شہباز زرداری تو ایک ہی نکلے لوگ نواز شریف کو یاد کرنے لگے

Posted by

پاکستان مسلم لیگ نون کا قیام 1993 میں ہوا اور اس پارٹی کے سربراہ میاں نواز شریف 3 دفعہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے اور اس وقت علاج کے لیے برطانیہ میں قیام پزیر ہیں۔ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی میں نظریاتی اختلاف کے علاوہ بھی ہر طریقے کا اختلاف موجود ہے اور دونوں کی سیاست میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن موجودہ حکومت میں یہ دونوں جماعتیں ایک صف میں کھڑی ہیں تاکہ حکومت کا تاج میاں شہباز شریف کے سر پر سجا رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی زرداری صاحب کی سربراہی میں 2008 سے لیکر 2013 تک حکومت میں آئی اور یہ دور عوام پاکستان کے لیے انتہائی دشوار دور تھا کیونکہ اس دور میں پاکستان میں تاریخی مہنگائی دیکھی گئی اور جہاں پیٹرول ایک ڈالر سے زیادہ مہنگا کر دیا گیا وہاں بجلی شدید کی لوڈ شیڈینگ نے عوام کو تڑپا کر رکھ دیا اور ساتھ ہی بجلی گیس سمیت ہر اشیا ضرورت کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔ انڈسٹری تباہ ہو گئی اور بیروزگاری اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ ایسا لگتا تھا حکومت کو مہنگائی کرتے ہُوئے کوئی شرم نہیں آتی۔ پھر خدا خدا کر کے ان کا دور گزرا اور عوام نے الیکشن میں نون لیگ کو ترجیح دی۔

سن 2013 سے 2018 تک نون لیگ کی حکومت قائم رہی اور میاں نواز شریف بطور وزیر اعظم ملک کے سربراہ رہے۔ یہ دور زرداری صاحب کے دور سے بہت زیادہ خوشگور رہا۔ بجلی کی لوڈ شیڈینگ ختم ہوئی اور پیٹرول سستا ہُوا۔ میاں نواز شریف نے اپنے دور میں بجلی سمیت اشیا ضرورت کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا اور انہیں بے تحاشا مہنگا نہیں ہونے دیا۔

2022 میں جب عمران خان کی حکومت پر عدم اعتماد کی تحریک کے بعد نون لیگ پیپلز پارٹی کیساتھ اتحاد کے بعد میاں شہباز شریف کی سربراہی میں حکومت میں آئی تو عوام کا خیال تھا کہ یہ لوگ ملک کی ڈوبتی معیشت کو سنبھالا دیں گے کیونکہ وہ میاں نواز شریف کے طرز حکمرانی سے آگاہ تھے اور سمجھ رہے تھے کہ نواز شریف ہی اصل میں حکومت چلا رہے ہیں لیکن پھر جب مہنگائی کا دیو ظاہر ہوا تو پتہ چلا کے وزیر اعظم تو شہباز شریف ہیں لیکن طرز حکمرانی زرداری صاحب کا ہے۔

موجودہ حکومت جس وقت حکومت میں آئی تھی ڈالر 183 روپئے کا تھا جو اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح 204 سے بھی اوپر چلا گیا ہے اور اسے کہاں بریک لگے گی کوئی نہیں جانتا۔ پیٹرول 150 روپئے لیٹر تھا جسے صرف ایک ہفتے میں 2010 روپئے تک مہنگا کر دیا گیا اور اب بھی حکومت کی طرف سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ 300 سے بھی اوپر جانے والا ہے اور بجلی اور گیس کی قیمتوں سمیت ہر چیز کی قیمت آسمان سے بھی اوپر چلی گئی ہے۔ عمران خان کی حکومت نے جو مہنگائی اپنے ساڑھے تین سال میں نہیں کی اُس سے بھی زیادہ مہنگائی 4 ہفتوں میں کر دی ہے اورشدید گرمی اور لوڈ شیڈینگ سے عوام بلک رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف اگرچہ وزیراعظم ہیں لیکن یہ ووٹ بنک میاں نواز شریف کا ہے اور عوام اب انہیں ہی یاد کرنے لگ گئے ہیں کیونکہ انہیں دیکھائی دے گیا ہے کہ شہباز شریف اور زرداری دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر میاں نواز شریف نے اس بات کا نوٹس خود نہ لیا تو نون لیگ شائد ہمیشہ کے لیے عوام کے دلوں سے ختم ہو جائے۔

Feature Image Preview Credit: Shehbaz Sharif, CC BY 2.0, and Tasnim News Agency, CC BY 4.0, via Wikimedia Commons.