تقدیر پر یقین کامل کر دینے والی 4 مختصر کہانیاں

Posted by

کبھی کبھی انسان کو اپنی خواہش کے بغیر انجان راستوں پر چلنا پڑتا ہے اور ایسے اجنبی لوگوں سے ملنا پڑتا ہے جنہیں ملکر اُسے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ تو اُس کے اپنے ہیں اور پھر ایسے لوگوں کا ساتھ ملنا اُسے سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ تقدیر کیا چیز ہے اور مُقدر کا خالق کون ہے۔

آج ہم آپ کو تقدیر پر یقین کو مزید پُختہ کرنے والی 4 چھوٹی کہانیاں سُنائیں گے جنہیں پڑھنے کے بعد آپ کو تقدیر کی گہرائی کا اندازہ ہوگا اور پتہ چلے گا کہ معاملات کی ڈوریں کہاں سے کنٹرول ہوتی ہیں۔

پہلی کہانی ” تقدیر کے کھیل”

میرے گھر کے باہر گلی کی نُکڑ پر ایک درخت ہے جہاں بچپن میں میں اپنے بھائی کیساتھ روزانہ کھیلنے جاتی تھی میرے بابا بتاتے ہیں کہ میری امی اُنہیں اسی درخت کے نیچے پہلی دفعہ ملی تھی، پھر میرے بھائی کی شادی ہُوئی اور شادی والے دن اُس نے سب کو بتایا کہ وہ اپنی دُلہن سے پہلی دفعہ اُسی درخت کے نیچے ملا تھا۔ ایک دن میں بے دھیانی میں چلتے ہُوئے اُسی درخت کے نیچے میں ایک اجنبی سے ٹکرا گئی اور اُسے نیچے گرا دیا، آج میری اُسی کیساتھ شادی ہے اور کُچھ دیر بعد بارات آنے والی ہے۔

دُوسری کہانی ” راز زندگی”

C:\Users\Zubair\Downloads\indian-4388165_1920.jpg

میرا نام رُخسار ہے اور مُجھے اپنے ہونے والے شوہر کے افیئر کا پتہ اپنی شادی والے دن چلا جہاں میری نسوانی حس نے مُجھے احساس دلایا کہ اس آدمی کا چکر کسی اور کیساتھ بھی ہے کیونکہ وہ بارات میں اپنی گرل فرینڈ کو بھی ساتھ لایا تھا۔ وہ لمحہ میرے لیے انتہائی کربناک تھا اور میرا اپنے جذبات پر اختیار ختم ہو گیا تھا میں سٹیج سے اُٹھی اور باتھ روم جانے کے بہانے شادی حال سے باہر نکل آئی اور حال کے سامنے والے پارک میں ایک بینچ پر بیٹھ کر رونے لگی۔

کُچھ دیر کے بعد مُجھے احساس ہُوا کے آس پاس کوئی اور بھی ہے میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو بینچ پر میرے ساتھ سادہ شلوار قمیض پہنے ایک نوجوان بیٹھا تھا ، میں ابھی اُٹھنےہی والی تھی کہ وہ بولا ” معاف کیجیے گا، میں صرف اتنا کہوں گا کہ زندگی آپ کی ہے اسے ایک موقع اور دیں”، یہ جُملہ اُس وقت میری تقدیر بدل گیا، وقت گُزر گیا میرے لیے وہ شخص اُس وقت ایک اجنبی تھا مگر اب وہ میرا شوہر ہے جو مُجھ سے حقیقت میں مُحبت کرتا ہے اور انتہائی مخلص ہے۔

تیسری کہانی "دلچسپ حادثے”

1 دن پہلے دفتر سے گھر جاتے ہُوئے میرا پرس کھو گیا تھا جس میں 10 ہزار کیش کیساتھ میرا بینک کارڈ اور میرے بیٹے کی تصویر بھی تھی، آج دفتر سے گھر جاتے ہُوئے میں نے فُٹ پاتھ پر ایک موبائل گرا دیکھا میں نے اُسے اٹھایا آس پاس دیکھا کوئی نہیں تھا اتنے میں اُس موبائل پر گھنٹی بجی میں نے فون اُٹھا لیا دُوسری طرف سے آواز آئی ” سر یہ فُون میری ماں جی کا ہے جو اُن سے گر گیا تھا مہربانی فرما کر لوٹا دیں”، میں نے اُس سے پتہ پُوچھا جو ساتھ والی گلی کا ہی تھا میں فوراً اُن کے گھر کے باہر پہنچا تو وہ ماں اور بیٹا دونوں باہر آگئے۔

