ہم روزانہ انٹرنیٹ پر بہت سے سوالات کے جوابات کھوجتے ہیں لیکن ہمارے سوال ہمارے تخیل کی حدود سے باہر نہیں جاتے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم انٹرنیٹ پر ہر چیز ڈُھونڈ کر اُسے جان چُکے ہیں مگر پھر بھی بیشمار عام چیزیں ایسی ہیں جو ہمارے اردگرد موجود ہیں مگر ہم اُن کی زیادہ حقیقت نہیں جانتے۔
اس آرٹیکل میں روزمرہ استعمال ہونے والی 10 اشیا کو شامل کیا جارہا ہے جن کے متعلق بہت سے لوگ لاعلم ہیں اور ان اشیا کی آگاہی انہیں حیرت زدہ کرنے کیساتھ ساتھ ان کے علم میں اضافہ بھی کرے گی۔
نمبر 1 آئی فون کیمرے کیساتھ سوراخ
سمارٹ فونز نے لوگوں کی زندگی کو انتہائی آسان بنا دیا اور اب تو ہر آدمی اس گیجٹ کا استعمال کرتا ہے اور ان گیجٹس میں آئی فون آجکل مقبولیت کے سب سے اونچے درجے پر کھڑا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آئی فون کے کیمرے کے ساتھ یہ سوراخ کس چیز کے لیے ہے؟۔ کیمرے کیساتھ یہ سوراخ مائیکرو فون کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ویڈیو بنانے کے دوران جو آواز ریکارڈ ہوتی ہے اُسے یہ مائیکروفون پروڈیوس کرتا ہے۔
نمبر 2 یو ایس بی کا لوگو
یو ایس بی ڈرائیو سبھی استعمال کرتے ہیں لیکن آپ کو حیرت ہوگی کہ اس ڈرائیو کا لوگو پانی کے رومن دیوتا پوزیڈن کے ترشول سے لیا گیا ہے اور اسے رومن زمین پر موجود تمام پانیوں کا خُدا مانا کرتے تھے اور اس کی ترشول کی طاقت پر بھی کئی کہانیاں منسوب ہیں۔ یونیورسل سیریل بس کے لوگو ترشول میں درمیان والا تیر سیریل ڈیٹا کو ظاہر کرتا ہے بائیں والا گول نشان یو ایس بی کے وولٹیج کی علامت ہے اور یہ ڈرائیو 5 وولٹ پر چلتی ہے اور چکور نشان گراونڈ وولٹیج کو ظاہر کرتا ہے۔
نمبر 3 تالے کے نیچے باریک سوراخ
کُنڈوں میں لگائے جانے والے اس تالے کو کُنڈا لاک بھی کہتے ہیں اور اسکے نیچے چابی کے سوراخ کیساتھ بنا یہ باریک سوراخ سب نے دیکھا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اسکا اصل مقصد کیا ہے؟۔ بارش وغیرہ سے تالے کے اندر جانے والا پانی اس سوراخ سے خارج ہو جاتا ہے اور اس سوراخ کو تالے کے اندرونی حصے کو تیل دینے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ تالا رواں رہے۔
نمبر 4 ٹیوب کے آخر پر رنگ دار پٹی
ٹوتھ پیسٹ یا کسی بھی ٹیوب کے آخر میں رنگ والا نشان موجود ہوتا ہے اور اسے آئی مارک کہا جاتا ہے اور اسکی مدد سے ٹیوب کو کاٹنے والی مشین کے اندر موجود سینسر اس نشان کو پہچان کر مشین کو ٹیوب یہاں سے کاٹنے کا سگنل بھیجتے ہیں۔
نمبر 5 کیلا چھلینے کا درست طریقہ
