میڈیکل سائنس کے علم سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر میڈیکل سائنس کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ جو چیز میڈیکل سائنس کی سمجھ میں نہ آئے یہ اُس کے وجود سے انکار کر دیتی ہے اور اُس وقت تک مُنکر رہتی ہے جب تک یہ اپنی لیبارٹری میں خُود اُس کی حقیقت تک نہیں پہنچ جاتی اور حقیقت تک پہنچتے ہی یہ اپنا پُرانا ایمان بدل دیتی ہے۔
میڈیکل سائنس کی تحقیق اور ذیابطیس
ذیابطیس جسم میں گلوکوز میٹابولیزم میں خرابی کے باعث پیدا ہوتی ہے اور میڈیکل سائنس کے پاس اب تک اس کا کوئی مستقل علاج موجود نہیں اور جو ادویات میڈیکل سائنس اس مرض کے علاج کے لیے دیتی ہے وہ اس کو عارضی طور پر ٹھیک رکھتی ہیں اور کوئی مستقل حل پیش نہیں کرتیں۔
ذیابطیس کی ادویات بنانے والی کمپنیاں
گلوکوز میٹر، ٹیسٹ سٹرپس، گولیاں، ٹیکے اور نجانے کتنا کُچھ بنانے والی یہ کمپنیاں سالانہ اربوں ڈالر کماتی ہیں اور ایک دفعہ جو ذیابطیس کا شکار ہو جاتا ہے وہ پھر ساری زندگی ان کمپنیوں کی ادویات خریدنے پر مجبور رہتا ہے اور جس دن انسان کے ہاتھ شوگر کا کوئی مستقل علاج آئے گا تب ایک ہی دن میں ان کمپنیوں کا دیوالیہ نکل جائے گا۔
1997 سے پہلے نہار مُنہ نارمل شوگر لیول 140 سے کم تھا پھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ماہرین کو دوبارہ اس شوگر لیول پر غور کرنے کا کہا، ماہرین نے سوچ وچار کے بعد نہار مُنہ نارمل شوگر لیول کو 140 کی بجائے 70 سے 100 کے درمیان کر دیا جس سے ایک ہی رات میں پُوری دُنیا میں شُوگر کے نئے مریضوں میں 14 فیصد اضافہ ہو گیا اور ادویات بنانے والی کمپنیوں کی پانچوں اُنگلیاں گھی میں اور بیچارے نئے شُوگر کے مریضوں کا سر کڑاہی میں چلا گیا۔
آجکل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پھر اس بات پر غور کر رہی ہے کہ نہار مُنہ نارمل شُوگر لیول کو 100 کی بجائے مزید نیچے لایا جائے اور جس دن ڈبلیو ایچ او نے یہ فیصلہ کر لیا تو عین ممکن ہے کہ دُنیا کی آدھی آبادی ذیابطیس کی مریض بن جائے گی اور ذیابطیس کنٹرول کرنے والی ادویات کریانہ سٹورز پر بھی بکنی شروع ہو جائیں گی۔
چائنہ سٹڈی
چائنہ سٹڈی غذائی نیوٹریشن پر ہونے والی ایک باکمال تحقیق ہے اور یہ کتاب امریکہ میں 2006 میں پبلیش ہُوئی اور اس نے نیوٹریشن کے حوالے سے فروخت ہونے والی تمام کتابوں کا ریکارڈ توڑ دیا، اس کتاب میں جانوروں سے حاصل ہونے والی نیوٹریشن جیسے گوشت، دُودھ، دہی وغیرہ اور دائمی بیماریاں جیسے کینسر، دل کی بیماریاں، ذیابطیس، کولیسٹرال، ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق کو بہت تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
ذیابطیس کے حوالے سے ماہرین نے دُنیا کے کُچھ ممالک کا ڈیٹا سٹڈی کیا تو اُنہیں پتہ چلا کہ دُنیا کے جن ممالک میں چکنائی سے بھرپُور کھانے کھائے جاتے ہیں وہاں دُوسرے ممالک کی نسبت ذیابطیس کا مرض کہیں زیادہ ہے خاص طور پر امریکہ میں یہ 16 فیصد سے بھی زیادہ ہے اور انڈیا میں یہ 8 فیصد ہے۔
ڈاکٹر بشواروپ رائے چوہدری
بھارت کے ڈاکٹر رائے چوہدری نے چائنہ سٹڈی کی تحقیق کے نتائج کی روشنی میں اپنے کلینک پر شوگر کے علاج کے لیے چائنہ سٹڈی کے طریقہ کار کو متعارف کروایا اور اب تک وہ ذیابطیس کے 20 ہزار سے زائد مریضوں کو اس مرض سے نجات دلوا چُکے ہیں اور یہ مریض بغیر انسولین اور بغیر کوئی شوگر کی گولی کھائے صحت مند زندگی گُزار رہے ہیں۔
