کہتے ہیں بچہ اپنا اور بیوی دوسرے کی اچھی لگتی ھے ۔ جہاں تک اپنے بچے کے اچھا لگنے کا تعلق ھے وہ تو فطری عمل ہے لیکن بیوی ہمیشہ دوسرے کی ہی کیوں اچھی لگتی ہے ؟ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ جس چیز کو حاصل کر لیتا ہے اس چیز کی اہمیت اس کی نظروں میں کم ہو جاہے ۔ بقول شاعر: “ہر شے قریب آکے کشش اپنی کھو گئی “۔
وہی یعنی “ گھر کی مرغی دال برابر “ ۔ یہی نہیں ایک اور وجہ بیوی کا گھر میں بغیر بنے سنورے رہنا بھی ہوتا ہے ۔ ہماری بیویاں عموماً گھر کے اندر رہتے ہوئے اپنے بناؤسنگھار پر بلکل توجہ نہیں دیتیں ۔البتہ جب گھر سے باہر جانا ہو تو خوب بن سنور کر جاتی ہیں۔ یوں ان کا سامنا دوسرے مردوں سے ہمیشہ بن ٹھن کر ہی ہوتا ہے ۔ جب کوئ شوہر اسکا تقابل اپنی بیوی سے کرتا ہے تو اسے وہ دوسری عورت اپنی بیوی سے زیادہ خوبصورت دکھائی دیتی ہے۔
گفتگو کرتے ہوئےبیوی کا رویہ اپنےشوہر سے درشت ہوتا ہے وہ بات بات پراسے کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے ۔ اس میں خامیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر اسے بیان کرتی ہے ۔ چہرے پر مسکراہٹ لانا تو گویا گناہ سمجھتی ہے ۔
مگر یہی خاتون جب کسی اور مرد سے بات کرتی ہے تو نہایت شائستگی ، نرمی اور اخلاق سے بات کرتی ہے ۔ اور تواور بیوی کسی دوسرے مرد کی موجودگی میں اپنے شوہر سے بھی مسکرا مسکرا کر تہذیب سے بات کرتی ہے تو وہ غیر مرد اس کے شوہر پر رشک کرتا ہے کہ اسے کتنی با اخلاق اور ہنس مکھ بیوی ملی ہے اور یوں اسے دوسرے کی بیوی اپنی بیوی سے زیادہ اچھی لگتی ہے ۔ مگر یہ محض اس کی خام خیالی ہی ہوتی ہے ۔ اصل میں سب بیویاں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔
ایک صاحب دوسرے سے بولے “ یار اگر کسی کو اچھی بیوی مل جائے تو۔۔۔دوسرے نے بات کاٹ کر حیرت سے پوچھا “ بیویاں اچھی بھی ہوتی ہیں؟؟؟
کسی نے کیا ہی خوب کہا ہے“ ہانڈیاں رنگ برنگیاں تے تھلے اکو جئیے”
Featured image preview Credit: "joy of marriage” (CC BY 2.0) by frankieleon via Flicker (The image has been resized)