وہ عورت مُجھ سے کہنے لگی "بیٹا آجکل آپ جیسے ایماندار لوگ نصیب والوں کو ملتے ہیں”، میں نے اُس سے کہا ” ماں جی مُجھے اندازہ ہے کہ کوئی چیز کھو جائے تو کیسا لگتا ہے” پھر میں نے اپنے پرس کا قصہ سُنایا تو عورت کیساتھ موجود لڑکا تیزی سے اندر گیا اور ایک تصویر مُجھے دیکھا کر بولا ” آپ اسے پہچانتے ہیں؟” میں نے حیرت سے کہا ” یہ میرا بیٹا ہے” تب اُس لڑکے نے جیب سے میرا گُما ہُوا پرس نکال کر مُجھے دیا اور بولا یہ کل مُجھے فٹ پاتھ پر ملا تھا، پرس میں سارے پیسے اور بینک کارڈ موجود تھا اور میں حیران تھا کہ تقدیر نے مُجھے کیسے ان لوگوں سے ملوایا۔

چوتھی کہانی ” مولا تیرے رنگ”

امی کی طبیعت اُس رات بہت زیادہ خراب تھی اُنہیں کینسر تھا وہ بستر میں تکلیف سے کراہ رہی تھیں اور میں اُن کا ہاتھ پکڑے سچے رب سے دُعا کر رہی تھی کہ اے بہت ہی عظیم اللہ تیری اُونچی شان ہے تُو میری ماں کو صحت یاب کر دے میں تیرا ہر حُکم مانوں گی تُو میری التجا سُن لے، اتنے میں اچانک کمرے میں ہماری گلی کی بلی داخل ہُوئی، اس بلی کو ہماری امی اکثر دُودھ پلایا کرتی تھیں اُسے کمرے میں دیکھ کر امی نے مُجھ سے کہا یہ دُودھ پینے آئی ہے اسے دُودھ پلا دو۔

میں بلی کے لیے دُودھ لیکر آئی مگر اُس نے دُودھ نہیں پیا بلکہ امی کے بستر پر اُن کی رضائی میں گُھس کر بیٹھ گئی، امی بولی کوئی بات نہیں اسے سردی لگ رہی ہوگی اور اُسی حالت میں درد سے کراہتے ہُوئے بلی کیساتھ ہی سو گئیں۔ اگلی صُبح ہم لوگ یہ دیکھ کر پریشان ہو گئے کہ بلی امی کی رضائی میں مُردہ پڑی ہے ہمیں لگا کہ ہو سکتا ہے رضائی میں اُسکا دم گُھٹ گیا ہو، سب انتہائی غمگین تھے لیکن اُس دن کے بعد امی کی طبیعت دن بہ دن ٹھیک ہونے لگی اور 4 ماہ کے بعد ڈاکٹر نے بتایا کہ لیبارٹری رپورٹ کے مُطابق آپ کی امی کو کوئی کینسر نہیں ہے اور ایسا معجزہ اُس نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ میری ماں ٹھیک ہو گئی پر میں اکثر سوچتی ہُوں کہ پتہ نہیں رب نے ماں کی بیماری ٹھیک کرنے میں بلی کو منتخب کیا جو وہ ماں کے بستر میں اُس کے ساتھ سوئی اور ماں کے جسم سے بیماری ختم ہو گئی بہرحال میرے عالیشان اللہ نے میری دُعا سُن لی تھی اب میں اپنی ماں سے کہتی ہُوں کہ وہ میرے لیے اللہ سے دُعا کرے کہ وہ مُجھے اپنا ہر حُکم ماننے کی توفیق دے، سُنا ہے ماں کہ دُعا اپنے بچوں کے لیے کبھی رد نہیں کی جاتی۔