ڈاکٹرچوہدری کا دعوی ہے کہ اُن کے طریقہ علاج سے 3 سال تک پُرانی شوگر صرف 3 دن میں ریٹرن ہو جاتی ہے اور اگر کوئی مریض سالوں سے انسولین لے رہا ہے تو وہ بھی 2 سے تین مہینے میں بغیر انسولین کے اپنی شوگر کو نارمل رکھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
چائنہ سٹڈی فوڈ پلان
یہ طریقہ علاج صدیوں پُرانا ہے جس میں دوا کی بجائے خوراک سے بیماری کا علاج کیا جاتا ہے اور شوگر کے علاج کے لیے ڈاکٹر رائے چوہدری کے فُوڈ پلان میں جو پہلا کام آپ کو کرنا ہے وہ اپنی خوراک سے جانوروں سے حاصل ہونے والی تمام فوڈز کو نکالنا ہے جیسے، گوشت، دُودھ، انڈہ، دہی وغیرہ۔
ناشتہ

ذیابطیس ختم کرنے کے لیے چائنہ سٹڈی کے مُطابق آپکو اپنے ناشتے میں صرف پھل کھانا ہے، اپنے جسم کے وزن کو 10 سے تقسیم کریں اور پھر اسے 100 سے ضرب دیں یعنی اگر آپ کا وزن 70 کلو ہے تو 10 پر تقسیم کرنے سے 7 آئے گا اور 7 کو 100 سے ضرب دینے پر 700 آئے گا، آپ نے ناشتے میں 700 گرام فروٹ کھانا ہے۔
فروٹس کے لیے کوئی سے ایسے 4 پھلوں کاانتخاب کریں جو سڑیس فروٹس میں شمار ہوتے ہیں جیسے چکوترہ، مسمی، مالٹا وغیرہ اور اسکے ساتھ انار اور سیب وغیرہ بھی شامل کر سکتے ہیں اور یہ ناشتہ آپ نے دوپہر 12 بچے سے پہلے پہلے کھا لینا ہے۔
لنچ
اپنے وزن کو 2 سے تقسیم کریں اور جو بھی جواب آئے اُسکے آگے ایک صفر لگا دیں یعنی اگر آپکا وزن 70 کلو ہے تو 2 پر تقسیم کرنے سے 35 آئے گا اور 35 کیساتھ ایک صفر لگانے سے 350 آ جائے گا۔
آپ نے 350 پچاس گرام کوئی سی 4 کچی سبزیاں جیسے کھیرا، گاجر، مولی، سلاد کے پتے وغیرہ اور جو سبزیاں کچی نا کھائی جاسکتی ہوں اُنہیں تھوڑا سا سٹیم کرلیں جیسے، شلجم، کدو وغیرہ اور ان سبزیوں کی مقررہ وزن کے مُطابق لنچ میں کھائیں اور اگر انہیں کھانے کے بعد بھوک باقی ہے تو جو گھر میں کھاتے ہیں وہ کھانا کھائیں جیسے دال سبزی روٹی وغیرہ۔
ڈنر
رات کے کھانے کو شام 7 بجے تک کھا لیں اور رات کا کھانے میں بھی وہی چیزیں کھائیں جو لنچ میں کھاتے ہیں یعنی سلاد کی اپنے وزن کے مُطابق ایک پلیٹ اور پھر گھر کی روٹی سبزی وغیرہ۔
پرہیز
آپ نے گوشت دُودھ اور چائے اور کولڈ ڈرنکس سے بلکل پرہیز کرنی ہے اور دُودھ کی جگہ بادام یا کاجو وغیرہ کو پانی میں شیک کرکے نٹ ملک بنا لیں اور استعمال کریں اور چائے کی جگہ سبز قہوہ اور بہتر ہوگا کہ ہنزہ کا قہوہ جو بازار سے عام مل جاتا ہے استعمال کریں اور کولڈ ڈرنک کی جگہ ناریل پانی پی لیں۔
دعوی اور حقیقت
اگر آپ اس ڈائیٹ کو 3 دن تک متواتر استعمال کرتے ہیں تو آپ کو شوگر کے کنٹرول کرنے کے لیے گولیاں کھانے کی ضرورت ختم ہوجائے گی یہ دعوی ہے ڈاکٹر رائے چوہدری کا اور اگر آپ اسے خوراک کو مسلسل 2 سے 3 مہینے کھا لیں گے تو آپ کو انسولین لگانے کی ضرورت بھی باقی نہیں رہے گی، اس دعوے کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے آپ کو یہ طریقہ کار اختیار کر کے خود دیکھنا ہوگا کہ اس میں کتنی سچائی ہے اور طریقہ علاج کے متعلق مزید جاننے کے لیے یو ٹیوب پر ڈاکٹر رائے چوہدری کے لیکچر اور اُن کے طریقہ علاج سے صحتیاب ہونے والے لوگوں کے تاثرات کی ویڈیوز دیکھیں۔
نوٹ: اس طریقہ علاج سے بہت سے مریض شوگر سے صحت یاب ہو چُکے ہیں اور اگر آپ اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے لگے ہیں تو اپنی شوگر کو روزانہ کی بنیاد پر ضرور چیک کریں کیونکہ ادویات اور انسولین استعمال کرنے سے شوگر لیول کم ہو سکتا ہے اور بہتر ہے کہ ایسے موقع پر اپنے ڈاکٹر کیساتھ مشورہ کر کے ان ادویات کی مقدار کو آہستہ آہستہ کم کرتے جائیں۔