شادی شُدہ زندگی گزارنا اور فیملی کو پروان چڑھانا آسان نہیں ہے اور اس سفر میں تنازعات، بحران، شک، شکوئے اور بہت کُچھ برداشت کرنا پڑتا ہے اور یہ سب باتیں سمجھدار لوگ بہت اچھے طریقے سے ہینڈل کر لیتے ہیں اور زندگی کو خوشگوار بنا لیتے ہیں لیکن جو ان چیزوں کو ہینڈل نہیں کر پاتے وہ اس رشتے سے لطف اندوز نہیں ہوتے اور اُن کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ سب اپنی شادی شدہ زندگی کو ہنسی خوشی گزاریں اس لیے اس آرٹیکل میں طلاق کی 6 بڑی وجوہات کو شامل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ماہرین نفیسات کے اُن مشوروں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے جن کی مدد سے ان وجوہات سے نمپٹا جا سکتا ہے۔
جلد بازی میں شادی کا فیصلہ
ہمارے معاشرے میں عام طور پر شادی کا فیصلہ بڑے کرتے ہیں اور بچوں سے اس کے بارے میں زیادہ رائے نہیں لی جاتی اور بڑوں کے کیے ہُوئے یہ فیصلے عام طور پر کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن اب زمانہ بدل چُکا ہے اور نوجوان اپنی شادی کا فیصلہ اپنی پسند سے کرتے ہیں اور یہ کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن چھوٹی عُمر میں جب وہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ سچی اور گہری مُحبت میں گرفتار ہو چُکے ہیں اس وقت اُنہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ اُن کے محسوسات بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔
شادی ایک لمبے اور مشکل رشتے کا نام ہے جو ضروری نہیں ہے کہ آپ کو ہمیشہ خوشگوار ہی ملے اس لیے جب آپ شادی کا فیصلہ کریں تو آپ کو اس رشتے کی اونچ اور نیچ کا اچھی طرح احساس ہونا چاہیے اور آپ کو یہ فیصلہ اُسی وقت کرنا چاہیے جب آپ اس رشتے کی ساری ذمہ داری اُٹھانے کے لیے تیار ہوں اور یہ ذمہ داری عورت اور مرد دونوں کو اُٹھانی ہوتی ہے۔
گھر کے کام کاج
ماہرین نفیسات کا کہنا ہے کہ جن گھروں میں کام کاج کو بہت سختی سے لیا جاتا ہے اور خواتین سے روزانہ کی بُنیاد پر گھر کے اندر مزدوری کروائی جاتی ہے اس سےآرام دہ گھر کا تصور ختم ہو جاتا ہے اور آج کے معاشرے میں یہ طلاق کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے کیونکہ گھر کے ان کاموں میں کوئی چُھٹی نہیں ہوتی اور عید ہو یا شب برات یہ کام روز کرنے پڑتے ہیں جن میں کھانا پکانا، کپڑے دھونا، برتن دھونا، صفائی کرنا وغیرہ شامل ہے۔
ماہرین نفیسات کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر سخت ہونا تعلق کے اندر بگاڑ پیدا کرتا ہے اور اگر ایسے موقع پر کام کرتے ہُوئے تفریح اور ہنسی مذاق جاری رکھا جائے تو ذہنی دباؤ پیدا نہیں ہوتا اور اگر آپ کا پارٹنر آپ کے ساتھ کام میں تھوڑا ہاتھ بٹا دے تو اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور کام میں چُھٹی جیسے شام کا کھانا گھر میں پکانے کی بجائے پیزا منگوا لینا یا کہیں باہر جاکر کھانا کھا لینا جہاں ذہنی تناؤ میں کمی لاتا ہے وہاں مُوڈ کو بھی خوشگوار بناتا ہے۔
دوست یا رشتے داروں میں طلاق کی خبر
قریبی تعلق دار جن میں کسی وجہ سے طلاق ہو گئی ہو وہ بھی آپ کے رشتے کو بُری طرح متاثر کر سکتے ہیں کیونکہ لوگوں میں ہونے والی طلاق کی بہت سی وجوہات عام ہوتی ہیں اور جب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ وجہ تو آپ کے رشتے میں بھی ہے تو آپ اس کے متعلق منفی طریقے سے سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔
