موسم گرما میں شدت کے ساتھ ہی جب نظام انہظام گرمی کی وجہ سے کمزور ہوجاتا ہے اور شدید پسینہ آنے کی وجہ سے ہمارے جسم میں پانی کی کمی پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں تب ہمیں ایسی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جو ہلکی پھلکی اور زُد ہضم ہو اور غذائیت سے بھرپُور ہو اور ستو ایسی ہی ایک خوراک ہے۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ستو ایک مکمل غذا ہے جس میں پروٹین، آئرن، میگنیشیم اور فاسفورس کی ایک بڑی مقدار کیساتھ کئی اور وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں اور ساتھ ہی اس میں بڑی مقدار میں غذائی فائبر پائی جاتی ہے جو پیٹ کو بھرا رکھتی ہے اور بلاوجہ بھوک نہیں لگنے دیتی اور پیاس کی شدت کو کم کرتی ہے۔
ستو میں ایسے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو جسم سے بُرے کولسٹرال کو ختم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں یہ بُرا کولیسٹرال بلڈ پریشر جیسے امراض کو پیدا کرتا ہے وہاں دل کی بہت سی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے، طب ایوردیک اور یونان کے ماہرین کا کہنا ہے کے ستو میں ایسی ادویاتی خوبیاں شامل ہیں جو خون میں بڑھے ہُوئے شوگر لیول کو کم کرنے میں انتہائئ معاؤن ثابت ہوتی ہیں ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس میں بیٹا گلوکوین پایا جاتا ہے جو خون سے شوگر کو اپنے اندر جذب کرکے ہائی بلڈ شوگر کو کم کرتا ہے اس لیے ذیابطیس کے مریضوں کو اسے ضرور اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔
ستو جو اور چنے کو پیس کر بنایا جاتا ہے اور شدید گرمی میں اسکا استعمال موسم کے خلاف ایک ڈھال کا کام کرتا ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو اندر سے قدرتی طور پر ٹھنڈا کردیتا ہے جس سے گرمی محسوس ہونا بند ہو جاتی ہے یہ گرمی میں ہیٹ سٹروک سے بچاتا ہے، جسم میں پانی کی کمی پیدا نہیں ہونے دیتا اور معدے کو خراب نہیں ہونے دیتا جس سے ہماری قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم وائرل بیماریوں قدرتی طور پر اپنے بچاؤ کا طریقہ جان لیتا ہے۔
ایسے افراد جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں ستو اُن کے لیے کسی اکسیر سے کم نہیں کیونکہ کم کیلوریز ہونے کے باعث یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا اور اس میں موجود فائبر پیٹ کے جملہ امراض کو ختم کرکے بلاوجہ کی بھوک سے بچاتی ہے جسم میں فاضل چربی کو پگھلنے میں مدد دیتی ہے اس لیے موٹاپا کم کرنے کے شوقین افراد اسے اپنی خوراک میں لازمی شامل کریں۔
ایسے افراد جن میں خون کی کمی ہے یا خون میں سُرخ ذرات کی کمی ہے ستو اُن کے لیے بہترین غذا ہے کیونکہ اس میں آئرن پایا جاتا ہے جو خون کے سُرخ ذرات میں اضافہ کر کے جسم میں آکیسجن کو سپلائی کو بہتر بناتا ہے اس جہاں خون بنتا ہے وہاں سُستی اور تھکاؤٹ جیسے امراض پر قدرتی طور پر قابو حاصل ہوجاتا ہے اور جسم کے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ستو ذہنی اور جسمانی تناؤ میں کمی لیکر آتا ہے اور دماغ کو پُرسکون بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے خاص طور پر دُوپہر کی گرمی میں اسے شربت یا ٹھنڈے پانی میں حل کر کے پینے سے دل و دماغ تروتازہ ہو جاتے ہیں جسم میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور گرمی اور دائمی بیماریوں سے لگنے والی تلخی ختم ہو جاتی ہے۔
ستو کو اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا انتہائی آسان کام ہے آپ جہاں اسے مشروبات میں حل کر کے پی سکتے ہیں وہاں اپنی روٹی کے آٹے میں اسے مکس کر کے بھی کھا سکتے ہیں اور ستو سے بننے والی پنجیری تو انتہائی مزیدار کھانا ہے۔ پہلے زمانے میں گھر کے بڑے گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی ستو کے لڈو بنا کر رکھ دیا کرتے تھے اور روزانہ ایک لڈو سب گھر والوں کو کھانے کو دیتے تھے اور بہت سے امراض سے بچے رہتے تھے۔
آپ بھی اپنی خوراک میں اس غذائیٹ سے بھرپُور اور صحت مند کھانے کو شامل کریں اور اس کے فوائد سے پُوری طرح فائدہ لینے کے لیے اس روزانہ کی بُنیاد پر کھانا شروع کر دیں صرف 30 میں یہ جہاں آپ کے جسم سے اضافی چربی کو ختم کرے گا وہاں سارے جسم کی صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب کرے گا۔
Featured Image Preview Credit: T.K. Naliaka, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons