خطہ عرب صدیوں سے علم اور دانائی کا مرکز رہا ہے، جلا دینے والی دُھوپ، سخت گرمی، پانی دُور دُور تک نہیں، بیاباں صحرا اور اس کی جلتی ریت پر بھی یہاں کے رہنے والے پُرسکون اپنا سفر جاری رکھتے ہیں اور لمبی بات کو مُختصر اور خُوبصورت پیرائے میں کہنا ان کے تہذیب اور تمدن میں شامل ہے اورساری دُنیا نے علم اور دانائی ان سے سیکھی ہے اور اہل عرب کا علم انسان کو مضطرب نہیں ہونے دیتا۔
نمبر 1 انسانیت
اللہ کے نبی مُحمد عربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کسی کالے کو کسی گورے پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔ یہ علم اور حکمت کا ایک ایسا راز تھا جسے اہل امریکہ کے دانشوروں نے 1964 میں سمجھا اور اپنے مُلک میں برابری کا قانون لے لیکر آئے اور پھر دُنیا کی سُپر پاور بن گئے اور جب اسے اہل یورپ نے سمجھا تو وہ دُنیا کی طاقتور ترین قوموں میں شامل ہو گئے اور اس قانون کو جس نے نہیں سمجھا وہاں کے حالات بھی آپ لوگوں کی آنکھوں سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
نمبر 2 دانائی کا نصف
مولائے علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا ” کسی سے مُحبت کرنا دانائی کا نصف ہے”۔ یہ نکتہ ساؤتھ ایشا کے لوگوں نے سمجھا اور اسی وجہ سے ابھی تک گرے نہیں ہیں۔ آپ اپنے مُلک پر ہی نظر ڈال لیں آپ کو یہاں فیملی سسٹم ملے گا اور ہر گھر میں ایسے لوگ ملیں گے جو اپنی فیملی کے لیے اپنی زندگی کا سب کُچھ قربان کر دیتے ہیں۔
نمبر 3 خُوبصورت بات
عربوں کی کہاوت ہے کہ اُس وقت تک اپنا مُنہ نہ کھولو جب تک تمہیں یقین نہ ہو کہ تُم ایسے بات کہنے جا رہے ہو جو خاموشی سے زیادہ خُوبصورت ہو۔ جس نے صرف یہ نُقطہ سمجھ لیا وہ اگر نادان بھی ہو توبھی ہمیشہ دانا شُمار کیا جائے گا۔
نمبر 4 شیر کی سوچ
یہ کہاوت آپ کو پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان صاحب سے بیشمار دفعہ سُننے کو ملی ہو گی کہ ” بھیڑوں کی وہ فوج جسکا لیڈر شیر ہو وہ شیروں کی اُس فوج کو جس کا لیڈر بھیڑ ہو ہرا دیتی ہے”۔ یہ دانائی عمران خان صاحب نے عربوں سے سیکھی ہے اور گو کہ وہ اب تک ناکام نظر آ رہے ہیں لیکن اگر اُن کی سیاست پر نیوٹرل رہتے ہُوئے نظر ڈالی جائے تو آپ کو نظر آئے گا کہ اُنہوں نے اپنے سے قد میں بہت بڑے بڑے سیاسی حریفوں کو کسی نہ کسی طریقے سے شکست دے رکھی ہے۔
نمبر 5 نقطہ دانا
عربوں کا قول ہے”جہاں ہمیشہ سُورج چمکتا ہو وہ جگہ صحرا بن جاتی ہے”۔ اس نقطے کو زندگی کے کسی بھی پہلو پر لگا کر دیکھ لیں آپ کو سمجھ آ جائے گی کے یہ گہرا راز عربوں نے کھولا تھا۔
نمبر 6 خوف
اہل عرب کے دانا کہتے ہیں ” اگر کسی کام سے خوفزدہ ہو تو اُسے کرو مت اور اگر کر رہے تو پھر ڈرو مت”۔ کسی کام میں بھی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں اُسی وقت کامیابی کا سفر شروع ہو جائے گا۔
نمبر 7 فتح اور شکست
تمہاری فتح تمہاری قابلیت ظاہر کرتی ہے اور تمہاری شکست بتا دیتی ہے کہ تُم کتنے قابل تھے۔ مُقابلے سے پہلے اس بات کو ذہن میں رکھ کر جب جنگ کی جاتی ہے تو فتح ہو یا شکست تاریخ میں آپکا نام لکھ دیا جاتا ہے۔
نمبر 8 فیملی
عرب داناؤں کا قول ہے”ایسے شوہر جو اپنی بیوی کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف نہیں کرتے وہ اپنی زندگی کی خُوشیوں سے لُطف اندوز نہیں ہوپاتے”۔ کوئی شک نہیں جب لوگ چھوٹی غلطیوں کو معاف کرنا سیکھ لیں وہ زندگی سے لُطف اندوزہونا شروع ہو جاتے ہیں اور جو بڑی غلطیوں کو بھی معاف کرنا سیکھ لے اُس کی زندگی جنت بن جاتی ہے۔
نمبر 9 دروازہ
اہل عرب کی ایک اور گہری بات "ایسا دروازہ مت کھولو جسے تُم بند نہ کرسکتے ہو”۔ جن لوگوں نے اس نقطے پر عمل کیا وہ دُنیا میں پُرسکون بھی رہے اور کامیابی نے اُن کے قدم بھی چُومے۔
نمبر 10 شیطان
شیطان انسان کا دُشمن ہے اس بات میں ہمیں کوئی شک نہیں اور عرب داناؤں کا کہنا ہے کہ شیطان سے بچو اور جب وہ حملہ کرے تو اسے غور سے دیکھو۔ یہ اصول آپ جہاں آپ کو اُس کے حملے سے بچائے گاوہاں اُس کا چُھپا چہرہ آپ کے سامنے آجائے گا اور آپ کو پتہ چل جائے گا کہ وہ درحقیقت کون ہے۔