تقریباً تمام ہی لوگ کیلے کو ڈنڈی والی سائیڈ سے چھیلنا پسند کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس طرف سے چھیلنا آسان ہے مگر اس طرح کیلا چھیلنے کے دوران وہ کیلے کے اوپر والے سرے کو دبا کر خراب کر دیتے ہیں۔ کیلا چھیلنے کا صحیح طریقہ وہی ہے جس میں نا صرف کیلا آسانی سے چھیلا جائے اور اس کا فروٹ زیادہ دبنے سے خراب بھی نہ ہو۔ کیلے کو چھیلنے کے صحیح طریقے کو مونکی میتھڈ یعنی بندروں کا طریقہ کہا جاتا ہے کیونکہ بندر کیلا نیچے سے چھیلتے ہیں وہ پہلے کیلے کے نیچلے سرے کو اُنگلی سے دباتے ہیں جس سے چھلکا کیلے سے علیحدہ ہوجاتا ہے اور پھر کیلا چھیلتے ہیں۔ آپ بھی اس طریقے کو آزما کر دیکھیں کیونکہ علم کی بات جہاں سے ملے لے لینی چاہیے۔
نمبر 6 وائن گلاس کا تنا
وائن گلاس کے نیچے اس تنے کو بنانے کا مقصد یہ ہے کہ چھونے کے دوران گلاس میں موجود مشروب اُنگلیوں کی حرارت سے اپنا درجہ حرارت کھو نہ دے اور لبوں تک اُسی ٹمپریچر تک پہنچے جسے ساقی نے منتخب کیا ہو۔
نمبر 7 سنیکر شوز
یہ جُوتے تقریباً سب ہی زندگی میں کبھی نہ کبھی استعمال کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان جُوتوں کو سنیکرز کیوں کہا جاتا ہے؟۔ ان جُوتوں کا یہ نام ان کے ربڑ سول کی وجہ سے رکھا گیا ہے اور یہ ربڑ سول چلنے کے دوران زمین پر رکھنے سے آواز پیدا نہیں کرتا۔
نمبر 8 فائر ہائیڈرینٹ
فائر ہائیڈرینٹ کا استعمال آگ بجھانے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ فائر فائٹر فوری طور پر آگ پر قابو پانے کے لیے پانی حاصل کر سکے۔ لوہے کے پائپ کی ایجاد سے پہلے فائر فائٹر پانی کو برتنوں اور مشکیزوں میں محفوظ رکھتے تھے اور ایسے گھوڑوں کے پیچھے ایسی ٹرالیاں لگائی جاتی تھیں جن کے اوپر پانی کے بڑے ڈرم نصب ہوتے تھے۔
سولہیویں صدی میں جب پانی پائپ لائنز کے ذریعے سپلائی کیا جانے لگا تو فائر فائٹر آگ والی جگہ کے قریب پانی کے اس پائپ کو ڈرل کر کے پانی حاصل کرنے لگے مگر ایسی صُورت میں اُنہیں بعد میں ڈرل کیا ہُوا سوراخ بند بھی کرنا پڑتا تھا، 1801 میں ایک ہائیڈرالک انجینیر فریڈرک گراف نے فائر فائٹر زکے لیے پانی کی فوری سپلائی دینے کے لیے پائب لائن کے اوپر لگانے والا ہائیڈینٹ ڈیزائن کیا جسکے بعد فائر ہائیڈرینٹ وجود میں آیا۔
نمبر 9 جہاز کی گول کھڑکی
شروع میں جہاز کی کھڑکیاں چکور ہُوا کرتی تھیں پھر 1953 میں دوجہاز فضا میں آپس میں ٹکرا گئے اور ان کے ٹکرانے کی وجہ ان چکور کھڑکیوں کو مانا گیا کیونکہ چکور کھڑکی میں کونے ہوتے ہیں جنہیں کمزور سپاٹ کہا جاتا ہے اور ان سپاٹس میں چار کونوں والا شیشہ دباؤ کے بڑھنے سے ٹُوٹ سکتا ہے چنانچہ چکور کی بجائے گول شکل کی کھڑکیاں جہازوں میں لگائی جانے لگی اور ابھی بھی لگائی جاتی ہیں۔
نمبر 10 کی بورڈ کے بے ترتیب بٹن
شروع میں جب ٹائپ رائٹر ایجاد ہُوئے تو اُن پر بنے بٹن حروف کی ترتیب سے بنائے جاتے تھے مگر ٹائپ کرنے کے دوران یہ ترتیب ٹائپینگ کی رفتار پر اثر انداز ہوتی تھی چنانچہ حروف کو دونوں ہاتھوں کی انگلیوں پر اس طرح تقسیم کیا گیا تاکہ تیزی سے ٹائپ کیا جا سکے اور یُوں ٹائپ رائٹر کی موجودہ ترتیب جسے QWERTY لے آوٹ کہا جاتا ہے وجود میں آئی۔