جگر کا بڑھ جانا میڈیکل سائنس میں Hepatomegaly کہلاتا ہے اور یہ ایک خطرناک بیماری ہے جس میں جگر کا سائز عام سائز سے سوزش کے باعث بڑا ہو جاتا ہے اور ہمارے مُلک میں اس کے بڑے ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہیپاٹائٹس ہے جو خوش قسمتی سے اب ایک قابل علاج مرض ہے لیکن جگر کے بڑا ہونے کی اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کا علاج سے پہلے تشخیص ہونا بہت ضروری ہے۔
جگر بڑھنے کی علامات
عام طور پر جگر بڑھنے سے جسم پر کوئی علامت محسوس نہیں ہوتی لیکن جب یہ بہت زیادہ سوزش اختیار کر جاتا ہے تو درجہ ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ پیٹ بھرا ہُوا محسوس ہوتا ہے، پیٹ میں بے چینی رہتی ہے، جلد پر اور آنکھوں میں پیلا پن ظاہر ہوتا ہے، تھکاؤٹ اور سُستی محسوس ہوتی ہے، متلی کی کفیت پیدا ہوتی ہے اور وزن تیزی سے گرنے لگتا ہے۔
جگر بڑھنے کی وجوہات
عام طور پر جگر بڑھنے کی درجہ ذیل وجوہات ہوتی ہیں، موٹاپا، انفیکشن جیسے ہیپاٹائٹس وغیرہ، کُچھ ایلوپیتھی ادویات اور الکوحل، ٹاکسنز یعنی زہریلے مواد کی زیادتی، قوت مدافعت کی خرابی، میٹابولک سینڈرم جن میں دل کی خرابی، ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرال کی بیماریاں شامل ہیں، جینٹیک ڈس آرڈر۔
جگر کا غیر ضروری بڑھنا
ان وجوہات میں سسٹ کی بیماری سرفہرست ہے یہ عام طور پر جلد پر ظاہر ہوتی ہے اور جلد کے نیچے ابھار پیدا کر دیتی ہے لیکن یہ بیماری جسم کے اندرونی اعضا میں بھی پیدا ہو سکتی ہے اور اگر جگر میں پیدا ہو جائے تو اُس کا سائز بھی بڑھ جاتا ہے، ٹیومر جو جگر میں پیدا ہو جائے وہ بھی جگر کو بڑا کر دیتا ہے، خون کی روانی میں خرابی خاص طور پر جب دل خون کو ٹھیک سے پمپ نہ کر پا رہا ہو، جگر میں خون لیجانے والی رگوں کی بندش، جگر کے اندر چھوٹی رگوں کی بندش۔
جگر بڑھنے کے دیگر خدشات
ایسے افراد جو الکوحل کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اُن میں جگر بڑھنے کا خطرہ عام افراد کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے اور وہ افراد جو بہت زیادہ وٹامنز سپلیمینٹ استعمال کرتے ہیں اُنہیں بھی یہ خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے اور ایسے افراد جو اُن ملکوں میں رہتے ہیں جہاں ہیپاٹائٹس کا مرض عام ہے اُنہیں ویکسین لگوانی چاہیے وگرنہ اُن میں بھی جگر کی خرابی پیدا ہونے کے خدشات زیادہ ہو جاتے ہیں، موٹاپا اور غیر مناسب خوراک بھی اس بیماری کے خدشات بڑھا دیتی ہے اور اسی طرح کُچھ ہربل سپلینٹ کا زیادہ استعمال بھی اس خدشے کو بڑھاتا ہے اور ورزش کا نہ کرنا نہ صرف جگر کے لیے بلکہ پُورے جسم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
جگربڑھنے کی تشخیص
عام طور پر ڈاکٹر حضرات مریض سے علامات سُن کر جگر کو فیزیکل طور پر چیک کرتے ہیں اور اندازہ لگاتے ہیں کہ اس کا سائز بڑا تو نہیں ہو گیا اور اس فیزیکل ایگزیمنیشن کے ساتھ سی ٹی سکین جو کے ایکسرے کی طرز کا ایک ٹیسٹ ہے یا ایم آر آئی ٹیسٹ جس میں طاقتور مقناطیسی اور ریڈیو شعاؤں کو جسم میں داخل کر کے دیکھا جاتا ہے اور الڑاساونڈ وغیرہ کے ٹیسٹ سے اس بیماری کی تشخیص کرتے ہیں۔
جدید ٹیسٹوں میں ڈاکٹر ای آر سی پی ٹیسٹ کرواتے ہیں جس سے ٹیوبز کے اندر بائل کو چیک کیا جاتا ہے اور ایم آر سی پی جو کہ ایک جدید ایم آر آئی ٹیسٹ ہے کرواتے ہیں اور لیور بائیپوسی بھی کروائی جاتی ہے تاکہ مرض کی ٹھیک طریقے سے تشخیص ہو سکے۔
علاج
اس بیماری کا علاج بیماری کی اصل وجہ سامنے آنے کے بعد ہی شروع ہوتا ہے لیکن اگر آپ کے جگر میں بہت زیادہ چربی ہے یا بہت زیادہ الکوحل استعمال کرتے ہیں یا آپ موٹاپے کا شکار ہیں اور خوراک میں بہت زیادہ چکنائی استعمال کرتے ہیں تو معمولات زندگی میں درجہ ذیل تبدیلیاں پیدا کرنے سے آپ کو افاقہ ہو سکتا ہے۔
- وزن کو کم کریں
- بہت زیادہ پینے کی عادت چھوڑ دیں
- صحت مند کھانا کھائیں
- ورزش کو اپنی روٹین میں شامل کر لیں
اگر کوئی بیماری آپ کے جگر کو بڑا کر چُکی ہے تو اُس کا علاج کروائیں کیونکہ اگر آپ اس بیماری کو نظر انداز کر دیں گے تو یہ آپ کے لیے جان لیوا ثابت ہوگی اور انتہائی تکلیف دہ بھی ثابت ہو گی۔
Featured Image Preview Credit:m BruceBlaus, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons, The image has been editied.