بچے تنہا کیوں ہو رہے ہیں چند سوالات جن کو کھوجنا بہت ضروری ہے

Posted by

یہ مت کرو وہ مت کرو یہ مت کھاؤ وہاں مت جاؤ وغیرہ وغیرہ یہ سب باتیں بچوں کو سمجھانا والدین کے لیے ضروری ہوتا ہے مگر اکثر والدین بچے کی نا سمجھی کی وجہ سے غُصے میں آجاتے ہیں اور بچوں پر غیر ضروری چلاتے ہیں جس سے بچے والدین سے اور اُن رشتے داروں سے جو اُن پر سختی کرتے ہیں دُور ہوتے چلے جاتے ہیں۔

Discipline, Angry, Woman, Mother, Child, Parents

ایک وقت تھا جب بچے رشتے داروں کے گھر جانے کے لیے انتہائی پُر مسرت ہوا کرتے تھے اور اپنی سکول کی چھوٹیوں کو ایک دوسرے کے گھر آ جا کر گُزارتے تھے اور انتہائی خُوش ہوتے تھے، آج بچے چہرے پر مُسکراہٹ سجا کر رشتے داروں سے ملتے تو ضرور ہیں مگر دل میں اتنی خُوشی نہیں ہوتی جو پہلے ہوتی تھی، کیا آج کے بچے رشتے داروں کو پسند نہیں کرتے؟ یا اُن کے رحجانات بدل گئے ہیں یہ وہ سوالات ہیں جن کا کھوجنا بہت ضروری ہے۔

بچوں کی نفسیات

بچوں کو سمجھنے کے لیے بچوں کی نفسیات کا سمجھنا بہت ضروری ہے کے بہچہ کیوں رشتہ داروں سے ملنا پسند نہیں کرتا اور رشتہ داروں کی موجودگی میں پاس کیوں نہیں بیٹھتا، بچے معصوم ہوتے ہیں اور اُن کی ہر حرکت کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے اور کہیں نہ کہیں کُچھ ایسا ضرور ہُوا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بچہ کُچھ رشتہ داروں کی عادات کو پسند نہیں کرتا خاص طور پر وہ رشتہ دار جو اپنے فُون میں مصروف رہتے ہیں اور اگر کوئی بچہ اُن کے فون میں اپنا انٹرسٹ شو کریں تو اُنہیں ڈانٹ پڑتی ہے۔

بچوں کی خصلت

کُچھ بچے بہت شرمیلے ہوتے ہیں اور عام طور پر دوسرے لوگوں سے گھُلتے ملتے نہیں اور ان کے برعکس کُچھ بچے اپنی دُنیا میں مگن رہنا پسند کرتے ہیں اور اپنی ذات میں مست رہتے ہیں اور کُچھ بچے اتنے سہمے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے والدین سے بھی کوئی بات نہیں کہہ پاتے رشتے دار تو دُور کی بات ہے۔
وہ بچے جو تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں وہ بھی رشتے داروں کو زیادہ پسند نہیں کرتے اور اپنا زیادہ وقت اپنی پڑھائی میں مصروف رہتے ہیں اور شرارتی اور ضدی بچے بھی رشتے داروں کو بہت کم اہمیت دیتے ہیں اور زیادہ تر اپنے کھیل میں اس قدر مگن رہتے ہیں کہ اُنہیں آس پاس کا خیال ہی نہیں رہتا۔

وہ بچے جو زیادہ تر ایک ہی جگہ پر بیٹھتے ہیں اور اپنا سارا دن وہیں گُزارتے ہیں پھر وہ اپنے ماحول کے عادی ہو جاتے ہیں اور اپنے ماحول میں کسی بھی قسم کی مداخلت پسند نہیں کرتے اور سب سے بڑی وجہ جو بچوں کو سوسائٹی سے الگ کرتی ہے وہ ویڈیو گمیز ہیں جنہیں وہ سارا دن کھیلنا پسند کرتے ہیں۔

وہ بچے جو تھوڑا بڑے ہو جاتے ہیں رشتے داروں کی آمد پر اپنا موبائل لیکر اپنے کمرے میں چلے جاتے ہیں یا پھر گھر سے باہر چلے جاتے ہیں اور انٹرنیٹ اور سمارٹ فون میں گُم ہوجاتے ہیں۔

ایسے سب بچوں کو ڈھونڈ کر لانا بہت ضروری ہے اور اُنہیں یہ بات سمجھانا بھی بہت ضروری ہے کہ زمین پر انسان کا سب سے اچھا دوست جو اُسے کبھی بھی بور نہیں ہونے دیتا وہ دوسرے انسان ہیں جو اس کے اردگرد رہتے ہیں اور اُن کی خوشی اور غم میں شریک ہونا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا ہی ایک طاقتور معاشرے کو جنم دیتی ہے۔