جدید تحقیق کے مُطابق رن مُریدی نہ کرنے والے زیادہ لمبی اور صحت مند زندگی جیتے ہیں

Posted by

پاکستان میں شادی کے بعد عام طور پر شوہروں کو گھر والوں سے رن مُریدی کا طعنہ سُننا ہی پڑتا ہے اور یہ طعنہ اُسے مختلف رشتے اس تسلسل سے دیتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آ جاتا ہے کہ اُسے یقین ہوجاتا ہے کہ وہ بیوی کے نیچے لگا ہُوا ہے اور بیوی اُسے کنٹرول کر رہی ہے، ایسے موقع پر اُسکے سمجھدار دوست جو خود بیوی کے نیچے لگے ہُوئے ہوتے ہیں اُسے یہی مشورہ دیتے ہیں کہ ” ہیپی وائف تو ہیپی لائف” اس لیے خاموشی سے نیچے ہی لگے رہو۔

اس آرٹیکل میں ہم ایک ایسی تحقیق کو شامل کر رہے ہیں جس کے نتائج کے مُطابق وہ شوہر جو رن مُریدی کی بجائے بیوی کو اپنے حکم کے طابع رکھتے ہیں زیادہ صحت مند اور لمبی زندگی جیتے ہیں۔

زن مُریدی عام طور پر ایسے جوانوں کو ورثے میں ملتی ہے جو اپنی پسند کی شادی کر بیٹھتے ہیں اور ایسے موقع پر اگر وہ ڈھیٹ نہ ہوں تو بہت جلد بیوی کے نخرے اور گھر والوں کے طعنےاُنہیں ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر اور ان دونوں امراض سے جُڑی کئی اور دائمی بیماریوں میں مُبتلا کر دیتے ہیں۔

File:Kalighat Painting Calcutta 19th Century - Woman Striking Man With Broom.jpg
Unknown artist of the Kalighat Style, Calcutta, 1875 / Public domain

میشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈیپارٹمینٹ میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مُطابق ایسے افراد جن کی پسند کی شادی نہیں ہوتی یا جو اپنی بیوی سے زیادہ خُوش نہیں ہوتے اُن کے ذیابطیس جیسے مرض میں مُبتلا ہونے کے چانسز بہت کم ہوتے ہیں اور اگر کبھی وہ اس مرض میں مُبتلا ہو جائیں تو عین ممکن ہوتا ہے کہ وہ بہت جلد تھوڑی سی پرہیز سے اس مرض سے نجات حاصل کر لیں گے۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہوسکتا ہےکہ ایسے شوہر حضرات اپنی ذات پرازخود زیادہ توجع دیتے ہیں اور اپنا زیادہ وقت گھر سے باہر گُزارنا چاہتے ہیں جہاں وہ اپنے حلقہ احباب میں اپنا وقت ہنسی خُوشی گُزارتے ہیں اور ذیابطیس اور ڈپریشن وغیرہ جیسے امراض سے بچے رہتے ہیں۔

اس بات کی زندہ مثال آپ کو اپنے اُن رشتے داروں میں نظر آ سکتی ہے جہاں شوہر حضرات سخت گیر قسم کے ابا جی ہوتے ہیں اور گھر کا پتا پتا اُن کی موجودگی میں اماں سمیت کانپتا ہے اور ایسے افراد کے جلال سمیت اُن کی صحت کو کبھی آنچ بھی نہیں آتی۔

C:\Users\Zubair\Downloads\the-level-of-sugar-in-the-blood-3310318_1280.jpg

میشیگن یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج کے مُطابق خواتین کی صحت پر بھی شادی کا بہت گہرا اثر ہوتا ہےاور وہ خواتین جو شوہروں کو اپنے حُکم کے مُطابق چلاتی ہیں وہ ایسی خواتین سے جو شوہروں سے ڈرتی ہیں یا شوہروں کے ساتھ اُن کے دوستانہ مراسم ہیں زیادہ صحت مند ہوتی ہیں اور اُن کے ذیابطیس جیسے امراض میں مُبتلا ہونے کے چانسز بہت کم ہوتے ہیں۔

File:Couple in Imam Square (Naqsh-e Jahan) - Isfahan - Iran (7432989146).jpg
Adam Jones from Kelowna, BC, Canada / CC BY-SA

ماہرین کے مُطابق شوہر سے دوستانہ مراسم پیدا ہونے کے بعد خواتین عام طور پر شوہر کی پریشانیوں پر خود بھی پریشان ہو کر اپنی پریشانیوں میں اضافہ کرتی ہیں ایسے موقع پر یہ پریشانیاں اُن کی صحت پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں جبکے شوہر پر حُکم چلانے والی خواتین عام طور پر اپنے شوہروں کو موقع نہیں دیتیں کے وہ اپنی پریشانیوں کا اظہار کر سکٰیں اور اگر شوہر کبھی ایسا کرتے بھی ہیں تو اُنہیں دوٹوک قسم کا حل بتا کر اپنی جان چُھڑا لیتی ہیں۔

کسی رشتے پر حد سے زیادہ توجہ دینا بھی نقصان دہ ہوتا ہے ایک تحقیق کے مُطابق ایسے شوہر یا بیویاں جو ایک دوسرے کو حد سے زیادہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں اُن کے پارٹنرز کی صحت زیادہ تر خراب رہنا شروع ہو جاتی ہے اور وہ عمر سے پہلے دائمی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں اور وقت سے پہلے مر جاتے ہیں۔

کیا آپ اوپر دی گئی تحقیق کے نتائج سے متفق ہیں اور سمجھتے ہیں کے حد سے زیادہ بڑھنا خطرناک ہوتا ہے اور میانہ روی بہترین زندگی گُزارنے کا آسان حل ہے اور یہ پیغام حد سے بڑھنے والے کسی دوست کو دینا چاہتے ہیں تو اُسے اس تحریر کو پڑھنے کے دعوت دیں۔