دُودھ اللہ کی انسان کے لیے ایک ایسی نعمت ہے جو ہر عُمر میں اس کے لیے صحت بخش اور شفا بخش ثابت ہوتا ہے اور اس کی ایک ہی شرط ہے کہ دُودھ خالص ہونا چاہیے لیکن زمانے نے جب سے یہ بات سیکھی ہے کہ حرام اور حلال میں کوئی فرق نہیں ہوتا تب سے شہروں میں تو ایک طرف دیہاتوں میں بھی خالص دُودھ میسر نہیں ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم دُودھ کی کوالٹی چیک کرنے کے چند آسان طریقے ذکر کریں گے جن کی مدد سے آپ خالص اور ملاوٹ والے دُودھ کی پہچان کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
نمبر 1 ملک سلپ ٹیسٹ
کسی بھی پالش کی ہُوئی سطح جو عمودی ہو یا سٹیل کی ٹرے یا پلاسٹک کی ایسی ٹرے جس کا رنگ سفید نہ ہو دیوار کیساتھ ایسے کھڑی کریں کہ سلائیڈ بن جائے اب اس پر دُودھ کا ایک قطرہ گرائیں، اگر قطرہ رُک جائے یا آہستہ آہستہ نیچے کی طرف بہنا شروع کرے اور جہاں سے گُزرے وہاں ایک سفید رنگ کی لائن سی چھوڑتا جائے تو یہ خالص دُودھ ہونے کی نشانی ہے لیکن اگر قطرہ تیزی سے نیچے بہہ جائے اور اپنے پیچھے سفیدی نہ چھوڑے تو اس کا مطلب ہے کہ دُودھ میں پانی شامل کیا گیا ہے یا کوئی اور چیز شامل ہے جس سے وہ پتلا ہو گیا ہے۔
نمبر 2 کھویا ٹیسٹ
تھوڑے سے دُودھ کو کسی برتن میں ڈال کر آگ پر پکنا رکھ دیں اور ساتھ میں چمچ چلاتے رہیں اور اتنا پکائیں کے دُودھ کھویا بن جائے اب کھوئے کو 2 سے 3 گھنٹے ٹھنڈا ہونے دیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کا مشاہدہ کریں اور دیکھیں کے کیا کھویا آئلی ہے، اگر کھویا آئلی ہے تو اسکا مطلب ہے کہ دُودھ خالص ہے اگر آئلی نہیں ہے تو یہ نہ خالص دُودھ کی نشانی ہے۔
نمبر 3 سٹارچ ٹیسٹ
گوالے حضرات یہ بات جانتے ہیں کہ پتلا دُودھ نا خالص ہونے کی پہلی علامت ہے لہذا وہ دُودھ کو گاڑھا کرنے کے لیے اور تاکہ دُودھ پر سخت بالائی آئے اس میں سٹارچ کا استعمال کرتے ہیں لیکن آپ گوالے کی اس حرکت کو آسانی سے پکڑ سکتے ہیں بس اپنے خریدے ہُوئے دُودھ میں سے 5 ملی لیٹر کسی برتن یا کپ میں نکالیں اور اس میں 2 کھانے کے چمچ آئیوڈین والا نمک شامل کر دیں اور حل کر دیں اس سے اگر ناخالص ہُوا تو اس کا رنگ نیلا ہو جائے گا اور خالص دُودھ کے رنگ پر فرق نہیں پڑے گا۔
نمبر 4 یوریا ٹیسٹ
دُودھ میں یُوریا شامل کرنا دُودھ میں ملاوٹ کرنے کا ایک عام طریقہ ہے کیونکہ یُوریا کے شامل ہونے سے دُودھ کا ذائقہ وغیرہ تبدیل نہیں ہوتا اور گاہک کو شک نہیں ہوتا کے دُودھ ناخالص ہے۔ دُودھ میں یوریا ٹیسٹ کرنے کے لیے دو سے چار چمچ دُودھ میں سویابین پاوڈر مکس کرکے اچھی طرح مکس کر لیں اور پھر اس مکسچر میں لیٹمس پیپر 30 سیکنڈ کے لیے ڈال دیں اگر لیٹمس پیپر کا رنگ سُرخ سے نیلا ہو جائے تو سمجھ جائیں دُودھ میں یوریا کی ملاوٹ ہے۔
نمبر 5 سنتھیٹیک ملک
یہ وہ لیکوڈ ہے جسے دُودھ کہہ کر بیچا جاتا ہے حالانکہ اس میں دُودھ کا ایک قطرہ بھی شامل نہیں ہوتا بلکہ اس سفید رنگ کے محلول کو کیمکلز کیساتھ تیار کیا جاتا ہے اور بازار میں فروخت کیا جاتا ہے یہ کیمیکل ملک اپنے ذائقے سے ہی بتا دیتا ہے کہ یہ دُودھ نہیں ہے اور اسے چیک کرنے کا دُوسرا طریقہ یہ ہے کہ اسے گرم کریں یہ گرم ہونے کے بعد اپنا رنگ تبدیل کر لے گا اور ہلکا پیلا ہو جائے گا۔
نمبر 6 فارملین ٹیسٹ
فارملین کا استعمال دُودھ کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے کیونکہ یہ بے رنگ ہوتا ہے اور جلدی دُودھ کو خراب نہیں ہونے دیتا لیکن گتے کے ڈبے میں دُودھ پیک کرنے والے فارملین کو دُودھ میں ملاوٹ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ دُودھ میں فارملین تو مکس نہیں کیا گیا تو اس کے لیے دس ملی لیٹر دُودھ کو کسی ٹیسٹ ٹیوب میں ڈال کر اسے میں سلفوریک ایسڈ کے چند قطرے شامل کریں اگر دُودھ کے اوپر نیلے رنگ کے رنگز بنیں تو دُودھ میں فارملین کی ملاوٹ ہے۔
نوٹ: دُودھ کی کوالٹی کو تھوڑے عرصے کے بعد لازمی چیک کیا کریں کیوں کے کون کب بے ایمان ہو جائے کوئی پتہ نہیں۔