اگر تُم چاہتے ہو کہ تمہارے جنازے کی پہلی صف میں بہترین لوگ کھڑے ہوں تو خوب سوچ سمجھ کر اپنے دوستوں کا انتخاب کرو، کیونکہ حسد کرنے والے گندے لوگ آپ کی اُجلی شخصیت کو بھی آلودہ کردیتے ہیں۔
چہرے پر مُسکراہٹ اور دل میں بغض رکھنے والے دوستوں کی سنگت ہمیشہ یہ چاہتی ہے کہ آپ کی خوبیوں کو دُنیا کی نظر سے چھپا کر آپ کی خامیوں کا چرچا کیا جائے۔ آپ کی زندگی میں اچھے اور قابل لوگوں کا ہونا اُنہیں ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ ہر وقت اُنہیں آپ کی زندگی سے دُور کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے ہیں۔
کسی نے فقیر سے پُوچھا "حسد کرنے والے کی پہچان کیسے ہوتی ہے؟”، تو فقیر نے جواب دیا "وہ تمہارے ملنے والوں میں سب سے زیادہ تمہاری خوبیوں سے آگاہ ہوتے ہیں، وہ تمہاری مہارت اور کارکردگی سے ہمیشہ پریشان ہو جاتے ہیں، اور جب سب تمہاری تعریف کرتے ہیں تو وہ کبھی تمہارے لیے تالی نہیں بجاتے اور وہ ہمیشہ تمہیں ہارا ہُوا اور اُداس دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ تُم سے کبھی جیت نہیں سکتے۔
اچھے اور کامیاب لوگوں کے ساتھ تمہیں کھڑا دیکھ کر اُن کی سانس بند ہونے لگتی ہے، وہ عین اُس وقت گفتگو کا رُخ موڑنے کی کوشیش کرتے ہیں جب وہ دیکھتے ہیں کہ تمہاری تعریف ہو رہی ہےاور تمہیں سراہا جارہا ہے اور وہ ہر اُس دروازے کو بند کرنا چاہتے ہیں جس سے تمہارے خیر خواہ تُم تک پہنچتے ہیں”۔
دوستو زندگی بغیر ڈگریوں کے چل سکتی ہے، زندگی ایک ہی کپڑے کو سو دفعہ پہن کر گُزاری جاسکتی ہے، زندگی دو روٹیوں کی بجائے ایک روٹی کھا کر بھی چل سکتی ہے، لیکن رُکنے لگتی ہے یہ زندگی جب حسد کرنے والے تمہیں چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں اور سانس بند کرنے لگتی ہے ایسے لوگوں کی سنگت جو غلط مشوروں کی رسی تمہارے پیر میں ڈال دیتے ہیں۔
آپ پسند کرنے والوں کے دل میں رہتے ہو اور حسد کرنے والوں کے دماغ میں ، وہ جہاں آپ کو آپ کی اوقات یاد کرواتے ہیں وہاں حقیقت میں اپنی اوقات آپ کو دیکھا رہے ہوتے ہیں۔
حسد کرنے والوں کی مزید پہچان کے لیے عزیر رشید کی نیچے دی گئی ویڈیو ملاحظہ کریں
حسد کرنے والوں کے لیے بددعا کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ تو پہلے ہی حسد کی آگ میں جل رہے ہوتے ہیں، انسان کی جہالت اُس میں احساس کمتری کو پیدا کرتی ہے اور احساس کمتری حسد کو جنم دیتی ہےاور حسد جب حد سے گُزرتا ہے تو وہ جھوٹ، غیبت بہتان اور بداعمالی پر مجبور کردیتا ہے۔
عزیر رشید