طلاق یافتہ مرد یا عورت سے ملنا ترک کردینا اس معاملے کا حل نہیں ہے اس لیے میاں اور بیوی میں جب بھی ماحول خوشگوار ہے اُنہیں چاہیے کہ اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے لیے کھول دیں اور ان معاملات کو ذکر کریں اور ان کے مثبت حل تلاش کریں جو بے شک موڈ کے خوشگوار ہونے پر مل جاتے ہیں۔
کام کی زیادتی
آپ کی جاب اور آپ کا کیرئیر کہیں آپ کی ذاتی زندگی کو متاثر نہ کرے کیونکہ جاب اور بزنس کا وہ رُتبہ جو آپ نے محنت سے بنایا ہوتا ہے اُس وقت بُری طرح متاثر ہوتا ہے جب لوگوں کو پتہ چلتا ہے کہ آپ کے رشتے میں طلاق کی نوبت آگئی ہے، یہاں یہ بات ٹھیک ہے کہ آپ اپنی کام کی ڈیوٹی کو چھوڑ نہیں سکتے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ آپ پر گھر کی ذمہ داری بھی ہے۔
اپنے کام اور فیملی کو ایک دُوسرے کو متاثر نہ کرنے دیں اور دونوں کے لیے مناسب وقت رکھیں اور اگر جاب کرتے ہیں اور باس چُھٹی والے دن بھی بُلا لیتا ہے تو اُسے انکار کر دیں اور ساتھ ہی اپنے پارٹنر کو اپنے جاب اور بزنس کی روٹین کے متعلق بتایا کریں تاکہ اُسے آپ کی ذمہ داریوں کا احساس ہو۔
اپنے معاملات خود حل کریں
شادی کے بعد ایک دُوسرے سے اگر جھگڑا ہوتا ہے تو اپنے اس جھگڑے کو اپنے کمرے تک محدود رکھیں اور کبھی بھی اپنے یا بیوی کے گھر والوں کو یا دوست احباب کو اس جھگڑے میں شامل نہ کریں اور چاہے کُچھ ہو جائے آپ کی لڑائی کمرے سے باہر نہیں نکلنی چاہیے اور اگر یہ نکل گئی تو پھر معاملات آپ کے ہاتھوں سے باہر چلے جائیں گے۔
اگر ایک فریق کسی بات پر غُصے میں ہے تو ایسے وقت پر دُوسرے فریق کو خاموش ہوجانا اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے کسی مناسب وقت کا انتظار کرنا ایک ایسی دانش مندی ہے جو فساد کو ہوا نہیں دیتی اور ایسے موقع پر جب دونوں فریق غُصے میں ایک دوسرے کو ملامت کر رہے ہوتے ہیں تو جہاں معاملہ اپنے ہاتھ سے دُوسرے کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے وہاں دونوں کا کردار بھی بُری طرح متاثر ہوتا ہے۔
ازواجی بےوفائی
ازواجی بے وفائی شادی کے رشتے میں زہر قاتل ثابت ہوتی ہے اور عام طور پر خواتین اسے معاف نہیں کرتیں اور اس کی مثال حال ہی میں بل گیٹس اور ملینڈا گیٹس کے درمیان ہونے والی طلاق ہے لیکن بڑے دل والے محبت کرنے والوں کی ایسی غلطی پر غم اور غُصہ تو کرتے ہیں لیکن تعلق ختم نہیں کرتے اور اس کی مثال آپکو ہیلری کلنٹن سے مل جائے گی جس نے اپنے شوہر بل کلنٹن کو مونیکا کے ساتھ تعلق بنانے پر معاف کر دیا تھا۔
سب سے پہلے تو زندگی کو کبھی بھی ایسی ڈگر پر مت لیکر جائیں اور اگر چلی گئی ہے تو پھر اس سے انکار نہ کریں اور اس کی پُوری ذمہ داری لیں اور اپنے پارٹنر کو اُس کے فیصلے میں آزاد کر دیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی یہ حرکت آپ کے تعلق کو اندر سے ختم کر دے گی لیکن آپ کی دیانت داری اور سچی بات بتا دینا جہاں آپ کو جھوٹ سے بچائے گی وہاں عین ممکن ہے کہ آپ کی فیملی ٹوٹنے سے بچ جائے اور یاد رکھیں جُھوٹ ایک دن کُھل ہی جاتا ہے اور جھوٹ کبھی تعلق کو جوڑتا نہیں ہے۔