ستاروں سے راستہ تلاش کرنے کا آسان طریقہ

Posted by

چمکتے ستاروں کو محو حیرت سے دیکھنا انسان کی ازل سے ہی فطرت ہے اور اسی فطرت نے اسے ستاروں کے علوم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلائی اور اس نے گہرے سمندروں میں راستہ ڈھونڈنے کے لیے ستاروں کا سہارا لیا اور ماڈرن دُنیا کے جدید آلات (کمپاس، نیویگیشن) وغیرہ آنے سے ہزاروں سال پہلے بحری جہاز بان اپنی سمت کا تعین اور راستہ تلاش کرنے کے لیے ستاروں سے مدد لیتے تھے۔

اس آرٹیکل میں آپ کے علم میں اضافے کے لیے ستاروں سے راستہ معلوم کرنے کے چند بنیادی اصول ذکر کیے جائیں گے تاکہ جہاں آپ کے علم میں اضافہ ہو وہاں آپ اپنے دوستوں کو اس دلچسپ علم سے متاثر کر سکیں۔

ستاروں کے 6 بُنیادی گُروپ

اجرام فلکی سے راستہ معلوم کرنے کے لیے 6 بُنیادی ستاروں کے گروہوں کا پتہ ہونا ضروری ہے ان گروہوں میں ستارے ایک خاص ترتیب سے چمکتے ہیں اور زمین جیسے جیسے سُورج کے گرد گھومتی ہے یہ آسمان پر اپنی پوزیشن بدلتے ہیں اور ان گروہوں میں 6 اہم گروہ ہیں جنہیں سمت کے تعین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

نمبر 1 اُرسا میجر

C:\Users\Zubair\Downloads\great-bear-1426516.png
Resim José Manuel de Laá tarafından Pixabay‘a yüklendi

اُردو میں اسے دُب اکبر بھی کہتے ہیں اور انگلش میں اسے گریٹ بیئر بھی کہا جاتا ہے، یہ 7 ستاروں کا ایک گروہ ہے جو آسمان پر جنوب کی طرف آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اس گروہ کو جنوب کی سمت کا تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

نمبر 2 اُرسا مائینر

File:Ursa Minor constellation map negative.png
User:Bronger / CC BY-SA

اُرسا مائینر کو اُردو میں دُب اصغر کہا جاتا ہے اور انگلش میں اسے لیٹل بیئر بھی کہا جاتا ہے، دُب اصغر ستاروں سے راستہ معلوم کرنے کے لیے انتہائی اہم گروہ ہے کیونکہ اسکے کنارے پر نارتھ ستارہ موجود ہے جو نارتھ کی سمت بتاتا ہے۔

نمبر 3 کیسیوپیا

File:Cassiopeia starfield.jpg
Sadalsuud / CC BY

کیسیوپیا 5 ستاروں کا گروہ ہے جو ٹیڑھے ڈبلیو کی شکل میں آسمان پر دیکھائی دیتے ہیں اور اگر دُب اکبر کے ستارے نظر نہ آرہے ہوں تو کیسیوپیا کے گروہ سے نارتھ کی پوزین معلوم کی جاتی ہے۔

نمبر 4 اورین

File:Orion constellation with star labels.jpg
Anirban Nandi / CC BY

ستاروں کا یہ گروہ صدیوں سے راستہ معلوم کرنے کے لیے استعمال ہوتا آ رہا ہے اور جہاں جدید آلات کام کرنا بند کر دیں وہاں اورین سٹارز راستہ بتانے میں مدد کرتے ہیں، یہ گروہ ہنٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ ناردن نصف کُرہ کے قریب دیکھائی دیتے ہیں۔

نمبر 5 کُرکس

File:Crux constellation.png
JoKerozen / CC BY-SA

ان ستاروں کو ساؤدرن کراس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نصف کُرہ پر ساوتھ کی طرف واضح دیکھائی دیتے ہیں جس سے ساوتھ کی سمت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

نمبر 6 سینچورس

File:Constellation Centaurus.jpg
Till Credner / CC BY-SA

یہ ستاروں کا ایک بہت بڑا جھرمٹ ہے جو آسمان پر ساوتھ کی طرف دیکھائی دیتا ہے اور ساودرن کراس کے ساتھ یہ ساوتھ کی صحیح سمت کا تعین کرنے میں مددکرتا ہے۔

نارتھ سٹار کی تلاش

G:\Pics Sharing\polaris-775843_1280.png

نارتھ سٹار کو پولیرس بھی کہتے ہیں اور اگر دُب اکبر اور دُب اصغر صاف دیکھائی دے رہے ہیں تو اسے تلاش کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے کیوں کے یہ دونوں کے درمیان چمکتا ہے اور اسے ڈُھونڈ لینے کے بعد چاروں سمتوں کا تعین کرنا آسان ہوجاتا ہے کیونکہ اس سے نارتھ کی صحیح پوزیشن کا پتہ چل جاتا ہے۔

File:North Star, Big Dipper and Cassiopeia.jpg
United States Army / Public domain

اگر دُب اکبر دیکھائی نہ دے رہا ہو مدہم ہو یا ہوریزن میں چُھپ گیا ہوتو نارتھ سٹار کا پتہ پانچ ستاروں کے گروہ کیسیوپیا سے لگایا جاتا ہے یہ گروہ دُب اکبر کے بلکل مخالف سمت پر دُب اکبر کے مدہم ہونے کی صُورت میں واضح نظر آتا ہے اور کیسیوپیا کے درمیان والے ستارے سے ایک سیدھی لائن دُب اکبر کے کنارے والے ستارے تک کھینچی جائے تو درمیان میں نارتھ سٹار مل جائے گا اور جب یہ مل جائے تو نظر کو سیدھے اسے کے نیچے ھوریزن پر لیکر آئیں اور نارتھ کو پوائینٹ کر لیں۔

نارتھ مل جائے تو باقی تینوں سمتوں کو ڈھونڈنا آسان ہو جاتا ہے اگر آپ کا چہرہ نارتھ کی طرف ہو تو آپ کی کمر پر ساؤتھ ہوگا دائیں ہاتھ پر ایسٹ اور بائیں ہاتھ پر ویسٹ۔

طول یعنی Latitude جاننے کا طریقہ

پُرانے زمانے میں جہاز بان اپنے طول جاننے کے لیے نارتھ سٹار ڈھونڈتے تھے اور پھر آسمان پر اس کی بُلندی سے طُول کا اندازہ لگایا جاتا تھا اور اسکے لیے سیکسٹینٹ وغیرہ جیسے ٹول استعمال کیے جاتے تھے۔

File:Sextant.jpg
Sextant

عرض یعنی LONGITUDE جاننا

سمتوں کا تعین ہونے کے بعد اور طول جاننے کے بعد پُرانے جہاز بان جب تک عرض کا حساب نہیں لگاتے تھے تب تک اُن کا راستہ تلاش کرنے کا کام ادھورا رہتا تھا اور عرض کا حساب صرف ستاروں سے لگانا انتہائی مُشکل کام ہے اور جہاز بان عام طور پر عرض کا حساب ستاروں کے طلوع اور غروب کی پوزیشن سے لگایا کرتے تھے جس سے اُن کو ایک اندازہ ہوجاتا تھا کے وہ منزل سے کتنی دُور ہیں۔