نوٹ: بچوں کی تربیت کے لیے یہ کہانی اُنہیں رات کو سونے سے پہلے سُنائیں تاکہ اُنہیں ذہانت عقل و دانش کے فوائد اور لاپراہی کے متعلق آگاہی حاصل ہو۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بہت بڑی جھیل میں بڑی بڑی تین مچھلیاں رہتی تھیں ۔ تینوں آپس میں دوست تھیں اور اکھٹی جھیل میں تیرتی تھیں ۔وہ اپنی ذندگی سے خوش اور مطمعن تھیں۔ لیکن تینوں عادات و خصائل میں ایک دوسری سے مختلف تھیں۔ پہلی مچھلی بہت ذہین تھی اور ہر کام کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ بچار کر تی تھی۔
جبکہ دوسری مچھلی بہت زندہ دل تھی اور سوج بوجھ کی مالک تھی۔ ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھتی تھی اور اپنا اور اپنی ساتھی مچھلیوں کا خیال رکھنے والی تھی جبکہ تیسری مچھلی اس یقین کی مالک تھی کہ جو کچھ ہونا ہے وہ ہو گر رہنا ہے اور یوں لا پرواہ تھی اور اپنی حفاظت کا کچھ خیال نہ رکھتی تھی۔
ایک دن تینوں مچھلیاں جھیل کے کنارے گھوم رہیں تھیں کہ ایک مچھلی کی نظر دو مچھیروں پر پڑی۔ وہ آپس میں باتیں کرتے ہوۓ جا رہے تھے۔ ایک مچھیرہ دوسرے کو بتا رہا تھا کہ اس جھیل میں مچھلیوں کی بہت کثرت ہے لہذا ہم کل یہاں مچھلیوں کا شکار کریں گے۔
مچھلی چپکے سے وہاں سے اپنی دوسری ساتھی مچھلیوں کے پاس آئی اور جو گفتگو اس نے سنی تھی ساتھی مچھلیوں کو بتائی کہ مچھیرے کل یہاں اس جھیل میں مچھلیوں کا شکار کرنے آ رہے ہیں لہذا ہمیں حفاظت کا بندوبست کرنا چاہۓ۔
پہلی مچھلی جو ذہین تھی نے کہا کہ ہمیں اس جھیل کو چھوڑ دینا چاہیے اور نہر کے راستے کھلے دریا میں چلے جانا چاہہیے۔ دونوں دوسری مچھلیوں نے اسکی بات پر توجہ نہ دی اور وہیں رہنے کا کہا تو پہلی مچھلی خاموشی سے جھیل چھوڑ کر ساتھ بہتے دریا میں چل گئی۔
دوسرے دن مچھیرے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ حسب پروگرام جال لیکر آ گیے۔ انہوں نے آ کر جھیل میں جال پھینکا تو دونوں مچلیاں جال میں پھنس گئں ۔ عقل اور سوجھ بوجھ کی مالک مچھلی نے اپنے آپ کو مردہ کر لیا کہ جیسے وہ مری ہوئی ہے۔ مچھیروں نے جب اسے مردہ پایا تو آٹھا کر اسے دوبارہ جھیل میں پھینک دیا اور وہ چپکے سے وہاں سے بھاگ گئی۔
لاپرواہ مچھلی کو مچھیرے پکڑ کر لے گۓ اور بازار میں لے جا کر بیچ دیا جہاں سے گاہک لے گئے۔ اور یوں اپنی لا پرواہی کے سبب وہ اپنی جان گنوا بیٹھی۔
نتیجہ یہ کہ خطرے کو بھانپ کر بچاؤ کی کوشش نہ کرنا اور لا پرواہی برتنا آپکی جان بھی لے سکتا ہے لہذا ہمیں ایسےموقعوں پر احطیاطی تدبیر ضرور اختیار کرنی چاہئں۔