے ہیں اور ان کی یہ عادت بچے کے رویے کو متاثر کرتی ہے۔ والدین جب کسی چیز کے بارے میں بچے پرحد سے زیادہ دباو ڈالتے ہیں تو اس سے بچے کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ والدین سے دُور ہٹنا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے گھر جہاں سخت نظم و ضبط پر سختی کی جاتی ہے اس گھر میں پروان چڑھنے والے اکثر جارحانہ ہو جاتے ہیں اور ہر کام زور زبردستی سے کرنا چاہتے ہیں۔
نمبر 4 سماج دُشمنی
اگر والدین سماج مخالف ہیں یعنی وہ اکثر اپنے سماج پر بچوں کے سامنے تنقید کرتے ہیں تو اس بات کا بہت زیادہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ بچے بھی اس عادت کو اپنا لیں اور لوگوں سے گھلنے ملنے کو نا پسند کرنے لگیں اس لیے والدین سماج پر بلا وجہ کی تنقید بچوں کے سامنے نہ کیا کریں کیونکہ یہ اُن کی نفیسات پر برا اثر ڈالتی ہے۔
نمبر 5 ذہنی تناؤ
والدین کسی بھی مشکل اور پریشانی میں ذہنی تناؤ کے دوران جس طرح برتاؤ کرتے ہیں بچے بھی ویسے ہی کرنا سیکھ جاتے ہیں اور وہ والدین جو ذہنی تناؤ وغیرہ کو برداشت نہیں کر پاتے اور آپے سے باہر ہو جاتے ہیں تو اُن کے بچے سیکھ نہیں پاتے کے دباو کیسے برداشت کرنا ہے۔ والدین کا غُصے میں چیخنا، لڑائی میں کسی چیز کو توڑنا یا بات کا نہ سُننا صرف اُن کی اپنی صحت کو متاثر نہیں کرتا بلکہ بچوں کی زندگی پر بھی بُرا اثر ڈالتا ہے۔
نمبر 6 مثال بننا
والدین بچوں کے ہیرو ہوتے ہیں اور وہ ہر چیز انہیں سے سیکھتے ہیں۔ صبر، برداشت، تحمل، بردباری، محبت، خلوص، اخلاص، تہذیب وغیرہ یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو بچے کے کردار کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے اور یہ باتیں والدین خود مثال بن کر اپنے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں۔