لیونڈر میرج کیا ہے جو ہالی وُڈ کے بعد بالی وڈ میں بھی اتنی پاپولر کہ بدھائی دو فلم بنا دی

Posted by

رب کائنات نے جب سے انسان کو زمین پر بھیجا ہے تب سے انسان زمین کا قیدی ہے اور کشش ثقل اس کے پاؤں کی زنجیر ہے اور چونکہ یہ خطا کا پتلا ہے لہذا یہ زمین پر ازل سے خطاوں میں مبتلا ہے۔ خالق کائنات نے زمین پر رہنے والی مخلوق کو جوڑوں میں پیدا کیا ہے اور ایک دُوسرے کے لیے ان میں کشش رکھی ہے اور انسانوں کو ایک دُوسرے سے منسلک ہونے کے لیے شادی جیسی نعمت دی ہے تاکہ یہ غلط کاری میں مبتلا نہ ہوں۔

زمین پر رہنے والی مخلوقات بشمول انسان اگرچہ عام طور پر اپنی جنس مخالف کیساتھ جوڑوں میں رہتے ہُوئے اپنی افزائش نسل میں مصروف ہیں لیکن ان مخلوقات میں کچھ ایسے بھی ہیں جو جنس مخالف کی طرف رغبت نہیں رکھتے بلکہ یہ اپنی ہی جنس کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ انسانوں کی تاریخ میں اس کی مثال قوم لوط سے مل جائے گی اورجانوروں میں اس کی مثال بہت سے جانوروں میں دیکھی جاسکتی ہے جن میں بن مانس، لنگور، براؤن چوہے، بلی، شیر، ڈولفن، کتے کے علاوہ بھی کئی جانور موجود ہیں۔

اگرچہ اسلام میں اپنی ہی جنس کے ساتھ جسمانی تعلقات کو پیدا کرنا سختی سے منع ہے لیکن دُنیا کی بہت سی اقوام اسلام کو نہیں مانتی اور ایسی اقوام کے قوانین میں اپنی ہی جنس کیساتھ تعلقات کو پیدا کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔ ان اقوام میں امریکہ اور یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کیساتھ ساتھ ہمارا پڑوسی ملک بھارت بھی شامل ہے جہاں مرد کسی دوسرے مرد سے اور عورت کسی دُوسری عورت سے شادی کر سکتی ہے۔

دُنیا کے وہ ممالک جہاں اپنی ہی جنس کے ساتھ شادی کرنا جائز سمجھا جاتا ہے وہاں کے معاشرے کے میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد اس بات کو معیوب سمجھتی ہے اور ایسے افراد کو جو اپنی جنس کی طرف راغب ہیں کڑی تنقید کا نشانا بناتی ہے اور ان کے لیے سوسائٹی میں رہنا مشکل بنا دیتے ہیں۔

لیونڈر میرج کا لفظ پچھلی صدی کے شروع میں استعمال ہونا شروع ہُوا جب ہالی وُڈ کے ستاروں کے معاہدوں میں اخلاقی دفعات کو بھی شامل کیا جانے لگا جس کے باعث ایسے ستارے جو اپنی ہی جنس سے تعلقات پیدا کرتے ہیں انہیں انڈسٹری میں کام کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا تھا۔ اس دور کے مشہور فنکار ویلیم ہینز نے بالی وُڈ کی ان نئی اخلاقی دفعات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور 35 سال کی عمر میں اپنے کیرئیر کو اپنے مرد دوست سے تعلق کی وجہ سے خیر آباد کہہ دیا۔

ولیم ہینز اگرچہ اکیلے فنکار نہیں تھے جو اس خراب عادت میں مبتلا تھے لیکن ان کے علاوہ باقی افراد نے اپنے کام کو جاری رکھنے کے لیونڈر شادیاں کیں۔ لیونڈر شادی ایک ایسی میرج کو کہتے ہیں جس میں لڑکا یا لڑکی یا دونوں اپنی ہی جنس سے رغبت کا شکار ہوتے ہیں لیکن معاشرے میں تنقید سے بچنے کے لیے مخالف جنس سے اس لیے شادی کر لیتے ہیں تاکہ ان کی حرکات تنقید سے بچی رہیں اور وہ معاشرے میں عام شادی شدہ افراد کی طرح نظر آئیں۔ لیونڈر شادی ایک ایسی شادی ہے جس میں دونوں فریقوں کی آپس میں عشقیہ وابستگی نہیں ہوتی اور وہ ایک معاہدے کے تحت اس شادی کو کرتے ہیں اور ان کے پارٹنرز کو ان کے دُوسرے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا لیکن اس شادی میں دیگر قانونی نقات جیسے وراثت وغیرہ کا قانون شامل ہو سکتا ہے۔

پچھلے دنوں بھارت میں ریلیز ہونے والی ایک فلم "بدہائی دو” جس میں راج کمار راو نے ادکاری کی کا موضوع بھی لیونڈر شادی تھا اور کہانی کا مقصد بھارت میں عوام کے دلوں میں بھارتی قانون جس میں مرد کو مرد سے اور عورت کو عورت سے شادی کرنے کا اختیار ہے کے متعلق نرمی پیدا کرنا تھا۔

نوٹ: اس پوسٹ کا مقصد غلط اور درست پر زور دینا نہیں بلکہ فقط آپکی معلومات میں اضافہ کرنا ہے تاکہ دُنیا کے بارے میں ہم آگاہ رہیں اور آگاہ رہنا ہی دانش مندی ہے۔