سُنا ہے پہلے زمانے میں جب کسی سخت دل کا دل نرم کرنا ہوتا تھا تو اُسے حلیم پکا کر کھلائی جاتی تھی اور اُسے رام کر لیا جاتا تھا اور جب کوئی بہت زیادہ دُکھی ہوتا تھا تب بھی اُسے حلیم کھلائی جاتی تھی جس سے اُ س کے غم میں کمی آتی تھی اور اُس کا دل راحت پاتا تھا۔
گندم، دالیں اور گوشت کیساتھ ایک خاص ترکیب سے پکائےجانے والے حلیم کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس لذیز ڈش کو سب سے پہلے عربوں نے پکانا شروع کیا جہاں اسے ہریسہ کے نام سے پُکارا جاتا تھا، عربوں نے ہریسہ کب پکانا شروع کیا اس بات کی تو کوئی تاریخ نہیں ملتی لیکن دسویں صدی میں مُحمد ال مظفر ابن سیار نے اپنی کتاب "الطبیخ” میں ہریسہ اور بہت سے دُوسرے کھانے پکانے کے طریقے رقم کیے اور اس کتاب کو عربوں کی کھانا پکانے کی ترکیبوں کی پُرانی ترین کتاب مانا جاتا ہے جو اُس دور کےحُکمرانوں میں انتہائی مقبول تھی۔
عرب سے یہ مزیدار ڈش بعد میں اشیا کے کئی ممالک میں مشہور ہوُئی خاص طور پرعراق، تُرکی، ایران، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان، افغانستان اور برصغیر پاک و ہند وغیرہ میں پہنچی جہاں اسے حلیم کا نام دیا گیا۔
برصغیر میں ہریسہ مغلوں کے دور میں مقبول ہُوا، مغلوں کے شاہی باورچیوں میں دُنیا جہان کے باورچی شامل تھے جو اپنے علاقوں کے مقبول کھانے بادشاہوں کے لیے تیار کرتے اور اسی طرح مغلوں کے عرب باورچیوں کے ہاتھ کا پکا ہریسہ بھی مغلوں کے دستر خوان تک پہنچا اور اس میں معمولی ردوبدل کے بعد اسے حلیم کا نام دیا گیا۔
ہریسہ کو حیدرآباد نظام کے عرب سپاہی بھی پکایا کرتے تھے جس سے یہ کھانا نظام کے سپاہیوں میں بہت زیادہ مقبول ہُوا اور جب نظام کو اس کی مقبولیت کا پتہ چلا تو اُس نے اسے خُود کھایا اور پھر اس میں تھوڑی سے رد وبدل کروا کر شاہی کھانوں میں شامل کیا اور پھر حیدرآبادی شاہی حلیم سارے برصغیر میں بے انتہا مشہور ہُوئی۔

برصغیر میں حلیم کی طرز پر پکائی جانے والی ایک اور ڈش جسے کھچرا کہاجاتا ہے بھی بیحد مقبول ہے، حلیم اور کھچرا کو پکانے کا تقریباً ایک ہی طریقہ ہے لیکن حلیم میں گوشت کو ہڈیوں سے نکال کو اتنا پکایا جاتا ہے کہ وہ ریشہ ریشہ ہوجائے اور دالوں کے ساتھ گُھل جائے جبکہ کھچرا میں گوشت کی بوٹیوں کو کیوب کی شکل میں رکھا جاتا ہے۔
پاکستان میں اب حلیم کئی طریقوں سے پکائی جاتی ہے اور حلیم کے لیے دالوں کیساتھ گندم، جو وغیرہ کو ساری رات پانی میں بگھو کر رکھا جاتا ہے اور بعد میں اسے نمک والے پانی میں اتنا پکایا جاتا ہے کہ اناج گل جائے اور پھر گوشت کو حلیم کے خاص مصالحے میں بھُون کر اس میں اناج شامل کر دیا جاتا ہے اور پھر اسے 8 سے 10 گھنٹے ہلکی آنچ پر گھوٹے کیساتھ پکایا جاتا ہے۔
حلیم کی غذائی صلاحیت پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ کھانا پروٹین ، وٹامنز اور منرلز سے بھر پُور کھانا ہے جو صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور اس میں غذائی فائبر کی بھی ایک بڑی مقدار شامل ہے جو نظام انہظام کی تقویت دینے کیساتھ ساتھ پیٹ کی صفائی کردیتی ہے۔