انسان کا علم محدود ہے اس کے پاؤں میں کشش ثقل کی زنجیر ہے، زمین سے 8 ہزار میٹر کی بُلندی سے اوپر اسکے نظام تنفس کو آکسیجن نہیں ملتی اور یہ مصنوعی آکسیجن کا محتاج ہو جاتا ہے اور اگرچہ یہ اس آکسیجن اور سائنس کے ذریعے خلا میں جانے میں تھوڑا بہت کامیاب ہُوا ہےمگر زمین کے علاوہ دُوسرے سیاروں اور ستاروں تک جانے کا اسکا خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہ ہُوا۔
کاسمولوجی کے ماہرین کی کائنات کے متعلق تحقیقات ناکافی ہیں اور روز ان کی رائے بدلتی ہے اور کائنات کے متعلق ان کی معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں ایسے میں صرف ایک شخصیت ایسی ہے جسے رب کائنات نے اپنی کائنات کی سیر کروائی اور سدرتہ المنتھی سے آگے بُلایا اور شرف مُلاقات بخشا اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کائنات کا علم دیا۔
انسانوں میں اور کوئی ایسی ہستی نہیں کوئی ایسی سائنس نہیں کوئی ایسا عالم نہیں جو کائنات کا اللہ کے بعد اتنا وسیع علم رکھتا ہو اور اللہ کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ جب سُورج اور چاند کو گرہن لگا دیکھو تو اللہ کی عبادت کرو اور اُسے یاد کرو۔
سُورج اور چاند گرہن کے متعلق خالق کائنات کے بعد کائنات کے سب سے بڑے عالم کے یہ ارشادات (مفہوم )”گرہن کے دوران اللہ کو یاد کرو اور اُس کی عبادت کرو” سیدھے اور صاف ہیں کہ ہمیں سُورج اور چاند گرہن کے دوران کیا کرنا چاہیے۔
اس آرٹیکل میں ہم سائنس ، علوم فلیکیات اور دیگر ماہرین کی رائے بھی جانیں گے کہ سُورج اور چاند گرہن کے دوران وہ کون کونسی احتیاطی تدابیر ہیں جنہیں اختیار کرنا ضروری ہے وگرنہ نقصان کا اندیشہ بڑھ سکتا ہے۔
سُورج گرہن
سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ سُورج کو گرہن اُس وقت لگتا ہے جب چاند دن کے کسی وقت میں سُورج کے آگے آجائے اور اُس کے شعاؤں کو زمین پر جانے سے روک دے اگرچہ یہ ایک قُدرتی عمل ہے مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انسان کی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
سائنس اس بات کو تسلیم کرتی ہے کے اجرام فلکی کی نقل و حرکت سے زمین پر رہنے والوں کی زندگی اور اُن کی صحت پر اثر پڑتا ہے لیکن سُورج گرہین سے جُڑی کئی رویات ایسی بھی ہیں جنہیں سائنس اس لیے تسلیم نہیں کرتی کے اُس کے پاس ان رویات کے متعلق معلومات محدود ہیں۔
حاملہ خواتین
سُوڈو سائنس کے بہت سے ماہرین کے نزدیک سُورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو چھت کے نیچے رہنا چاہیے اور سُورج گرہن میں باہر نہیں نکلنا چاہیے وگرنہ حمل میں پیچدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور عین ممکن ہے کے بچہ ابنارمل پیدا ہو لیکن سائنس کی لیبارٹری میں سُوڈو سائنس کے ماہرین کی یہ تھیوری ثابت کرنے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں۔
آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے
سائنس اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ بغیر کسی ایسے واسطے کے جو گرہن کے دوران سُورج کی زمین تک پہنچنے والی شعاؤں کو اپنے اندر جذب کر لے دیکھنا آنکھوں کے ریتنا کو بُری طرح متاثر کر سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ ایسے دیکھنے سے بنیائی ضائع ہو جائے لہذا سُورج گرہن کو دیکھنے کے لیے خاص عدسوں کی عینک جسے سُورج گرہن دیکھنے کے لیے بنایا گیا ہو کا استعمال کرنا ضروری ہےاور بہت سی ایسی چیزیں جیسے کیمرے کی فلم، ایکسرے پیپر وغیرہ کا استعمال نہ کریں یہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
نظام انہضام کو نقصان پہنچا سکتی ہے
بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ سُورج گرہن کے دوران کھانا وغیرہ مت کھائیں اس سے آپکے نظام انہظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے مگر سائنس کے دفتر میں اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے ان لوگوں کے پاس ثبوت ناکافی ہیں۔
سورج گرہن سستی پیدا کر سکتا ہے
کُچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ سُورج گرہن کے دوران جسم میں سُستی پیدا ہو سکتی ہے اور تھکاؤٹ محسوس ہو سکتی ہے جس سے نیند پُوری ہونے کے باوجود دوبارہ نیند آ سکتی ہے۔
مُوڈ میں تبدیلی
اجرام فلکییات کی یہ تبدیلی کُچھ ماہرین کے نزدیک آپکا مُوڈ خراب کر سکتی ہے اور طبیعت میں اُداسی پیدا کر سکتی ہے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر بڑے فیصلے نہیں کرنے چاہیے۔
نوٹ: اوپر دی گئی بہت سی باتیں صرف تھیوریز ہیں اور سائنس میں ان کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں۔