ماں کے پیٹ میں بچے کی مختلف پوزیشنز کا مطلب اور بچے کی شخصیت

Posted by

ماں کے پیٹ میں بچہ پرورش کے دوران اپنی پوزیشن بدلتا رہتا ہے اور بچے کی اس نقل و حرکت پر نظر رکھنا اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا پیدائش سے پہلے اُس کی نشوونما اور دل کی دھڑکن کو وقتاً فوقتاً ڈاکٹر سے معائنہ کروانا ضروری ہوتا ہے اور ان سب چیزوں پر نظر رکھنا بچے اور ماں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے، بچے کی ماں کے پیٹ میں پوزیشن بچے کی پیدائش سے پہلے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

اس آرٹیکل میں ہم سمجھیں گے کہ بچے کا ماں کے پیٹ میں مختلف پوزیشن بدلنے کا کیا مطلب ہے اور ان مختلف حالتوں میں بچے کی حفاظت اور صحت کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے تاکہ ماں اور بچہ دونوں صحت مند اور بحفاظت رہ سکیں۔

نمبر 1 اینٹریر پوزیشن

D:\New folder\Downloads\Facebook Posts\posts\IMG_7184.JPG

بچہ ماں کے پیٹ میں اس پوزیشن پر عام طور پر 9 مہینے پورے کرنے کے بعد پیدائش سے پہلے آجاتا ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق پیدائش کے وقت بچے کا اس پوزیشن پر ہونا انتہائی اہم ہے، اس پوزیشن پر بچے کا سر نیچے کی طرف ہوتا ہے اور اُس کی کمر ماں کے پیٹ کی طرف ہوتی ہے اور پیدائش کے دوران ماں کو بچے کو زور لگا کر پیدا کرنے میں انتہائی آسانی ہوتی ہے۔

نمبر 2 پوسٹیریرپوزیشن

D:\New folder\Downloads\Facebook Posts\posts\IMG_7182.PNG

اس پوزیشن پر بھی بچے کا سر نیچے کی طرف ہوتا ہے مگر اُس کی کمر ماں کی کمر کی طرف ہوتی ہے اور ایسی حالت میں ماں کو بچے کی پیدائش کرنے میں دشواری پیش آتی ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس پوزیشن پر بچے کی ماں کے پیٹ سے پیدائش کا عمل سُست ہوجاتا ہے جس سے ماں کو زیادہ زور لگانا پڑتا ہے اور وہ تکلیف میں مبتلا ہوتی ہے اور بچہ پیدائش کے دوران ماں کی کمر کو متاثر کر سکتا ہے ۔

نمبر 3 ٹرانسورس پوزیشن

D:\New folder\Downloads\Facebook Posts\posts\IMG_7185.JPG

اس پوزیشن پر لگتا ہے کہ بچہ آرام سے کمر کے بل لیٹا ہے اور سو رہا ہے اور عام طور پر بچہ پیدائش کے وقت اپنی اس پوزیشن کو بدل لیتا ہے اور سر نیچے کی طرف ہو جاتا ہے مگر اگر بچہ پیدائش کے مقررہ وقت پر اپنی پوزیشن نہ بدلے تو ڈاکٹرز کو مجبوراً ماں کی زندگی بچانے کے لیے سی سیکشن آپریشن کرنا پڑتا ہے۔

نمبر 4 بریچ پوزیشن

D:\New folder\Downloads\Facebook Posts\posts\IMG_7186.JPG

اس پوزیشن پر بچے کا سر اوپر کی طرف ہوتا ہے اور یہ پوزیشن بچے کے لیے محفوظ سمجھی جاتی ہے مگر اگر بچہ پیدائش کے مقررہ وقت پر اس پوزیشن پر ہو تو پھر یہ پوزیشن ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے اور ڈاکٹرز کو بچے کو بحفاظت دُنیا میں لانے کے لیے سی سیکشن آپریشن کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔

عام طور پر جو مائیں جڑواں بچوں کو پیدا کرتی ہیں اُن میں سے ایک بچہ اس پوزیشن پر ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اور ایسی حالت میں بچے کے پاؤں دُنیا میں پہلے آتے ہیں اور سر بعد میں، ہمارے ہاں عام طور پر اس پوزیشن پر پیدا ہونے والے بچے کو اُلٹا پیدا ہونے والا کہتے ہیں۔

کیا بچے کی پوزیشن ماں کے پیٹ میں بدلی جاسکتی ہے؟

بچے کی ماں کے پیٹ میں پوزیشن بدلی جاسکتی ہے عام طور پر بچہ ماں کے پیٹ میں 36 ہفتے پُورے کرنے کے بعد اپنا سر نیچے کی طرف کر لیتا ہے اور جو بچے ایسا نہیں کرتے وہ عام طور پر پیدائش سے پہلے انٹیریر یا پوسٹیرئر پوزیشن پر آ جاتے ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹرز اور دائیاں بھی بچے کی پوزیشن بدلنے کے فن سے واقف ہوتی ہیں اور پیدائش سے پہلے بچے کا سر نیچے کی طرف کر لیتی ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر ماں بچے کی پیدائش سے پہلے روٹین سے ورزش کرے، روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ پیدل چلے اور ہاتھوں اور گھٹنوں کی ورزش کرے تو وہ اتنی صحت مند ہو جاتی ہے کہ بچے کو قدرتی طور پر پیدائش کے لیے محفوظ پوزیشن پر لے آتی ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو کُرسی پر بیٹھنے کی بجائے میڈیکل بال پر بیٹھنا بھی بچے کی با حفاظت پیدائش میں مدد گار ہوتا ہے۔

ماں کے پیٹ میں بچے کی شخصیت

https://www.goodfreephotos.com/albums/vector-images/baby-in-womb-vector-clipart.png
Photo via Good Free Photos

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچے کی شخصیت ماں کے پیٹ سے ہی بننا شروع ہو جاتی ہے اور حاملہ ماں کا موڈ بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے، حاملہ عورت کی ذہنی حالت بچے کی نفسیات پر اثر انداز ہوتی ہے اور اگر کوئی ماں بچے کو اپنے پیٹ میں پال رہی ہے تو اُسے چاہیے کہ ہر طرح کے لڑائی جھگڑے سے دُور رہے اور اپنے مُوڈ کو بہتر رکھے خاص طور پر جب بچہ پیٹ میں 6 سے 7 مہینے مکمل کر لیتا ہے تو ماں کو ہرگز ہرگز چیخنا چلانا یا چڑچڑا پن نہیں دیکھانا چاہیے کیونکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچہ اس وقت سُننے اور محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اگر ماں چلاتی ہے تو بچہ پیٹ کے اندر بے چین ہو سکتا ہے اور یہ بات اُس کی شخصیت پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

حاملہ خواتین اگر اپنی خوراک کا ٹھیک سے خیال نہ رکھیں تو بھی یہ چیز بچے کی صحت اور نفسیات پر اثر انداز ہوتی ہے اور اُسے کمزور کرتی ہے اور کمزوری بچے میں پیدائشی چڑاچڑا پن پیدا کر سکتی ہے ۔