قُدرت کا کھیل جسے نادان نہیں سمجھتے

Posted by

بچوں کو رات کو سنائی جانیوالی دلچسپ سبق آموز اور اصلاحی کہانی

ایک گاؤں میں علیم نامی نوجوان اپنے بال بچوں سمیت رہتا تھا۔ اس کے زیادہ تر رشتہ دار عزیزواقارب ارد گرد کے مختلف گاؤں میں رہتے تھے جن کو ملنے اکثر وہ گاؤں سے باہر جاتا رہتا تھا۔ ایک دن وہ اپنے ماموں سے ملنے گھر سے نکلا۔ وہ جلدی صبح سویرے گھر سے چل پڑا تا کہ شام ہونے سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جاۓ۔ راستے میں جنگل پڑتا تھا۔ راستہ خطرناک تھا جنگلی جانوروں کا بھی خطرہ رہتا تھا۔اس نے دوپہر کا کھانا اپنے ساتھ لیا اور اپنے ماموں کے گھر کی راہ چل پڑا۔

جب وہ جنگل میں پہنچا تو اچانک مشرق کی طرف سے اس نے آندھی آتی دیکھی اس نے عارضی طور پر پناہ کے لیےارد گرد نظر دوڑائی۔ جلد ہی اسے ایک جھونپڑی نظر آئی۔ وہ پناہ لینے کے لۓ جھونپڑی کی طرف چل پڑا۔ آندھی بڑی تیزی سے اس کی طرف بڑھ رہی تھی اس لۓ اس نے دوڑ لگائی اور جھونپڑی میں پہنچ گیا۔ آندھی بڑی زور آور تھی اس نے کئ درختوں کو جڑ سے آگھاڑ پینکھا۔ ساتھ ہی گرج چمک کے ساتھ بارش بھی شروع ہو گئی۔

جب وہ جھونپڑی میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ وہاں پر پہلے سے چھ نوجوان پناہ لیے ہوۓ تھے۔ رسمی دعا سلام کے بعد وہ ایک کونے میں بیٹھ گیا۔ بارش تیز ہوتی جا رہی تھی اور اسکے ساتھ بجلی کی گرج چمک میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ جب بجلی چمکتی تو ایسا معلوم پڑتا کہ وہ اسی جھونپڑی پر پڑی ہے۔ اندر جتنے لوگ تھے وہ بجلی کی کڑک سن کر خوف ذدہ ہو جاتے اور اللہ سے جان کی بچت کے لیےدعائیں مانگنے لگتے۔

جب بجلی بار بار جھونپڑی کی طرف آنے لگی تو سب کو یقین ہو گیا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو نشانہ بنانا چاہتی ہےاور ہو سکتا ہے کہ اس ایک کی وجہ سے ہم سب موت کا نشانہ بن جائیں۔ جھونپڑی میں پہلے سےموجود لوگوں نے فیصلہ کیا کہ بجاۓ اس کے کہ وہ سب مر جائیں ہم میں سے ہر ایک باری باری سامنے کچھ فاصلے پر موجود درخت کو ہاتھ لگا کر آۓ تاکہ جس کسی کی موت آنی ہو اس پر بجلی گر پڑے۔

جھونپڑی میں موجود ایک شخص پہلے نکلا اور درخت کو ہاتھ لگا کر واپس آ گیا۔ بجلی کڑکی مگر وہ شخص زندہ سلامت جھونپڑی میں واپس آ گیا۔ پھر دوسرا اور اسکے بعد تیسرا شخص حتی کہ سب چھ اشخاص درخت کو ہاتھ لگا کر واپس آ گئےبجلی کڑکتی مگر وہ زندہ سلامت واپس آ جاتے۔

اب آخری شخص علیم بچا۔ ان سب نے ملکر علیم کو درخت کو جا کر ہاتھ لگانے کا کہا۔ علیم نے ان کی منت سماجت کرنی شروع کر دی کہ وہ ان سب کی وجہ سے بچا ہوا ہے لہذا اسے نہ جانے دیا جاۓ۔ مگر سب بضد ہوۓ اور کہا کہ ہم سب مرنا نہیں چاہتے۔ اب تمہاری باری ہے جاؤ اور درخت کو ہاتھ لگا کر واپس آ جاؤ۔انہوں نے اسے پکڑا اور باہر پھینک دیا۔

وہ اٹھا اور درخت کی طرف بھاگا تا کہ جلدی سے درخت کو ہاتھ لگا کر واپس آ جاۓ۔ مگر قدرت کو کچھ اور ہی کھیل مقصود تھا۔ جونہی علیم جھونپڑی سے کچھ فاصلے پر پہنچا اچانک بجلی بڑی تیزی سے چمکی ایک زور دار دھماکہ ہوا اور جھونپڑی میں موجود چھ کے چھ آدمی لقمہ اجل بن گئے۔