شادی کی رنگ تیسری انگلی میں پہنائے جانے کی دلچسپ کہانی

Posted by

شادی ایک ایسا معاہدہ ہے جو مرد اور عورت کو کو ایک دوسرے کا شریک حیات بناتا ہے ۔شادی سے معاشرے میں ایک نئے گھرانے کا اضافہ ہوتا ہے، شادی محض ایک رسم کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک فرض ہے، ضرورت ہے۔ ذمہ داری ہے جس کے بے شمار معاشی، معاشرتی ،جسمانی اور روحانی فوائد ہیں۔

آپ نے اکثر یہ دیکھا ہوگا کہ شادی کہ موقع پر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو ہاتھ کی تیسری انگلی میں انگوٹھی پہناتے ہیں۔ اور اکثر ہمارے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ شائدکم ہی لوگو ں کو معلوم ہو ۔ اپنے اس آرٹیکل کے ذریعے ہم آپ کو بتائیں گہ انگوٹھی ہمیشہ تیسری انگلی میں ہی کیوں پہنائی جاتی ہے۔

آپ کے انگوٹھے والدین کو،شہادت کی انگلیاں بھائی اور بہنوں کو، درمیان والی لمبی انگلی آپ کی اپنی ذات کو،تیسری انگلیاں آپ کے شریک حیات کو اور چھوٹی انگلیاں آپکی اولاد کو ظاہر کرتی ہیں۔

اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ہمارے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ایسے ملائیں جیسے آرٹیکل شروع ہونے سے پہلے  تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اب سب سے پہلے دونوں انگوٹھوں کو علیحدہ کرنے کی کوشش کریں، دونوں انگوٹھے علیحدہ ہو جائیں گے ، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ زندگی کہ کسی لمحے میں بھی والدین آپ کا ساتھ چھوڑ جائیں گے ۔ وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ نہیں رہیں گے۔

اسی طرح دوبارہ تصویر کے مطابق پھر سے انگلیاں جوڑ لیں اور شہادت کی دونوں انگلیوں کو ایک دُوسرے سےعلیحدہ کریں، یہ بھی بڑے آرام سے الگ ہو جائیں گی، اس سے یہ پتا لگتا ہے کہ بہن بھائیوں کی اپنی زندگی ہے وہ آپ سے الگ رہ کر ہی اپنی زندگی گزاریں گے۔

اسی طرح آپ کی چھوٹی انگلیاں بھی ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں گی۔ جو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ بڑھاپے میں آپ کی اولاد بھی آپ کا ساتھ چھوڑ جائے گی۔وہ بڑے ہو کر اپنا الگ سے خاندان بنائیں گے اور اپنی زندگی الگ گزاریں گے۔

لیکن اسی ترتیب سے آپ اپنی رنگ فنگر یعنی تیسری انگلیوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کر پائیں گے، اس کا مطلب یہ ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے کبھی علیحدہ نہیں ہو سکتے ، سردی گرمی ، ہر قسم کے دکھ سکھ میں وہ شادی کے لمحے سے لے کر آخری سانس تک ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے ہیں۔ شائد قدرت بھی یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ پر سکون زندگی گزارنے کے لیے ایک ” شریک حیات” کا ہونا ضروری ہے ۔جو دکھ سکھ میں، لمحہ لمحہ پیش آنے والے مسائل، الجھنوں اور پریشانیوں میں کاندھے سے کاندھا اور قدم سے قدم ملا کر چلے۔

اس کے علا وہ تحقیق یہ بات سامنے بھی آئی ہے کہ قدیم مصری زمانےمیں3000 قبل مسیح سے دلہنوں کو انگوٹھی ہاتھ کی تیسری انگلی میں پہنائی جاتی تھی۔ نا صرف مصر بلکہ قدیم یونان اور روم میں بھی ابھی ہاتھ کی ا سی انگلی میں انگوٹھی پہنائی جاتی تھی اس کے پیچھے قدیم لوگوں کی یہ منطق تھی کہ ہاتھ کی اس انگلی کے نیچے مجھے ا یک خاص رگ موجود ہے جو اس انگلی سے گزر کر دل تک جاتی ہے ۔ اس رگ کو” محبت کی رگ” کا نام دیا جاتا ہے۔ تاہم سائنس سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس انگلی کے نیچے ایسی کوئی رگ نہیں پائی جاتی۔ لیکن پھر بھی آج کی اس جدید دنیا میں اس تاریخی روایت پر عمل ہو رہا ہےکہیں یہ بائیں ہاتھ میں پہنائی جاتی ہے اور کہیں دائیں ہاتھ میں پہنائی جاتی ہے۔