ہلدی کا دُودھ برصغیر پاک وہند میں صدیوں سے بہت سی بیماریوں کو جڑ سے اُکھاڑنے کے لیے بطور دوا استعمال ہو رہا ہے اور پچھلی کُچھ دہائیوں سے یہ نُسخہ مغربی ممالک کے ہاتھ لگا ہے اور اُنہوں نے اسے گولڈن ملک کا نام دیا ہے اور مغربی ممالک میں میڈیکل سائنس پر ہونے والی تحقیقات اس نُسخے کے ہر روز نئے فائدے دریافت کر رہی ہے۔
برصفیر میں گولڈن ملک یعنی ہلدی کا دُودھ ہلدی پاوڈر اور دُوسرے مصالحوں کو (ادرک، دارچینی) کے ساتھ پکا کر بنایا جاتا ہے اور اس آرٹیکل میں اس دودھ کے 10 ایسے فائدے شامل کیے جارہے ہیں جنہیں سائنس تسلیم کرتی ہے اور اپنی تحقیقات میں ان فائدوں پر قائل ہو چُکی ہے۔
نمبر 1 قُوت مدافعت اور جسمانی طاقت کے لیے
ہلدی میں شامل کرکومین کیمیا اینٹی آکسائیڈینٹ خُوبیوں سے بھر پُور ہوتا ہے اور یہ خُوبیاں ہمارے جسم کے تباہ شُدہ سیلز کی مرمت کرتی ہیں اور ہمارے اندرونی اعضا کو تقویت دیتی ہیں اور جب کُرکومین کو دُودھ ادرک اور دارچینی کے ساتھ پکایا جاتا ہے تو اس کی یہ خُوبیاں کئی گُنا بڑھ جاتی ہیں یہ ہمارے جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط بناتی ہیں اور جسم کو بیماریاں لاحق ہونے سے محفوظ رکھتی ہیں اور پُورے بدن کی صحت پر انتہائی اچھے اثرات مُرتب کرتی ہیں۔
نمبر 2 سوزش اور جوڑوں کے درد کا خاتمہ کرتا ہے
ہمارے جسم کے بیرونی حصے پر اگر چوٹ لگ جائے تو اکثر سوزش نمودار ہوتی ہے جو ہمیں دیکھائی دیتی ہے مگر اگر یہ سوزش کسی اندرونی اعضا کے متاثر ہونے سے اُس اعضا پر ظاہر ہو تو یہ دیکھائی نہیں دیتی اور ہمیں اندر ہی اندر نقصان پہنچاتی ہے۔
ہلدی کا دُودھ اینٹی اینفلامیٹری یعنی سوزش کو دُور کرنے والی خُوبیوں سے بھر پور ہوتا ہے اور سائنس کی تحقیات کے مُطابق یہ اینٹی اینفلامیٹری خُوبیاں بغیر کسی سائیڈ ایفکیٹ کے ہمارے جسم کو جہاں سوزش سے بچاتی ہیں وہاں جوڑوں کی درد میں انتہائی راحت کا باعث بنتی ہیں اور اگر اس دُودھ کو روزانہ کی خوراک کا حصہ بنایا جائے تو اس سے لاتعداد فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
نمبر 3 یاداشت اوردماغ کو طاقت دیتا ہے
الزائمر یعنی بھولنے کی دماغی بیماری ہے اور صرف یورپ میں اس کے 7.5 ملین سے زیادہ مریض ہیں مگر یہ بیماری پاکستان اور ہندوستان میں بہت کم لوگوں متاثر کرتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ ہمارے روزانہ کے کھانوں میں شامل ہونے والی ہلدی ہے۔
میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہلدی، ادرک، دُودھ اور دارچینی میں اسیے اجزا شامل ہیں جو دماغ کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں، دماغ کے فیصلہ کرنے کی طاقت میں اضافہ کرتے ہیں اور یاداشت کو بہتر بناتے ہیں۔
نمبر 4 مُوڈ کو بہتر بناتے ہیں
مُوڈ کا خراب ہونا جہاں ہمارے جسم کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے وہاں یہ ہمارے روز مرہ کے کاموں اور سوشل تعلقات پر بھی انتہائی بُرے اثرات مرتب کرتا ہے۔
میڈیکل سائنس کی بہت سے تحقیقات کے نتائج کے مُطابق گولڈن ملک میں شامل ہلدی کا کیمیا کرکومن اور دارچینی ہمارے دماغ کی گرمی کو دُور کرنے کا باعث بنتے ہیں اور ہمارے مُوڈ کو بہتر بناتے ہیں اور دارچینی جہاں دماغ کو تقویت دیتی ہے وہاں ریشہ کی بیماری کو دُور کرنے کا باعث بھی بنتی ہے۔
نمبر 5 دل کی بیماریوں اور شوگر میں انتہائی مُفید ہے
ذیابطیس اور دل کی بیماریاں دونوں ایسے امراض ہیں جن کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے اور ان دونوں کا تیسرا بھائی کولیسٹرال ان کے ساتھ ملکر ہمارے جسم کے افعال کو تباہ و برباد کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتا۔
