ماہرین نفسیات کے 7 زبردست طریقے جو بچوں کو تنہا اور گہری نیند سونے کی عادت ڈالتے ہیں

Posted by

چھوٹے بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دُنیا کے 30 سے 40 فیصد کم سن بچوں کو نیند میں جانے کے لیے مشکل پیش آتی ہے اور ایسی صُورت میں جہاں بچے بے چین رہتے ہیں وہاں والدین کو اُنہیں سُلانے کے لیے زیادہ محنت کرتی پڑتی ہے اور وہ فرسٹریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس آرٹیکل میں ہم بچوں کی نفسیات کے ماہرین کے دئیے گئے چند ایسے مشوروں کو شامل کر رہے ہیں جن پر عمل کر کے والدین بچوں کی نیند کے مسائل کو حل کر سکتے ہیں، اُن کی نیند کو گہرا بنا سکتے ہیں تاکہ وہ ساری رات آرام سے ماں کے بغیر بھی سوتے رہیں۔

نمبر 1 سونے کے اوقات مقرر کریں

C:\Users\Zubair\Downloads\baby-1651161_1920.jpg

بچے کے سونے کے اوقات مقرر کرنے سے بچے کی صحت پر انتہائی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان اوقات پر بچے کو سونے پر مجبور کر دینے کے لیے مقررہ وقت سے پہلے بچے کو موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈے پانی سے غُسل کروائیں اس سے اُس کے جسم کی سٹریس ختم ہوگی اور اُسے نیند میں جانے میں آسانی ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کے بچے کو سُلاتے وقت اُس کے لیے دھیمی آواز میں لوری گُنگنانا وغیرہ جہاں بچے کی نفسیات پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے وہاں بچے کو جلدی گہری نیند میں لیجانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

نمبر 2 ماں کا بچے کو اپنے ساتھ لگانا

C:\Users\Zubair\Downloads\pxfuel.com (24).jpg

ماں کا بچے کو اپنے ساتھ لگانا اور جلد سے جلد کا ملانا بھی بچے کی بیتابی کو کم کرنے اور اُس کے دماغ کو تسکین دینے میں انتہائی اہم چیز ہے اس سے بچہ فوری پُرسکون ہوجاتا ہے اور جلدی گہری نیند میں چلا جاتا ہے۔

نمبر 3 مدھم روشنی

تیز روشنی اور آواز ہمیشہ دماغ کو جاگتے رہنے کا پیغام دیتی ہے اس لیے بچے کے سونے کے اوقات پر روشنی کو مدہم کر دیں اور اُس کے ماحول میں شور وغیرہ نہ ہونے دیں تاکہ اُسے گہری نیند میں جانے میں آسانی ہو۔

نمبر 4 تنہا سونے کی عادت

G:\Pics Sharing\baby-5146010_1920.jpg

ننھے بچے اگر جھولے اور والدین کی گود میں چڑھ کر سونے کے عادی بن جائیں تو اُنہیں تنہا سونے کی عادت نہیں پڑتی اس لیے بچے کی نیند کے اوقات مقرر ہونے کے بعد اُنہیں تنہا سونے کی عادت ڈالنے کے لیے اُنہیں نیند کے مقررہ وقت پر دُودھ وغیرہ پلانے کے بعد لیٹا دیں اور وقفے وقفے سے اُنہیں چیک کریں اور اگر وہ نیند میں نہیں جارہے تو اُنہیں ہلکی تھپکی دیں اور میٹھے لہجے میں اُن سے کوئی بات کریں اس سے اُنہیں خود سے اپنے وقت پر سونے کی عادت ہوگی جو بڑے ہونے کیساتھ اُن کے کام آئے گی۔

نمبر 5 سونے کے اوقات میں تبدیلی

یہ طریقہ کا ننھے اور چھوٹے بچوں دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اس طریقے میں بچے کے سونے کے اوقات میں آدھا یا پُورا گھنٹے کا اضافہ کر دیا جاتا ہے اور پھر بعد میں آہستہ آہستہ کم کیا جاتا ہے اور اس طریقے سے بچوں میں تنہا سونے کی عادت کو پیدا کیا جاتا ہے۔

نمبر 6 کہانی ٹائم

چھوٹے بچوں کو سونے سے پہلے کہانی سُنانے کا رواج بہت پُرانا ہے مگر اب ختم ہو رہا ہے جسے دوبارہ زندہ کرنے ضرورت ہے کیونکہ یہ رواج جہاں بچوں کی ذہنی تربیت کرتا ہے وہاں سونے سے پہلے کہانی کے جذباتی اثرات بچے کی ذہنی سٹریس کو ختم کر دیتے ہیں اور اُسے سُلانے میں مدد کرتے ہیں۔