بیماری کوئی بھی ہو تکلیف دہ ہوتی ہے اور اس سے نمپٹنے کے لیے صبر، بیماری سے پُوری آگاہی اور مناسب علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ شوگر کا مرض زندگی بھر آپ کے ساتھ رہتا ہے جو کسی حد تک ٹھیک بھی ہے لیکن اگر ذیابطیس کے مریض اپنی خوراک کو متوازن کر لیں اور ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنائیں تو عین ممکن ہے کہ اُن کی ذیابطیس ٹھیک ہو جائے۔
ذیابطیس جیسے مرض کے متعلق پوری آگاہی حاصل کرنا بہت ضروری ہے خاص طور پر یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کونسا کھانا آپ کے خون میں شوگر لیول کو زیادہ اوپر لیکر جاتا ہے اور کونسا کھانا بلڈ شوگر پر زیادہ اثرات پیدا نہیں کرتا۔ اس بات کو جاننے کے لیے آپ کو ہر کھانے کا گلیسمک انڈیکس مل جائے گا لیکن ہر انسانی جسم ایک جیسا نہیں ہوتا اس لیے کھانے کے بعد شوگر کو چیک کرنا بہت ضروری ہے اور اس کام کے لیے آپ کو ایک تکلیف دہ مرحلے سے گُزرنا پڑتا ہے۔
ٹیسٹ سٹرپ گلوکوز مونیٹر اگرچہ آپ کو فوراً شوگر کا رزلٹ دے دیتے ہیں لیکن ماہرین کے نزدیک ذیابطیس کے متعلق ٹھیک آگاہی کے لیے کسی ایسی مشین کی لازمی ضرورت ہے جو دن میں 24 گھنٹے آپ کی شوگر پر نظر رکھے ہُوئے ہو اور آپ کو اس بات سے مطلع کرے جب آپ کا شوگر لیول ہائی یا کم ہو۔
شوگر لیول پر ہر وقت نظر رکھنے کے لیے میڈیکل سائنس میں اب آپ کو ٹیسٹ سٹرپ گلوکوز مونیٹر کسیاتھ ساتھ سکن سینسر گلوکوز مونیٹر بھی میسر ہے اور برطانیہ نے حال ہی میں اپنے ملک کے تمام ٹائپ 1 ذیابطیس کے مریضوں کو یہ مونیٹر مفت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مونیٹر 2 پونڈ کے سکے جتنے سائز کا ایک پیچ ہے جسے بازو، پیٹ یا ٹانگ وغیرہ پر لگایا جاسکتا ہے اور اس کو آپریٹ کرنے کے لیے الگ موینٹر کسیاتھ ساتھ موبائل ایپ بنائی گئی ہے جو آپ کے فون کو اس پیچ سے منسلک کر دیتی ہے۔ یہ مشین سارے دن بلڈ شوگر ریکارڈ محفوظ کرتی ہے اور اس کی مدد سے مریض کو گلوکوز کو قابو میں رکھنے اور ذیابطیس کے لیے ادویات کی مقدار کا تعین کرنے میں مدد دیتی ہے۔

ٹائپ ون ذیابطیس ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کا لبلبہ انسولین پیدا کرنا بلکل بند کر دیتا ہے اور ایسے موقع پر بلڈ شوگر نارمل رکھنے کے لیے اس مریض کو انسولین انجیکٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرض میں بڑوں کیساتھ ساتھ نوجوان اور بچے بھی بڑی تعداد میں مبتلا ہو رہے ہیں اور سکن سینسر گلوکوز مونیٹر کی بدولت چھوٹے بچوں میں گلوکوز کو نارمل رکھنا پہلے سے زیادہ آسان ہو گیا ہے کیونکہ اس مشین کا ایک فیچر یہ بھی ہے کہ یہ بچے کی رات میں گلوکوز بڑھنے یا کم ہونے پر دوسرے کمرے میں سوئے ہُوئے والدین کو جگا سکتی ہے۔
ذیابطیس ٹائپ 2 کے وہ مریض جن میں شوگر لیول مسلسل بڑھا رہتا ہے اُن کے لیے بھی یہ مشین انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اس کے ساتھ وہ جان سکے گے کہ اُنہیں کس کھانے سے دُور رہنا ہے اور کونسا کھانا زیادہ کھانا ہے۔ اسی طرح انہیں پتہ چلے گا کے ورزش کے دوران اور ورزش کے بعد اور کام کرتے ہُوئے اور آرام کرتے ہُوئے بلڈ گلوکوز لیول کب بڑھتا اور کم ہوتا ہے اور اس بات کو جاننے سے وہ اپنی شوگر کو بہتر طور پر کنٹرول رکھ سکتے ہیں۔ پاکستان میں سکن سینسر گلوکوز مونیٹر بڑی فارمیسیز پر عام میسر ہے اور آن لائن دراز وغیرہ کی سائٹ پر بھی یہ تقریباً چالیس ہزار روپئے میں برائے فروخت ہے اور اگر حکومت پاکستان صحت سہولت کارڈ میں اس مشین کو بھی شامل کردے تو پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کے لیے یہ ایک گیم چینجر مشین ثابت ہو سکتی ہے۔
Featured Image Preview Credit: Thirunavukkarasye-Raveendran, CC BY 4.0, via Wikimedia Commons