پچھلے 5 دن سے پڑنے والی شدید گرمی کے بعد محکمہ موسمیات نے جہاں پنجاب میں بارشوں کی نوید سُنائی ہے وہاں ساتھ ہی تیز ہواؤں کے چلنے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے اور ساتھ ہی آگاہ کیا ہے کہ بادلوں کا طوفانی سلسلہ ہفتے کی رات اور اتور کی صبح پنجاب میں داخل ہوں گے اور ان بادلوں میں گرج اور چمک کیساتھ بارش کے ٹھنڈے قطرے ہوں گے جس سے پنجاب کی جلتی سرزمین کی پیاس بُجھے گی۔
پنجاب کے بڑے شہروں میں پچھلے دنوں سے چلنے والی گرمی کی شدید لہر نے یہ بات ثابت کی ہے کہ ماحولیات پر ہونے تحقیات کی رپورٹس پنجاب کی جو منظر کشی کرتی ہیں وہ درست ہیں اور اگر دُنیا میں بڑھنے والی گرمی کے باعث آئندہ آنے والے سالوں میں اگر پنجاب میں نئے درخت نا لگائے گئے توپنجاب کے کئی بڑے شہروں میں درجہ حرات 50 ڈگری اور اس سے بھی اوپر جا سکتا ہے اور ایسی صُورت میں یہاں گرمی کے موسم میں سکولوں کیساتھ بزنس بھی بند ہونے کے امکان ہیں۔
ایسے شدید موسم سے بچنے کا ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ پنجاب میں موجود ہر 5 افراد ملکر ایک درخت لگائیں اس طرح پنجاب میں 2 کڑوڑ 20 لاکھ سے زائد درخت لگائے جائیں گے اورجہاں دوپہر کی گھنی چھاؤں اور شام کی ٹھنڈک واپس لوٹ آئے گی وہاں شہروں سے پرواز کر جانے والی پنچھی بھی واپس لوٹیں گے جنکا انسانوں کے قریب رہنا انسانوں کی بقا کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
پنجاب میں ماحولیات پر ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق اگر پنجاب میں رہنے والا ہر فرد ایک درخت لگا دے تو اگلے آنے والے 5 سالوں میں پنجاب کے موسم میں حیرت انگیز تبدیلی پیدا ہو گی اور رات میں کبھی بھی درجہ حرات 25 ڈگری سے اوپر نہیں جائے گا اور دن کے وقت عام درجہ حرارت میں 5 سے 10 ڈگری کی کمی پیدا ہو جائے گی اور یہاں بارشیں زیادہ ہونا شروع ہو جائیں گی۔
خطہ پنجاب کی سرزمین آج بھی اتنی رزخیز ہے کہ تھوڑی سی توجہ سے اگر 2 آدمی ملکر ایک درخت لگا دیں تو 5 کڑوڑ سے زیادہ درخت اُگائے جا سکتے ہیں اور یہ درخت شدید موسم میں ڈھال کا کام کریں گے یہ آندھیوں کی صُورت میں چلنے والی شدید ہواؤں کو زمین کے قرب شدت دیکھانے سے روکیں گے جس سے بہت سے جانی اور مالی نقصان سے بچا جا سکتا ہے، یہ زمین کے اندر پانی سطح کو بُلند کریں گے اور پانی کو صاف کریں گے اور سب سے بڑھ کہ یہ ہمارے ماحول کی فضا کو صاف سُتھرا بنا دیں گے تاکہ ہم تازہ ہوا میں سانس لے سکیں۔
پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی اس قدر بڑھ چُکی ہے کہ اگر آپ موسم کا حال بتانے والی کسی سائٹ سے یہاں کے کسی بھی شہر کی ہوا کی کوالٹی چیک کریں گے تو آپ کو پتہ لگے گا کہ ہوا کی کوالٹی خراب ہے جہاں تھوڑی دیر اگر کُھلی جگہ پر سانس لے لیے جائے تو آپ کا گلہ خراب ہو سکتا ہے اور آپ کو انفیکشن ہو سکتی ہے اور بڑے شہروں کے رہنے والے جانتے ہیں کہ اُن کے شہروں میں ایسا ہی ہو رہا ہے۔
پاکستان کے بڑے شہر کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ دُنیا کے ماحولیاتی طور پر گندے ترین شہروں میں اپنا نام پیدا کر چُکے ہیں جیسے مٹانا ناممکن نہیں ہے لیکن اس کے لیے سب کو ملکر ایک ایک درخت لگانا ہوگا اور اُسے پروان چرھانا ہوگا اور اگر ایسا ہو گیا اس سے یہاں کی معشیت پر بھی بے تحاشا اچھے اثرات مرتب ہوں گے مزدور میں موسم کے بہتر ہونے سے کام کرنے کی صلاحیت بڑھے گے گی اور جو کام گرمی میں بند ہو جاتے ہیں اُنہیں جاری رکھنے میں آسانی ہوگی اور لوگ دن کے اوقات میں بھی بازار میں نکل سکیں گے!!