سیمی فائنل ہارنے کا اصل ذمہ دار اکیلا حسن علی نہیں ہے

Posted by

گزشتہ روز ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی کے سیمی فائنل میں پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا کے میچ میں پاکستانی فاسٹ باولر حسن علی نے میتھیو ویڈ کا کیچ ایک ایسے نازک مرحلے میں چھوڑ دیا جب آسٹریلیا کو 10 بالز پر جیتنے کے لیے 20 سکور درکار تھا۔ کیچ چھوڑے جانے سے جہاں 2 رنز لگے وہاں میتھیو ویڈ نے اگلے تین بالز پر لگاتار 3 چھکے لگا کر میچ کو ایک اوور پہلے ختم کر دیا اور حسن علی سب کی نگاہوں میں مُورد الزام ٹھہرا کیونکہ پاکستان کے کرکٹ شائقین کے مطابق اگر حسن علی کیچ پکڑ لیتا تو میچ کی صُورتحال کُچھ اور ہوتی۔

اس آرٹیکل میں پاکستان کے میچ ہارنے کے اُن فیکٹس کو شامل کیا جا رہا ہے جنہیں پاکستان کے کرکٹ شائقین سمیت کپتان بابر اعظم نے یکسر نظر انداز کر دیا اور سارا ملبہ حسن علی پر ڈال دیا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کے کیچز ون میچز مگر درحقیقت پاکستان کے لیے یہ میچ اُسی وقت بہت مشکل ہو گیا تھا جب آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تھی کیونکہ دوبئی کرکٹ سٹیڈیم میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے جو سیمی فائنل سے پہلے جو 11 میچ کھیلے گئے تھے اُس میں 10 میں بعد میں بیٹینگ کرنے والی ٹیم میچ جیت گئی تھی۔

کپتان بابر اعظم نے میچ کے بعد اپنے انٹرویو میں حسن علی کا نام لیے بغیر اُنہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا لیکن وہ یہ چیز بُھول گئے کہ اُنہوں نے خود 34 بالز پر 39 رنز بنائے اور پہلی 10 اورز میں پاکستان صرف 7 کے رن ریٹ سے سکور کر پایا۔ پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہُوئے پاور پلے کو ٹارگٹ کرنا چاہیے تھا لیکن اس نے پچھلے میچوں کی طرح آخری پانچ اورز کو ٹارگٹ کرنے کی حکمت عملی اپنائی جو پُوری طرح کامیاب نہ ہُوئی۔

پاکستان اگرچہ اپنے گروپ میچز میں کوئی میچ نہیں ہارا لیکن یہ بات کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں تھی کے شعیب ملک اور حفیظ بڑی ٹیم کے خلاف کبھی کھبار اچھا کھیلتے ہیں اور یہ کبھی کبھار شائقین کے نصیب میں بہت کم آتی ہے۔ کپتان بابر اعظم کو آسٹریلیا جیسی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہُوئے اچھی حکمت عملی کرنے کی ضرورت تھی لیکن وہ اس میں ناکام رہے خاص طور پر حسن علی کو وہ اپنے ہر انٹرویو میں میچ ونر پلیئر کہہ کر مخاطب کرتے رہے حالانکہ اُنہیں ہر میچ میں سکور پڑا اور کسی بھی میچ میں اُن کی کارکردگی اتنی قابل ذکر نہیں رہی۔

پاکستان کی ٹیم کے ساتھ کئی ایسے پلیئرز بھی شامل تھے جنہیں کسی میچ میں کھیلنے کا موقع نہیں دیا گیا حالانکہ توقع کی جا رہی تھی کے نیمیبا اور سکاٹ لینڈ کے خلاف فاسٹ باولر دانی کو حسن علی کی جگہ کھیلایا جائے گا لیکن بابر اعظم نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

اگر میچ پر پُوری طرح نظر ڈالی جائے تو مُحمد حفیظ کی ایک اوور جسکا پہلا بال ہی نو بال تھا اور اس بال پر انہیں چھکا بھی لگا اور پُوری اوور میں انہیں 13 رنز لگے اور اس اوور نے بھی پاکستان کو کافی نقصان پہنچایا۔ یہاں اگر شاہین آفریدی کے آخری تین بالز کو حسن علی کے کیچ چھوڑنے پر نظر انداز کر دیا جائے تو بھی اکیلے حسن علی کے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ کیچ چھوڑے جانے کے بعد شاہین آفریدی کو آخری تین بالز پر تین چھکے لگے جن میں سے 2 چھکے وکٹ کے پیچھے صرف بال کی سپیڈ کو استعمال کرتے ہُوئے ویڈ نے لگائے۔ شاہین آفریدی اگر پہلے چھکے کے بعد اپنی اگلی 2 گیندوں کو زور لگانے کی بجائے سلو کرتے تو اُمید تھی کے میچ آخری اوور تک چلا جاتا۔

پاکستان کی ٹیم کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے تھی کہ آسٹریلیا سوائے ایک میچ کے اپنے باقی تمام گروپ میچز بہت اچھے رن ریٹ سے جیتا ہے اور ان کے کھیلنے کا انداز جارحانہ ہے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ اسی جارحانہ انداز کا نام ہے مگر اوپنر رضوان اور بابر اعظم کسی بھی موقع پر تیز بیٹینگ کرتے دیکھائی نہیں دئیے۔

پاکستان کی ٹیم کو سیمی فائنل کے اس میچ کے بعد سیکھنے کو بہت کُچھ ملا ہے لیکن کیا یہ اس سے کُچھ سکھیں گے اس بات کا پتہ پاکستان کی آئندہ آنے والی سیریز سے چلے گا لیکن اس ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے انڈیا کو شکست دیکر شائقین کے دلوں میں جو جگہ بنائی وہ سیمی فائنل اس طریقے سے ہار کر کافی حد تک کم ہوگئی جس پر شائقین کرکٹ اُداس ہیں اور ایک دفعہ پھر انڈیا کے ہاتھوں نہ سہی لیکن آسٹریلیا کے ہاتھوں اُن کا دل ٹُوٹ گیا۔

Featured Image Preview Credit: BBC Urdu, CC BY 3.0, via Wikimedia Commons and Pakistan Cricket Board, CC BY 3.0, via Wikimedia Commons