قربانی کے بکرے میں یہ علامات دیکھیں تو فوراً جانوروں کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں

Posted by

قربانی کے لیے لیا گئے جانور کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے اور اگر خدانخواستہ وہ بیمار ہو جائے تو اُس کی علامات کو دیکھ کر پہچاننا اور اسے ڈاکٹر کو چیک کروانا تاکہ اُس کا مناسب علاج ہو سکے اور بھی زیادہ ضروری ہے لیکن بہت سے لوگ اس معاملے میں غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں اور جانوروں کی صحت کے متعلق معلومات کم ہونے کے باعث وقت پر اُس کا علاج نہیں کرواتے۔

اس آرٹیکل میں قربانی کے بکرے کی صحت خراب ہونے کی صُورت میں ظاہر ہونے والی علامات کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ آپ کی معلومات میں اضافہ ہو اور آپ جان سکیں کے کس وقت اسے ڈاکٹر سے چیک کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔

صحت مند جانور کی نشانی

بکرے اگر صحت مند ہوں تو وہ انرجی سے بھرپور اور اچھلتے کودتے دیکھائی دیں گے اور عام طور پر وہ شور نہیں کرتے اور ایک جگہ پر سکون سے رہنا پسند کرتے ہیں اس لیے اگر آپ کا بکرا سارا دن ایک ہی جگہ پر بیٹھا ہے تو پریشان نہ ہوں یہ اُس کی عادت ہے۔

آپ کو اندازہ ہونا چاہیے کہ آپ کا قربانی کا جانور جب بولتا ہے تو اُس کے منمنانے اور چلانے یا تکلیف میں کراہنے میں فرق ہوتا ہے اور ان صورتوں میں اُس کی آواز بدل جاتی ہے۔ بکروں کی بہت سی اقسام اکثر منمنانے کی آوازیں نکالتی رہتی ہیں جس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر وہ تکلیف میں چلا رہا ہے تو دیکھنا ضروری ہوجاتا ہے کہ اُسے کیا پرابلم ہے۔

بکرے کیوں چلاتے ہیں

زیادہ اُونچی اواز میں بکروں کے بولنے کی 3 اہم وجوہات ہو سکتی ہیں نمبر 1 وہ بیمار ہے، نمبر 2 اُسے بھوک لگی ہے، نمبر 3 وہ پیاسا ہے، ایسے وقت میں اگر آپ توجہ سے سُنیں گے کہ وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے تو آپ کو پتہ چل جائے گا کیونکہ بھوک اور پیاس کی صُورت میں اُس کی آواز آہستہ آہستہ وقت گزرنے کیساتھ بلند ہوتی جاتی ہے اور وہ آپ سے کھانا مانگتا ہے اس لیے اُس کے چیخنے چلانے سے پہلے اُسے کھانا کھلائیں۔

بیماری کی صُورت میں بکرے عام بھوک اور پیاس جیسا نہیں چلاتے بلکہ اُن کے بولنے کا انداز ایک جیسا ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ جیسے جیسے اُن کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے اُن کی آواز بُلند ہوتی جاتی ہے اور یہ وقت ہوتا ہے کہ آپ اُن پر توجہ دیں اور جانیں کہ اُنہیں کیا تکلیف ہے اور اگر وہ بیمار ہیں تو اُنہیں ڈاکٹر سے چیک کروائیں۔

بیمار جانور کی نشانیاں

جانور کے چیخنے اور چلانے کے علاوہ بیماری کی حالت میں اُس پر اور بھی کئی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو کہ درجہ ذیل ہیں اور ان پر توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔

  • وہ کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں اور کھانے دینے پر بھی کھانے پر توجہ نہیں دیتے۔
  • پانی نہیں پیتے اور پلائیں بھی تو مُنہ پھیر لیتے ہیں۔
  • بلند آواز سے بولتے ہیں اور اپنے معدے پر کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
  • ناک سے سبز رنگ کا یا دودھیا رنگ کا مادہ بہنا شروع ہو جاتا ہے۔
  • اگر اُن کے جسم کا درجہ حرارت 103.5 سے اوپر چلا گیا ہے تو یہ بخار کی علامت ہے۔
  • اگر جسم کا درجہ حرارت 101.5 سے اوپر ہے تو یہ معمولی بخار ہے۔
  • تکلیف کی حالت میں وہ اپنے دانت پیستے ہیں۔
  • پاخانہ اگر مینگنوں کی شکل میں جم کر نہیں خارج ہو رہا اور پتلا ہے تو انہیں ڈآئریا یا معدے کا کوئی اور مسلہ ہو گیا ہے۔
  • سانس لینے میں تیزی یا آہستہ سانس بھی بیماری کی علامت ہے۔
  • پیشاب کرنے میں مشکل یا پیشاب کا نہ آنا بھی بیماری کی علامت ہے اور ایسی موقع پر وہ چیختے اور چلاتے ہیں۔
  • اپنے سر کو دیوار اور قریب پڑی چیزوں سے گھسنا شروع کر دیتے ہیں۔
  • اُن کی پلکوں کا رنگ گرے یا پیلا ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر سے رابطہ کب کرنا ہے

اگر آپ کے جانور پر یہ 3 علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں:

  • اگر بکرا اپنے آپ کو دوسرے جانوروں سے الگ کر کے بہت زیادہ دیر تک کسی ایک جگہ پر بیٹھ کر ابنارمل طریقے کی حرکات کر رہا ہو تو ضروری ہے کہ اسے ڈاکٹر سے چیک کروائیں۔
  • کافی دیر سے لیٹا ہو اور محسوس ہو رہا ہو کہ اس میں انرجی بلکل نہیں ہے۔
  • پیٹ پھولنے کی بیماری بلوٹینگ کا شکار ہونے پر بکرے تکلیف سے کراہتے ہیں اور ان کے پیٹ پر سوزش سی دیکھائی دیتی ہے اور اس حالت میں اسے فوراً ڈاکٹر سے چیک کروانا ضروری ہوتا ہے۔

بکروں میں پائی جانے والی ایک بیماری یورینری کاکولی جب کسی جانور کو لاحق ہوتی ہے تو اس کا ردعمل بلکل تبدیل ہو جاتا ہے وہ کبھی بیٹھتا ہے اور کبھی کھڑا ہوتا ہے اور تکلیف میں کراہتا ہےاور ایسی حالت میں اس پر یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں:

  • کمزور دیکھائی دے گا۔
  • ٹانگیں پر ٹھیک سے کھڑا نہیں ہوگا۔
  • سر کو ادھر اُدھر بار بار ہلائے گا
  • کپکپائے گا اور منمنائے گا۔
  • جبڑے سفید رنگ کے ہو جائیں گے۔

اپنے جانور کے طرز عمل پر توجہ دے کر رکھیں اور اگر اوپر دی گئی علامات محسوس کرتے ہیں تو فوراً اُسے جانوروں کے ڈاکٹر سے چیک کروائیں اور اگر ڈاکٹر میسر نہیں ہے تو آن لائن پاکستان ویٹنری میڈیکل کونسل کی ویب سائٹ پر جا کر مزید معلومات حاصل کریں۔

Featured Image Preview Credit: MarwanAndrew, CC BY-SA 4.0, via Wikimedia Commons