ذیابطیس کے مریضوں کے لیے خوشخبری سائنس دانوں نے مصنوعی لبلبہ تیار کرلیا جو شوگر کا مسقتل علاج ہے

Posted by

مصنوعی لبلبہ انسان کے ہاتھ کی ایک ایسی ایجاد ہے جسے خاص اس لیے ایجاد کیا گیا ہے تاکہ یہ خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے پر خودکار طریقے سے خون میں انسولین چھوڑ سکے۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی لبلبہ ذیابطیس ٹائپ ون اور ٹو کے مریضوں کے لیے ذیابطیس کا مستقل علاج ثابت ہوگا۔

مصنوعی لبلبہ کی اقسام

ماہرین اس وقت مصنوعی لبلبے کی 3 اقسام پر اپنی تحقیق جاری رکھے ہُوئے ہیں اور وہ 3 اقسام درجہ ذیل ہیں:

  1. کلوزڈ لوپ مصنوعی لبلبہ
  2. بائیونک مصنوعی لبلبہ
  3. امپلانٹ مصنوعی لبلبہ

کلوزڈ لوپ مصنوعی لبلبہ

اس مصنوعی لبلبے کو اب تک بڑے پیمانے پر مختلف افراد میں لگایا گیا ہے اور کیمبرج یونیورسٹی اس پر لمبے عرصے سے اپنی ریسرچ جاری رکھے ہُوئے ہے اور جن افراد میں اس کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اُن میں اس سسٹم سے مثبت نتائج مل رہے ہیں۔ یہ لبلبہ گرم انسولین پمپ کے ساتھ جسم کے بیرونی حصے پر پیچ کی طرح لگا دیا جاتا ہے اور یہ پیچ خون میں شوگر کی مقدار کو جانچتا رہتا ہے اور شوگر کے رزلٹس کو ایک چھوٹے کمپیوٹر میں منققل کر دیتا ہے جہاں سے کمپیوٹر اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کتنی انسولین خون میں انجیکٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لبلبے کو بنانے والی دو اور کمپیناں میڈرونک اور بائیوفارماسوٹیکل بھی اس لبلبے پر اپنی تحقیق جاری رکھے ہُوئے ہیں اور بائیو فارما نے 2015 میں اس طرح کے ایک لبلبے کو منی میڈ 640 جی کے نام سے لانچ کیا ہے جس سے کافی مثبت نتائج مل رہے ہیں۔

بائیونک مصنوعی لبلبہ

یہ لبلبہ 2015 میں متعارف کروایا گیا جسے خاص طور پر ٹائپ 1 ذیابطیس کے مریضوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسے بیٹا بائیونک فرم کے سائنسدان ڈاکٹر ایڈورڈ نے ڈیزائن کیا ہے جو خود کار طریقے سے خون میں انسولین اور گلوکاگون پروڈیوس کرتا ہے۔ اس لبلبے کا پمپ آئی فون کے ساتھ بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے منسلک کر دیا جاتا ہے اور آئی فون میں موجود اس کی ایپ اس بات کا حساب لگاتی ہے کہ خون میں کتنی انسولین کی ضرورت ہے اور یہ مشین ہر پانچ منٹ کے بعد خون کو چیک کر کے جسم میں انسولین داخل کرتی ہے جس سے ٹائپ ون کے مریض خاص طور چھوٹے بچے جو اس بیماری کا شکار ہیں فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ اس لبلبے کا ایک ماڈل 2018 میں امریکہ میں ایف ڈی اے سے اپروو ہو چکا ہے اور امید کی جاری ہے کہ اس کا پورا ماڈل بھی جلد ہی ایف ڈی اے میں قبول کر لیا جائے گا۔

امپلانٹ مصنوعی لبلبہ

یہ لبلبہ جسم کے اندر لگایا جاتا ہے اور یہ ایک خاص قسم کی جیل سے بنا ہے یہ جیل خون میں شوگر لیول بلند ہونے پر انسولین چھوڑنے کی مقدار بڑھاتی ہے اور جب خون میں شوگر لیول کم ہوتا ہے تو یہ انسولین چھوڑنے کی مقدار کم کر دیتی ہے اور اس جیل میں انسولین کو دوبارہ ری فیل کیا جا سکتا ہے۔ اس لبلے کو بنانے والے ڈیمونٹ فورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لبلبے پر ان کی تحقیق جاری ہے اور امید کی جارہی کہ بہت جلد یہ لبلبہ لیبارٹری ٹرائل کے لیے تیار ہو جائے گا۔

یہ لبلبہ کب سب کے لیے دستیاب ہوگا

مصنوعی لبلبے کی اوپر دی گئی تینوں اقسام پر ماہرین کی تحقیق جاری ہے اور کلوزڈ لوپ لبلبہ اپنے لیبارٹری ٹرائل مکمل کر چُکا ہے اور امید کی جا رہی ہے کے عنقریب یہ سب کے لیے میسر ہو جائے گا۔

Feature Image Preview Credit: BruceBlaus. When using this image in external sources it can be cited as:Blausen.com staff (2014). "Medical gallery of Blausen Medical 2014”. WikiJournal of Medicine 1 (2). DOI:10.15347/wjm/2014.010. ISSN 2002-4436., CC BY 3.0, via Wikimedia Commons، image has been edited.