پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ہُوئی قیمتوں سے غیریب تو ایک طرف امیر بھی پریشان ہیں۔ حکومت نے اگرچہ واپڈا کا نام بدل دیا ہے لیکن یہ ادارہ جس بھی نام سے پاکستان کے مختلف شہروں میں کام کر رہا ہے وہاں اسے پاکستان کے سب سے زیادہ کرپٹ ادارے کا اعزاز حاصل ہے جو اپنے صارفین کو ہر مہینے کسی نہ کسی طریقے سے چُونا لگا دیتا ہے اور پاکستان کے لوگ بیچارے ان سے جان چھڑانے کے حل ڈھونڈ رہے ہیں۔
ہمارے مُلک کو اللہ نے کئی نعمتوں سے نوازا ہے اور اس میں ایک نعمت دُھوپ بھی ہے اور کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں ایک سکوئر میٹر میں پڑنے والی دھوپ سے 1 کلو واٹ تک بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سالانا اوسطً 7 سے 8 گھنٹے روزانہ دھوپ نکلتی ہے اور گرمیوں میں یہ دھوپ روزانہ 12 گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک چمکتی ہے جو قدرت کا ہمارے ملک کے لیے ایک خاص انعام ہے۔
اس آرٹیکل میں آپ کو سُورج کی دھوپ سے بجلی بنانے والے سولر پینلز کے بارے میں بتایا جائے گا اور یہ بھی ذکر کیا جائے گا کہ اس پر آپ کی کتنی لاگت آئے گی اور یہ کتنے عرصے میں آپ کے پیسے پُورے کر دے گا اور پھر آپ کو اس سے مفت بجلی کی صورت میں منافع ہونا شروع ہو جائے گا۔
سولر پینل کئی اقسام میں موجود ہیں جن میں چھت پر لگائے جانے والے سولر پینلز کو روف ماونٹیڈ پینل سسٹم کہا جاتا ہے جس کی پلیٹس سُورج کی دھوپ اپنے اندر جذب کرتی ہے اور اس دھوپ کو بجلی جیسی توانائی میں تبدیل کر دیتی ہے۔ کوئی بھی سولر پینل عام طور پر 5 چیزوں سے ملکر بنتا ہے ۔
نمبر 1 سولر سیلز: یہ کسی بھی سولر پینل کی بنیاد ہیں جو سُورج کی روشنی کو جذب کر کے انہیں انرجی میں تبدیل کرتے ہیں اور ان کی کوالٹی کا اچھا ہونا بہت ضروری ہے اور جو سولر سیل کم جگہ گھیرتے ہُوئے زیادہ انرجی پیدا کرے وہ باقیوں سے بہتر ہوتا ہے۔
نوٹ: بازار میں سولر سیل فروخت کرنے والے اپنی اس پروڈکٹ کی 20 سے 25 سال تک کی گارنٹی دیتے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ جلدی خراب نہیں ہوتا۔
نمبر 2 چارج کنٹرولر: سولر سیلز سے پیدا ہونے والی انرجی کو آپ اگر ڈائریکٹ کسی پنکھے میں لگا دیں گے تو پنکھا دُھوپ کم ہونے پر آہستہ ہو جائے گا اور تیز ہونے پر تیز اور بجلی کے ایسے اپلائنسز جنہیں چلنے کے لیے خاص مقدار میں بجلی درکار ہوتی ہے وہ سولر سیلز کے ساتھ ڈائریکٹ نہیں چلتے اس لیے سولر پینل سے پیدا ہونے والی انرجی کو بیٹریز میں محفوظ کیا جاتا ہے اور یہ بجلی بیٹری میں جانے سے پہلے چارچ کنٹرولر سے گُزرتی ہے جو سولر سیلز سے آنے والی پاور کو ریگولیٹ کرتا ہے اور پھر بیٹری میں محفوظ کر دیتا ہے۔
نمبر 3 بیٹری: چارج کنٹرول سے ریگولیٹ ہونے والی پاور بیٹریز میں سٹور ہوتی ہے اور پھر ضرورت کے وقت یہاں سے استعمال کی جا سکتی ہے۔
نمبر 4 انورٹر: سولر سیلز سے پیدا ہونے والی بجلی ڈی سی پاور میں پیدا ہوتی ہے اور ہمارے ہاں عام استعمال ہونے والی الیکٹریکل ڈیوائسز اسے سی پاور پر چلتی ہیں اور اس ڈی سی پاور کو اے سی میں بدلنے کے لیے انورٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔
نمبر 5 گریڈ ٹائڈ سسٹم: اگر آپ اپنے سولر پینلز کیساتھ بیٹری کو نصب نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس سسٹم میں بیٹری جلدی خراب ہو جاتی ہے اور نئی بیٹری کا خرچہ بہت زیادہ ہے تو آپ اپنے سولر پینل کو قریبی گریڈ سٹیشن سے منسلک کر سکتے ہیں تاکہ سولر سیلز سے پیدا ہونے والی بجلی بیٹری میں جانے کی بجائے گریڈ سٹیشن کو چلی جائے۔ اس کام کے لیے آپ کو واپڈا سے نیٹ میٹر انسٹال کروانا پڑے گا، یہ میٹر سولر پینل سے پیدا ہونے والی بجلی کو وصول کر لے گا اور جتنے یونٹ بھی یہ وصول کرے گا آپ کے بجلی کے میٹر سے اتنے یونٹ کم ہو جائیں گے۔
نوٹ: نیٹ میٹر تقریباً ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپئے میں لگتا ہے اور ایک بار کا خرچہ ہے جسے اگر انسٹال کروا لیا جائے تو واپڈا کو بجلی فروخت کی جا سکتی ہے اور یہ بیٹری کے نعم البدل کے طور پر بھی کام کرتا رہتا ہے یعنی دن کے وقت اس میٹر کو فروخت کی گئی بجلی آپ رات کے وقت استعمال کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ بیٹریز استعمال کر رہے ہیں تو پھر آپ اس کے بغیر بھی سولر پینل چلا سکتے ہیں۔
سولر پینل کی قمیت
سولر پینل مختلف قیمتوں میں بازار میں دستیاب ہیں اور ان کی قمیت ان کی پاور کیساتھ بدلتی ہے لیکن ایک کلو واٹ کا سولر پینل آپ 70 ہزار سے ایک لاکھ روپئے تک کا خرید سکتے ہیں اور چونکہ ہمارے ملک میں دھوپ سالانہ تقریباً 7 سے 8 گھنٹے چمکتی ہے اور اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو اپ کا سولر پینل ساڑھے سال سے بھی کم عرصے میں اپنی قیمت پوری کر لیتا ہے اور پھر اسکے بعد آپ کو اس سے حاصل ہونے والی بجلی تقریباً مفت پڑنی شروع ہو جاتی ہے۔
پاکستان میں اس وقت بہت سے بنک سولر پینل خریدنے کے لیے آپ کو آسان اقساط پر قرض بھی آفر کر رہے ہیں اور اگر آپ ان سے قرض لیکر سولر پینل لگواتے ہیں تب بھی یہ ساڑھے 4 سے 5 سال کے اندر اپنے پیسے پُورے کر لیتا ہے اور آپ کے سر سے بجلی کے بل کا بوجھ اُتار دیتا ہے۔