حکومتی ادارے ہمیشہ خسارے میں کیوں رہتے ہیں ایک ہارڈ ڈسک خریدنے کی کہانی

Posted by

ظہیر نے کمپیوٹر سائنسز میں ماسٹر یٹ کی ڈگری مکمل کی تو اسے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بہت اچھی ملازمت مل گئی۔ اس کی ملازمت اچھی بھلی چل رہی تھی۔ایک دن دفتر میں اخبار پڑھتے ہوئے اس کی نظر اخبار میں چھپے ایک بڑے سے اشتہار پر پڑی۔ یہ ایک سرکاری ادارے کا اشتہار تھا جس میں مختلف نوعیت کی خالی آسامیوں کے لئے درخواستیں طلب کی گئیں تھیں ۔

ظہیر کو نہ جانے کیا سوجھی اس نے بھی “ کمپیوٹر مینجر “ کی خالی اسامی پر درخواست برائے حصول ملازمت بھیج دی۔ چند دن بعد ہی اسے ٹیسٹ اور انٹرویو کال موصول ہو گئ ۔ وہ“ کمپیوٹر مینجر “ کی اسامی کے لئے منتخب ہو گیا ۔ اس نے کمپنی کی ملازمت چھوڑی اور سرکاری ادارے میں کمپیوٹر مینجر کی حیثیت سے بطور سربراہ کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ آ بیٹھا ۔

ایک دن وہ معمول کے مطابق اپنے دفتر میں کام کر رہا تھا کہ اس کا ایک ماتحت ظہیر کے پاس آیا اور بتایا کہ اس کے زیر استعمال کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک خراب ہو گئی ہے۔ ظہیر نے سٹور سے نئی ڈسک کے حصول کے لئے ریکوزیشن سلپ بنا کر اس کو دی اور کہا کہ سٹور سے نئی ہارڈ ڈسک لے لو۔

چند ہی منٹ بعد سٹور مینجر کی طرف سے ریکوزیشن سلپ پر لکھا ہوا جواب ملا “ سٹور سٹاک میں مطلوبہ ہارڈ ڈسک موجود نہیں ہے” ظہیر نے دفتر کے ہیڈ کلرک کو بلایا اور ہارڈ ڈسک کے متعلق بتایا۔اس نے میری بات سن کر جواب دیا کہ اب ہمیں پرچیز ڈیپارٹمنٹ کو ریکوزیشن سلپ بھیجنا ہوگی۔پر چیز ڈیپارٹمنٹ نوٹ لکھ کر چیف سے پرچیز کی اجازت لے گا۔پھر پرچیز ڈیپارٹمنٹ کوٹیشنز طلب کرنے کے لئے اخبار میں اشتہار دے گا۔جس سپلائی فرم کی کوٹیشن سب سے کم ریٹ کی ہوگی اسے سپلائی آرڈر دے دیا جائے گا۔وہ فرم پرچیز آرڈر کے اجراء سے پندرہ دن کے اندر ہارڈ ڈسک سپلائی کرنے کی پابند ہو گی “۔

ایک ایک منٹ۔۔۔ظہیر نے ہیڈ کلرک کو ہاتھ کے اشارے سے خاموش کروایا اور بولا” رشید صاحب ۔۔آپ کیا بات کر رہے ہیں ۔ اس طرح تو بہت وقت لگ جائے گا” ہاں جی ۔۔ اڑھائی تین ماہ تو لگ ہی جائیں گے” ظہیر نے اپنا سر پکڑ لیا۔”

اتنا عرصہ کمپیوٹر بند پڑا رہے گا ؟ کمپیوٹر پر کام کرنے والا ملازم فارغ بیٹھا رہے گا؟ ظہیر نے ہیڈ کلرک سے پوچھا۔ ہیڈ کلرک نے اثبات میں سر ہلایا اور بولا” کیا کریں جی ، مجبوری ہے” بندہ مارکیٹ بھیج کر ہارڈ ڈسک کیوں نہیں منگوا لی جاتی ؟ ظہیر نے پوچھا۔ ہیڈ کلرک نے کہا “ سر ! آپ ابھی سرکاری نوکری میں نئے ہیں اس لئے سرکاری پروسیجرز سے آگاہ نہیں ہیں ۔ جناب ! کوئی بھی چیز خریدنے کے لئے ہمیں پیپرا رولز کو فالو کرنا ہوتا ہے” اچھا ! چلو پھر اللہ کا نام لے کر دفتری کاروائی شروع کریں ، میں ہیڈ کلرک کو ہدائت کی۔ جی بہتر ۔۔میں آج ہی پرچیز ڈیپارٹمنٹ کو ریکوزیشن بھیج دیتا ہوں جی۔

رشید صاحب نے ریکوزیشن کی فائل تیار کی ۔۔۔ فائل کے باہر نمایاں طور پر سرخ روشنائی سے “ نہایت ضروری ۔۔۔ برائے فوری کاروائی” ان کا کہنا تھا یہ نوٹ لکھنے سے محکمے کا ہر شعبہ اس فائل ترجیحی طور پر چلائے گا۔ یہ فائل پرچیز ڈیپارٹمنٹ بھیج دی گئ۔پرچیز ڈیپارٹمنٹ نے یہ فائل سٹاک صفر ہونے کی رپورٹ کے لئے سٹور کو بجھواہ دی۔ سٹور نے اگلے دن ہی اپنی رپورٹ کے ساتھ واپس بھیج دی۔پرچیز ڈیپارٹمنٹ نے پرچیز نوٹ لگا کر فائل چیف صاحب کے دفتر بھیج دی۔روز روز کی یاد دہانیوں کے باوجود چیف کی منظوری حاصل کرنے کے لئے پندرہ دن لگ ہی گئے۔

اگلا مرحلہ اخبار میں اشتہار کی اشاعت تھی تاکہ کوٹیشنز حاصل کی جا سکیں ۔ اشتہار بنوا کر پی آئی ڈی کو بجھوا دیا گیا۔ اگلے پندرہ دن میں بار بار پی آئی ڈی فون کرتا رہا کہ وہ یہ اشتہار جلد چھپوادیں۔ اشتہار قومی اخبارات میں چھپ گیا ۔ ملک بھر سے کوٹیشنز آنا شروع ہو گئیں ۔ آخری تاریخ گزرنے کے بعد چیف صاحب کی موجودگی میں سر بمہر کوٹیشنز کھولی گئیں۔

سب سے کم ریٹ کراچی کی کسی فرم نے دیا تھا ۔ جب کے اس سے صرف تین سو روپے زیادہ کا ریٹ ہمارے ہی شہر کی ایک فرم نے دیا تھا ۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ مقامی فرم کی کوٹیشن کو منظور کر لیا جاتا اور ان سے ہارڈ ڈسک خرید لی جاتی مگر پیپرا رول اس کی اجازت نہ دیتے تھے چنانچہ رولز کے مطابق سب سے کم ریٹ والی فرم کی کوٹیشن منظور کر لی گئی اور انہیں پرچیز آرڈر بھی جاری کر دیا گیا۔ ایک دو رکنی ٹیم کو کراچی روانہ کر دیا گیا تا کہ ہارڈ ڈسک کی کوالٹی اور کیپیسٹی کا معائنہ کیا جاسکے۔

بلا آخر وہ مبارک دن آگیا جب ہارڈ ڈسک ہمارے دفتر پہنچ گئی۔ اسے سٹور کے حوالے کیا گیا اور اگلے ہی دن یہ ہارڈ ڈسک کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ کو ایشو کر دی۔ہیڈکلرک نے بڑی حیرت اور خوشی کا اظہار کیا کہ صرف تین ماہ کے عرصہ میں ہارڈ ڈسک حاصل ہو گئ تھی۔اس کا تمام تر کریڈٹ وہ ظہیر کو دے رہا تھام گر ظہیر یہ سوچ رہا تھا کہ چار ہزار روپے میں بازار سے ملنے والی ہارڈ ڈسک سرکار کو سولہ ہزار چار سو چھبیس روپے میں کیوں ملی ہے؟ اس ڈسک کی خرید پر اُٹھنے والے دیگر اخراجات اشتہارکا بل ، کراچی جانے والوں کا ٹی اے /ڈی اے کیوں ہوئے ہیں ؟ تین ماہ کمپیوٹر بند رہنے سے کام کا جو حرج ہوا ہے، اس کا زمہ دار کون ہے؟

ظہیر کو یہ سمجھ آ گئی تھی کہ حکومتی اخراجات زیادہ کیوں ہوتے ہیں اور سرکاری ادارے ہمیشہ خسارے میں ہی کیوں رہتے ہیں ۔
(تنویر بیتاب)