دُنیا سے جانے کا مقررہ وقت کا انسان چاہے بھی تو نہیں بدل سکتا

Posted by

مقررہ وقت ایک حد ہے جسے مزید زندہ رہنے کی خواہش رکھنے والے کبھی پار نہیں کر پائے اور مقررہ وقت ایک حکم ہے جسکا انتظار زندگی سے محبت نہ کرنے والوں کو بھی کرنا پڑتا ہے چاہے وہ زندگی کو ختم کرنے کی ہزار کوشش کرلیں چاہے وہ کُچھ بھی کر لیں کامیاب نہیں ہوتے۔

اس آرٹیکل میں آپ کی مُلاقات مقررہ وقت سے پہلے موت کے مُنہ میں جانے والی الویٹا آدم سے کروائی جائے گی اور یہ کہانی آپ کو بتائے گی کے وہ تمام اسباب کے ہوتے ہُوئے بھی مقررہ وقت کو شکست نہ دے سکی۔

غُربت کے ساتھ ذمہ داری ایک ایسی چیز ہے جسے اگر انسان پُورا نہ کر پا رہا ہو تو وہ مقررہ وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہتا غُربت کی تلخی اُس سے برداشت نہیں ہوتی اور وہ ہر مقررہ وقت سے آگے گُزر جانا چاہتا ہے اور ایسا ہی کُچھ امریکہ کے شہر برونکس کی 29 سالا ایلویٹا آدمز کے ساتھ ہورہا تھا ملازمت چھن گئی تھی اور 10 سال کے بیٹے کی پرورش کی بڑی ذمہ داری اُس کے سر پر تھی اور مُلازمت جانے کے بعد جیب میں گھر کا کرایہ دینے تک کے پیسے نہ تھے۔

جب جیب میں کھانے کے بھی پیسے نہ ہوں اور اولاد بھوکی ہو تو انسان کیسے تڑپتا ہے اس کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جس نے بھوک دیکھی ہو چنانچہ ایلویٹا آدم تڑپی تکلیف اتنی زیادہ تھی کے گھر سے مقررہ وقت کی حد کو کراس کرنے کے برونکس سے مین ہٹن نیویارک کی ایمپائر سٹیٹ بلڈینگ کی چھیاسیویں منزل پر کسی نہ کسی طرح پہنچ گئی۔

ایمپائر سٹیٹ بلڈینگ

https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/7/7c/Empire_State_Building%2C_New_York%2C_NY.jpg
Sam Valadi / CC BY

ایمپائر سٹیٹ بلڈینگ نیویارک 1930 سے 1931 میں تعمیر ہوئی اور ورلڈ ٹریڈسینٹر 1970 کی تعمیر سے پہلے 102 منزلہ اس عمارت کو دُنیا کی بُلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور ایلویٹا آدم پہلی نہیں تھی جو اس عمارت سے چھلانگ لگا کر مقررہ وقت کی حد پار کرنا چاہتی تھی بلکہ اس سے پہلے 30 افراد اس عمارت سے اپنے مقررہ وقت پر چھلانگ لگا چُکے تھے اور کوئی ایک بھی نہیں بچا تھا کیونکہ وہ اُنکا مقررہ وقت تھا۔

ورلڈ تریڈ سینٹر

C:\Users\Zubair\Downloads\world-trade-center-2699805_1920.jpg

3 دسمبر 1979 کی صبح الویٹا برونکس سے مین ہٹن کی اس بُلند عمارت کی چھاسیویں منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی غُربت اور لاچاری نے تقریباً 1050 فٹ کی بُلندی تک اُسے پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور پھر ایلویٹا نے 86ویں منزل سے چھلانگ لگا دی۔

فزکس کے قوانین کے مُطابق ایلویٹا کو کشش ثقل کے باعث تیزی سے زمین کی طرف گرنا تھا اور اپنے ہی وزن کے باعث حاصل ہونے والی رفتار نے اُسے زمین پر پٹخنا تھا جسے اُس کے کمزور جسم نے برداشت نہیں کرنا تھا مگر کائنات کا مالک جو مقررہ وقت کا نگہبان بھی ہے سب دیکھ رہا تھا۔

بلڈینگ کے نائٹ سپر وائزر نے بتایا کے گارڈ کو صبح 8 بج کر 15 منٹ پر مدد کے لیے کال وصول ہُوئی اور اُس نے جاکر دیکھا تو ایلویٹاعمارت کے 85 ویں فلور کے باہر لگے ہُوئے ایک ڈھائی فُٹ کے تختے پر گری ہُوئی تھی اور اُس کی کمر کے نیچے کی ہڈی ٹُوٹی ہُوئی تھی۔

ایلویٹانے جب چھلانگ لگائی تو اُسے بچانے کے لیے خالق نے ہوا کو بھیجا اور اتنے زور کی ہوا چلی جس نے ایلویٹاکو اُٹھا کر ایمپائر سٹیٹ بلڈینگ کی 85 ویں منزل پر پھینک دیا جس سے اُس کی ہڈی فریکچر ہوگئی اس حادثے سے ایلویٹاکو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایلویٹانے ایک سٹیٹ مینٹ میں کہا ” مُجھے بس اتنا یاد ہے کہ میں بہت درد میں تھی وہ درد اتنا تھا کہ مُجھے کوئی خوف نہیں رہا تھا”۔