سائنس کے مُطابق اگر روزانی 120 ملی گرام دارچینی کا استعمال کیا جائے تو یہ ہمارے جسم میں بڑھے ہُوئے کولیسٹرال کو کم کرنے میں انتہائی کارآمد ہے اور گولڈن ملک میں شامل ہلدی، دارچینی اور ادرک کے اندر ایسی خُوبیاں ہیں جو دل کی صحت کے لیے انتہائی مُفید ہیں یہ خُوبیاں دل تک خون لیجانے والی نالیوں کی صفائی کرتی ہیں اور خُون میں بڑھی ہُوئی شوگر کو کم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
نمبر 6 کینسر سے بچاتا ہے
میڈیکل سائنس کی کئی تحقیقات کے نتائج کے مُطابق، ہلدی، دارچینی، ادرک اور دُودھ میں ایسے اجزا شامل ہیں جو ہمارے جسم کو کینسر کے خلاف لڑنے میں قوت دیتے ہیں اور کینسر کو جسم میں پلنے نہیں دیتے۔
نمبر 7 اینٹی بیکٹیریا، اینٹی فنگل، اینٹی وائرل
گولڈن ملک ان تینوں خُوبیوں سے مالا مال ہے اور سب بڑی بات یہ ہے کہ یہ ایلوپیتھی ادویات کی طرح ان بیماریوں کے خاتمے کے لیے جسم پر بُرے اثرات مُرتب نہیں کرتا۔
طب ایوردیک اور طب یونان کے ماہریں صدیوں سے جسم میں ایسی بیماریاں جو جراثیم سے لاحق ہوتی ہیں اُن کے خلاف مریضوں کو ہلدی کا دُودھ پینے کی نصحیت کرتے ہیں اور اب سائنس مانتی ہے کہ یہ ہمارے جسم کو انفیکشن سے بچاتا ہے ہمارے ایمیون سسٹم کو طاقتور بناتا ہے اور زخموں کو جلد بھرنے میں مدد کرتا ہے۔
نمبر 8 نظام انہظام کو بہتر بناتا ہے
ادرک اور ہلدی دائمی بدہضمی بیماری کا مستقل علاج ہے اور معدہ جب وقت پر خالی نہیں ہوتا تو بدہضمی کی بیماری پروان چڑھتی ہے، ادرک کے اندر شامل خُوبیاں معدے کو جلد خالی کرنے میں مدد کرتی ہیں اور ہلدی میں شامل خُوبیاں معدے میں خوراک کو ہضم کرنے والے انزائم (bile) کی مقدار کو 62 فیصد بڑھاتی ہے ۔
نمبر 9 بال لمبے اور گھنے کرتا ہے اور خُشکی کا خاتمہ کرتا ہے
گولڈن ملک میں شامل اینٹی بیکٹریل اور اینٹی انفلامیٹری خوبیاں ہمارے بالوں کی بہت سی بیماریوں کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتی خاص طور پر بالوں کی خُشکی سکری کا خاتمہ کرتی ہیں ، بالوں کوجڑوں کو مضبوط بناتی ہیں اور بالوں کی طرف خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کا باعث بنتی ہیں نتیجتاً بالوں کےبڑھنے کی رفتار تیز ہوتی ہے اور بالوں کو صحت مند رہنے کے لیے پُوری خوراک ملتی ہے۔
نمبر 10 ہڈیاں طاقتور کرتا ہے
ہمارے جسم کی بُنیاد ہڈیاں ہیں جنہیں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے اور گولڈن ملک ان وٹامنز سے بھرپوُر ہوتا ہے، ان وٹامنز کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرنے کے علاوہ اور بہت سی بیماریوں میں مُبتلا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں اور اگر گولڈن ملک کو روزانہ کی خوراک میں شامل کر لیا جائے تویہ ہمارے بڑھاپے کو جوانی میں بدل دیتا ہے۔
ہلدی کا دُودھ بنانے کا طریقہ
ہلدی کا دُودھ بنانا انتہائی آسان ہے، ایک کپ ہلدی کا دُودھ ایک وقت کے لیے کافی ہے اور اسے پکانے کے لیے دُودھ میں ایک چائے کی چمچ ہلدی، ایک چھوٹا پیس ادرک کا یا آدھا چائے کا چمچ ادرک کا پاوڈر، آدھا چائے کا چمچ دارچینی کا پاوڈر، ایک چُٹکی کالی مرچ اور اگر ضروری سمجھیں تو ایک چائے کی چمچ شہد ڈالکر اچھی طرح مکس کرلیں اور دُودھ کو اُبال لیں اُبال آنے پردودھ کے نیچے آنچ کو ہلکا کر دیں اور دس منٹ ہلکی آنچ پر پکنے دیں پھر اسے چھان کر کپ میں ڈال لیں اور گرم گرم نوش کریں۔
ہلدی کا دُودھ بنا کر آپ اسے فرج میں محفوظ بھی کر سکتے ہیں کیونکہ یہ فرج میں پانچ دن تک خراب نہیں ہوتا، فرج میں محفوظ کرنے کی صُورت میں دُودھ کو فرج سے نکال کر پہلے گرم کریں اور پھر استعمال کریں۔