لڑکیاں شادی سے پہلے یہ 4 سوال لڑکے سے لازمی دریافت کریں تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ بنے

Posted by

شادی ایک نازک رشتہ ہے، اسے برقرار رکھنا کسی کے لیے بھی آسان نہیں۔ اگرچہ اکثر لڑکیاں زندگی کے اس مرحلے کو لے کر بہت پرجوش ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ایک چیز سے ڈرتی ہیں کہ شادی کے بعد ان کا شوہر کیسا سلوک کرے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ لو میرج کر رہے ہیں یا ارینج میرج، دونوں صورتوں میں اپنے ہونے والے جیون ساتھی کے متعلق جاننا بہت ضروری ہے۔

خواتین کے لیے بیحد ضروری ہے کے شادی سے پہلے اپنے ہونے والے شوہر سے یہ 4 سوال لازمی دریافت کریں تاکہ شادی کے بعد کوئی پچھتاوا جنم نہ لے۔

نمبر 1مزاج

ہر انسان کا مزاج ایک جیسا نہیں ہوتا، بعض اوقات میاں بیوی کا مزاج بالکل مختلف ہوتا ہے۔ ایسی صورت حال میں لڑائی اور جھگڑے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ گو کہ اگر آپ کو سوچ کے فرق کا مسئلہ نہیں ہے تو اس کا زیادہ اثر نہیں ہوگا، لیکن وہی سوال آپ کو اپنی منگیتر سے پوچھنا ہے کہ کیا وہ مختلف مزاج کے باوجود خوش رہ سکے گا؟ اس کے علاوہ، اگر وہ زیادہ وہمی یا مشکوک ہے، تو آپ بعد میں مصیبت میں پڑ سکتے ہیں۔

نمبر 2 کیرئیر

بہت سی لڑکیاں شادی کے بعد بھی اپنا پیشہ ورانہ کریئر جاری رکھنا چاہتی ہیں تاکہ وہ مالی طور پر خود مختار رہ سکیں، لیکن اکثر شادی کے بعد اگر شوہر یا سسرال والے اسے منظور نہ کریں تو وہ چاہتی ہیں کہ لڑکی گھریلو خاتون کے طور پر ہی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو اپنی ملازمت اور کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے مستقبل کے جیون ساتھی کے بارے میں سوالات ضرور کرنا چاہیے اور یہ بھی معلوم کرنا چاہیے کہ آپ کے شوہر اس میں کتنا تعاون کرنا چاہتے ہیں۔

نمبر 3 فیملی پلاننگ

لڑکیوں کے لیے یہ سوال پوچھنا اگرچہ تھوڑا مشکل ہو سکتا ہے لیکن یہ ایک انتہائی اہم سوال ہے اور اس کے بارے میں ہونے والے شوہر سے دریافت کرنا کے وہ فیملی پلاننگ کے متعلق کیا رائے رکھتا ہے ضروری ہے۔ فیملی پلاننگ کے متعلق لڑکے اور لڑکی کی سوچ کا ملنا ضروری ہے کیونکہ اگر دونوں کی سوچ اس مسلے پر نہیں ملتی تو یہ بات خاص طور پر لڑکی کے پروفیشنل کیرئیر پر اثر انداز ہوگی چنانچہ اس بات کو پہلے سے ہی دریافت کریں تاکہ بعد میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

نمبر 4 کتنا وقت ملے گا

آج کل کام کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ مرد حضرات ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر والوں کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے، اس طرح شادی شدہ زندگی میں تلخی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر بیوی بھی پروفیشنل ہے تو معلوم کریں کہ دونوں کے اوقات کار میں کتنا فرق ہے۔ اس سے پتہ چلے گا کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ کتنا معیاری وقت ملے گا۔

نوٹ: شادی بچوں کا کھیل نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیتی ہے اس لیے یہ بات بہت ضروری ہے کے شادی سے پہلے دونوں فریق شادی کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوں اور شادی کے بعد ذمہ داری سے اس رشتے کو نبھانے کی صلاحیت رکھتے ہوں اس لیے اس بندھن میں صرف اُسی وقت بندھنا چاہیے جب آپ اس کے لیے ذہنی طور پر پوری طرح تیار ہوں اور آنے والی ذمہ داریوں کو خندہ پیشانی سے حل کر سکیں۔