لاہور لو پُور سے لاہور کیسے بنا تاریخ کے آئینے میں

Posted by

ہندوں کی مذہبی کتاب رمائن کے مطابق ہندووں کے دیوتا رام کے دو بیٹے تھے "لو” اور "کش”، لو نے لوپُور (موجودہ لاہور) کو آباد کیا اور کش نے قصور کو آباد کیا ، لاہور شہر کا پُرانا نام لو پُور تھا جو بعد میں بدل کر لاہور پڑ گیا ، لاہور دو لفظوں سے ملکر بنتا ہے لا یعنی رام کا بیٹا "لو” اور آور یعنی قلعہ یعنی لو کا قلعہ۔

اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو لاہور اور قصور شہر ہندؤں کے لیے انتہائی مقدس شہر ہوں گے کیوں کہ اُن کے بھگوان رام کے دو بیٹے ان شہروں میں آباد ہُوئے، اگر پاکستان کا محکمہ آثار قدیمہ تھوڑی سی ریسرچ کر لے تو عین ممکن ہے کہ ہمیں لو اور کش کی کوئی باقیات ہمیں اندرون لاہور کی تھوڑی سی کُھدائی کر کے مل جائیں تو ہم اُنہیں لاہور میوزیم میں سجا کر رکھیں تاکہ تمام ہندو اُن باقیات کی زیارت کرنے پاکستان آنے کے لیے باؤلے ہوتے پھریں۔

اگر ہمارے محکمہ آثار قدیمہ کو تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو لاہور میں لو کے نام سے ایک چبوترا ہی دریافت کر لیتے اور تاریخ میں لکھ دیتے کے رام چندر جی کے بیٹے لو اس چبوترے پر بیٹھا کرتے تھے تو میں کہتا ہُوں لاہور میں سیاحوں کا ہجوم لگ جانا تھا لندن کے ہیتھرو ائرپورٹ کی طرح ہر 30 سیکنڈ بعد لاہور کے ائرپورٹ پر فلائٹ لینڈ کرنی تھی اور پاکستان نے اورنج سے لیکر "بنانا” تک تمام ٹرینیں بغیر قرضہ لیے آج سے چالیس پچاس سال پہلے بنا لینی تھیں۔

اسی طرح محکمہ آثار قدیمہ کی غفلت اور سُستی سے پاکستان سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سے محروم ہے جو اس مُلک کی معیشت کو بہتر بنا سکتی ہے ، محکمہ آثار قدیمہ اگر سُستی نہ دیکھاتی تو بُدھا کے قیمتی مجسمے اور نوادرات جو چند سکوں کے عوض جاپان اور دیگر مُلکوں کو بیچ دیئے گئے اور اُنہوں نے اپنے میوزیمز میں سجا کر رکھ لیے  وہ آج پاکستان کے میوزیمز میں پڑے ہوتے اور جاپانی اور بُدھ مت کے پیروکار اُنہیں دیکھنے کے لیے پاکستان آتے اور ہماری معیشت کو مضبوط بناتے۔