جھوٹی ایف آئی آر حکمرانوں کا وہ زہریلا ہتھیار ہے جسے وہ نا پسندیدہ آوازوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں تاکہ انہیں اس طریقے سے کچل دیا جائے کے دیکھنے والا عبرت حاصل کرے اور یہ آوازیں دم توڑ جائیں۔ یہ طریقہ کار عام طور پر غلاموں پر استعمال ہوتا ہے اور برصغیر میں انگریز حکمرانوں کے دور میں اس طریقہ کار کا بہت زیادہ استعمال ہوا لیکن جو عروج اسے آج ملا ہُوا ہے وہ انگریزوں کے دور میں بھی نہیں تھا۔
عمران ریاض خان کی گرفتاری سے لیکر اب تک جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اور جس طریقے سے کئی شہروں میں اس کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائی گئی ہیں اور ان شہروں کی پولیس کو جس طریقے سے عمران ریاض کے پیچھے لگایا گیا ہے یہ مناظر دیکھ کر محظوظ نہیں ہوا جا سکتا، چاہے آپ عمران ریاض کے خیالات سے متفق ہوں یہ نہ ہوں۔ عمران ریاض مجرم ہے تو قانون نافظ کرنے والے ادارے ثابت کریں اور سزا دیں اور اگر مجرم نہیں ہے تو ابھی آزاد کریں اور جن لوگوں نے جھوٹے مقدمات میں اسے ملوث کیا ہے انہیں بے نقاب کریں اور سزا دیں۔
پاکستان ہمارا گھر ہے اور یہ ہمارے گھر میں کیا ہو رہا ہے؟ یہ سوال ہر ذی شعور پاکستانی کے دماغ میں گونج رہا ہے۔ اذیت ناک مہنگائی کا عذاب، پیاڑ جیسے قرضے، غربت، چور بازاری، رشوت، نا اتفاقی، نا خواندگی، تعصب اور ان سب سے بڑھ کر بے یقینی ہی قوم کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے لیے کافی تھیں مگر لگتا ہے کہ انگریز واپس آ گیا ہے جو پولیس کے ہاتھوں عوام کو ذلیل و خوار بھی کیا جا رہا ہے۔
یہ جمہوریت ہرگز نہیں ہے یہ فستائیت ہے اور فستائیت بھی اُن لوگوں کی جو دولت کا پہاڑ بنا کر اُس کے اوپر بیٹھنا چاہتے ہیں اور تاریخ شاہد ہے کہ دولت کے پہاڑ پر کوئی لمبے عرصے تک نہیں بیٹھ پاتا اور آخر کار گر جاتا ہے چنانچہ انہوں نے تو ڈوبنا ہے لیکن اگر ملک کی باگ دوڑ ان کے ہاتھ میں رہی تو پھر 22 کروڑ عوام کا گھر بھی ڈوب جائے گا۔
دوستو جب کوئی سواری ڈوبنے لگتی ہے کوئی چھت گرنے لگتی ہے یا کوئی آفت آنے لگتی ہے تو اس آفت کو دیکھ کر دیکھنے والے شور مچاتے ہیں یہ شور اس لیے ہوتا ہے کہ لوگ فوراً توجہ کریں اور اس آفت سے بچیں اور اسے روکنے کی کوشش کریں لیکن پاکستان میں اس وقت آفت دیکھ کر شور مچانے والوں کی زبانیں بند کی جا رہی ہیں اوراس کام میں پاکستان کے ادارے حکمرانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
آج 1947 سے پہلے جو غلامی تھی اس سے زیادہ مشکل حالات ہیں۔ اہل علم کہتے ہیں کہ مشکل وقت میں حق بات کہنا انسان کو کامیاب کر دیتا ہے چاہے اُسے قتل ہی کیوں نہ کر دیا جائےاس لیے اللہ سے دعا ہے کہ رب العالمین ہمیں حق بات کہنے کی توفیق عطا کرے اور ہمیں وہ حکمت اور بصیرت عطا کرے جس سے اُس کے بندوں پر اسکے انعامات ہوتے ہیں اور ہمارے ملک کو امن اور امان کا گہوارا بنا دے۔