ہماری صحت کا انحصار ہماری خوراک پر ہے اور ذیابطیس ایک ایسی بیماری ہے جس میں اگر خوراک پر توجہ نہ دی جائے تو یہ بیماری بڑھتی چلی جاتی ہے اور ایک خاموش قاتل کی طرح جسم کو کئی طریقوں سے نقصان پہنچاتی ہے اس لیے اس بیماری میں خوراک پر دھیان دینا اس بیماری کے نقصانات سے بچا سکتا ہے۔
اس آرٹیکل میں روزانہ کی خوراک میں کھائی جانے والی تین سفید چیزوں کو شامل کیا جا رہا ہے جنہیں شوگر کے مریضوں کو استعمال نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر اُن کے خون کی شوگر بلند ہوگی اور پریشانی کا باعث بنے گی۔
ذیابطیس کے مرض کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ یہ ایک قسم کی الرجی ہے جس میں جسم گلوکوز اور کاربوہائیڈریٹس کو قبول کرنا بند کر دیتا ہے اور مریض چونکہ ان دونوں چیزوں کو کھانے کا بچپن سے عادی ہوتا ہے چنانچہ جب اُس سے کہا جاتا ہے کہ انہیں چھوڑ دو تو وہ اکثر میٹھا تو چھوڑ دیتا ہے یا کم کر دیتا ہے لیکن کاربوہائیڈریٹس کا استعمال چھوڑنے میں ناکام ہو جاتا ہے جس سے اُس کا مرض بڑھتا چلا جاتا ہے۔
میڈیکل سائنس میں میٹھے اور کاربوہائیڈریٹس والے کھانوں کو ہائی، میڈیم اور کم گلیسمیک انڈکس (جی آئی یعنی کھانے سے گلوکوز کے خون میں شامل ہونے کی رفتار) میں تقسیم کیا گیا ہے اور شوگر کے مریض کے لیے کم گلیسمیک انڈکس والے کھانے سب سے زیادہ مفید مانے جاتے ہیں۔
تین سفید چیزیں جنہیں نہیں کھانا
نمبر 1 آٹا: آٹے میں اگرچہ شوگر انتہائی کم ہوتی ہے اور 100 گرام میں صرف 0.4 گرام شوگر پائی جاتی ہے لیکن شوگر کے مریضوں کا یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آٹے میں کاربوہائیڈریٹس بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں اور یہ کاربس ہضم ہونے کے دوران گلوکوز یعنی شوگر میں تبدیل ہوجاتے ہیں جس سے خون میں شوگر کا لیول ہائی ہو جاتا ہے۔
آٹا اگر ریفائن کیا گیا ہو تو اس کا گلیسمک انڈیکس 72 سے 85 تک چلا جاتا ہے یعنی یہ خون میں شوگر کے لیول کو تیزی سے اوپر لیکر جاتا ہے اس لیے ذیابطیس کے مرض میں اس کھانے سے جان چھڑانا بہت زیادہ ضروری ہے لیکن چونکہ مریض روٹی کھانے کا عادی ہوتا ہے چنانچہ وہ اسے چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتا لیکن اگر وہ اس کا استعمال ترک کر دے تو عین ممکن ہے کے کُچھ عرصے میں اُس کی شوگر کی بیماری ختم ہو جائے اس لیے شوگر کے مریض کو سفید آٹے سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے اور اس کی جگہ متبادل آٹا جیسے جو کا آٹا، باجرے کا آٹا، بیسن کا آٹا وغیرہ استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ان کا گلیسمک انڈکس کم ہوتا ہے اور ان میں زیادہ فائبر ہونے کی وجہ سے ان میں موجود کاربس خون میں شوگر لیول کو ایک دم اوپر نہیں لیجاتے۔
نمبر 2 چاول: یہ سفید کھانا بھی ہماری خوراک کا عام حصہ ہے لیکن ذیابطیس کے مریض کے لیے یہ زہر قاتل ہے کیونکہ ان کا گلیسمیک انڈکس بھی ہائی ہے یعنی یہ خون میں شوگر کو بہت تیزی سے اوپر لیکر جاتے ہیں اس لیے ذیابطیس کے مرض میں ان سے پرہیز بہت زیادہ ضروری ہے لیکن اگر آپ چاول کھانے کے عادی ہو چُکے ہیں اور ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں تو سفید چاولوں کی جگہ براؤن چاول اور جنگلی چاول کھانا شروع کریں کیونکہ براؤن اور جنگلی چاولوں کا گلیسمک انڈیکس سفید چاول سے کم ہے اور یہ چاول صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہیں۔
نمبر 3 آلو: آلو ایک ایسی سبزی ہے جو ساری دُنیا میں ہی انتہائی مقبول ہے اور اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو کا گلیسمیک انڈیکس سفید آٹے سے بھی زیادہ ہائی ہے اس لیے شوگر کے مریضوں کا اس بات کو جاننا بہت ضروری ہے کہ یہ مزیدار سبزی اُن کے لیے نہیں ہے اور انہیں اس کا کوئی نہ کوئی متبادل تلاش کرنا ہے تاکہ اپنی بیماری کو قابو میں رکھ سکیں اور صحت مند زندگی بسر کر سکیں۔