ذیابطیس کے مریض یہ پانچ کھانے خوراک میں شامل کرلیں اور انسولین بھول جائیں

Posted by

شُوگر دور حاضر کی ایک ایسی بیماری ہے جسکا کامیاب علاج ڈُھونڈنے میں آج تک میڈیکل سائنس ناکام ہے یہ بیماری ہمارے جسم میں بیشمار دائمی بیماریوں کی ماں ہے جو اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہمارے جسم میں یا تو انسولین پیدا کرنے والے اعضا خراب ہو جائیں یا ہمارا جسم انسولین کو پہچاننے سے انکار کر دے۔

یہ مرض جب پیدا ہو جاتا ہے تو اس کے مریض کے لیے بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی خوراک میں صحیح غذا کا انتخاب کرے اور جدید میڈیکل سائنس کی کئی تحقیقات کے مُطابق اگر روز مرہ کی خوراک میں ایسا کھانا استعمال کیا جائےجو خُون میں شُوگر کے لیول کو متاثر نہ کرتا ہو اور فائبر اور اینٹی آکسائیڈینٹ سے بھر پُور ہو تو یہ بیماری جسم میں سر نہیں اُٹھا پاتی۔

ذیابطیس پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریض کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھانا چاہیے بلکہ سارے دن وقفے وقفے سے تھوڑا کھانا کھانا چاہیے تاکہ جہاں بلڈ شوگر لیول میں اچانک کمی پیدا نہ ہو وہاں زیادہ مقدار میں کھائے ہُوئے کھانے سے کاربوہائیڈریٹس اور گُلوکوز آپ کے بلڈ شوگر لیول کو ہائی نہ کر سکے، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو صبح ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے درمیانی اوقات میں بھی تھوڑا بہت سنیک وغیرہ کھانا بہت ضروری ہوتا ہے اور سارے دن کی خوراک کاایک چارٹ بنانا جس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جسم کو روزانہ کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے اور اس مقدار سے اوپر نہ جایا جائے تاکہ اس مرض کے ساتھ موٹاپا پیدا نہ ہو۔

اس آرٹیکل میں پانچ ایسے کھانوں کو شامل کیا جارہا ہے جو جہاں خُون میں شوگر لیول کو کنٹرول رکھنے مدد دیتے ہیں وہاں پیٹ کی بھوک کو ختم کر کے جسم کے لیے انتہائی مُفید ثابت ہوتے ہیں۔

نمبر 1 خُشک میوہ جات کا شیک

بادام، اخروٹ، کاجو، کدو کے بیج، سفید تل اور فلاسیسی کے بیج کی مناسب مقدار اپنے معالج سے مقرر کروا کر انہیں شیکر میں ڈالیں اور ایک گلاس پانی ڈال کر اسے اچھی طرح شیک کر لیں کے سفید رنگ کا دُودھ جیسا ڈرنک بن جائے اور اس ڈرنک کو روزانہ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے درمیانی اوقات میں اپنی خوراک میں شامل کریں، پروٹین سے بھرپُور یہ ڈرنک جہاں آپ کے سارے جسم کی صحت کو فائدہ دے گا وہاں آپ کے بلڈ گلوکوز لیول، کولیسٹرال، بلڈ پریشر وغیرہ کو نارمل رکھنے کیساتھ آپ کے دل کو بھی تقویت بخشے گا۔

نمبر 2 موسمی پھلوں کا ناشتہ

اگر آپ اپنے ناشتے میں 4 ایسے موسمی پھلوں کو شامل کر لیں جن کا گلسیمیک انڈیکس زیادہ نہ ہو جیسے مسمی، انار، امرود، سیب، کینو، چکوترہ وغیرہ اور ان کی ناشتے میں مقدار کم از کم 500 گرام رکھیں تو یہ آپ کی ذیابطیس کے لیے سارا دن انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ موسمی پھلوں میں فائبر کیساتھ ساتھ اینٹی آکسائیڈینٹس، وٹامنز اور منرلز آپ کی صحت پر انتہائی اچھے اثرات مرتب کریں گے اور خون میں گلوکوز کو تیزی سے شامل ہونے سے روکیں گے۔

نمبر 3 پالک، گوبھی کا جُوس اور شیک

دوپہر کے کھانے میں پالک اور گوبھی کو اُبال کر کھانا یا اُبال کر انکا شیک بنا لیں تو یہ آپ کی بلڈ گلوکوز لیول کو ہائی نہیں ہونے دے گا اسکے ساتھ ساتھ آپ انکا جُوس بنا کر بھی استعمال کر سکتے ہیں لیکن یاد رہے کہ جُوس بنانے سے سبزیوں میں موجود فائبر کی مقدار کم ہو جاتی ہے مگر پھر بھی یہ جُوس شوگر کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

نمبر 4 سلاد

ٹماٹر، کھیرا، دھینا، سلاد کے پتے، چقندر اور دیگر سبزیاں جنہیں آپ کچا کھا سکتے ہیں اپنی خوراک میں شامل لازمی کریں خاص طور پے دوپہر اور رات کے کھانے میں اسی سلاد سے پیٹ بھریں اور اگر آپ 30 دن تک متواتر اس عمل کو جارے رکھیں تو آپ کے جسم کو انسولین لگانے کی ضرورت ختم ہو جائے گی اور آپ بغیر انسولین کے صحت مند لوگوں سے زیادہ صحت مند زندگی انجوائے کرنے لگیں گے۔

نمبر 5 ہمس اور گاجر

ہمس عربی ڈش ہے جو کے سفید چنے، سفید تل اور زیتون وغیرہ سے بنائی جاتی ہے اور صحت کے لیے انتہائی مُفید کھانا ہے ہمس کے ساتھ گاجر کو لمبا کاٹ کر اسے سٹیم کرلیں یا اُبال لیں اور اس پر تھوڑا نمک اور کالی مرچ وغیرہ چھڑک کر دن میں ایک وقت کا کھانا اس سے کھائیں۔

اوپر درج کھانوں کو اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کریں اور کم از کم 60 دن اس پر مسلسل عمل جاری رکھیں اور اپنے کھانے میں سے ہر قسم کے گوشت کو نکال دیں سوائے مچھلی کے وہ بھی کبھی کھبار تھوڑی مقدار میں استعمال کر لیں اور چائے کافی وغیرہ سے پرہیز رکھیں اور ان کی جگہ سبز چائے کو اپنی خوراک میں شامل کریں اور صرف 1 ہفتہ اس ڈائیٹ پر عمل کرنے کے بعد آپ جان جائیں گے کہ علاج بالغذا کیا چیز ہے اور یہ ادویات سے کہیں بہتر ہے۔

نوٹ: اگر آپ انسولین لگاتے ہیں اور ان کھانوں کو اپنی خوراک میں شامل کر رہیے ہیں تو اپنی شوگر کو روزانہ کی بُنیاد پر چیک کریں اور بلڈ شوگر کے حساب سے اپنی انسولین کی مقدار معالج کے مشورے کیساتھ کم کر دیں تاکہ زیادہ مقدار میں انسولین لگانے سے خون میں شوگر کا لیول کم ہو کر کوئی خطرہ پیدا نہ کر دے۔

Featured Image Preview Credit: Omstaal, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons