ملنگی ڈاکو نے پھانسی سے پہلے اپنے دوست کو تلاوت کرنے سے کیوں منع کیا دل سوز داستان

Posted by

پنجاب کا مشہور زمانہ ڈکیت ملنگی جسے پنجاب کا رابن ہُڈ بھی کہا جاتا ہے قصور شہر میں پیدا ہُوا تھا، 6 ماہ کی عُمر میں باپ کا سایہ سر سے اُتر گیا پھر ماں نے مجبور ہو کر ایک سکھ سے شادی کر لی ملنگی بڑا ہوا تو باپ سے ملی ہُوئی زمین پر انگریزوں کے لگائے ہوئے لمبردار نے ملنگی کی زمین پر قبضہ کر لیا جسے واپس حاصل کرنے کے لیے ملنگی نے ہتھیار اُٹھائے اور ڈاکو بن گیا۔

ملنگی اور اُس کے ساتھی قصور اور اُس کے گردونواح میں اتنے طاقتور ہوچکے تھے کہ سب کی زبان زد عام پر ایک ہی بات ہوتی تھی "دنے راج فرنگی دا تے راتیں راج ملنگی دا” ۔
مولانا رحمت اللہ سبحانی نے اپنی کتاب مخزن اخلاق میں ملنگی کا ایک عجیب واقعہ رقم کیا جسے پڑھ کر پنجاب کے اس رابن ہُڈ کے انسانی کردار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو جان لینا بھی جانتا تھا اور جان دینا بھی۔

مولانا رحمت اللہ سبحانی صاحب فرماتے ہیں پنجاب کی جس جیل میں ملنگی کو رکھا گیا اُس جیل کے ایک آفیسر نے انہیں ملنگی کی دل سوز داستان سنُائی اور بتایا کہ جس دن ملنگی اور اُس کے ساتھیوں کو سزائے موت دی جانی تھی اُس دن ملنگی کو وقت سے پہلے بتایا گیا کہ ملنگی تمہاری کٹھن منزل قریب آ گئی ہے اپنے آپ کو اس سفر کے لیے تیار کر لو۔

مگر ملنگی نے انتہائی شجاعت اور دلیری سے جواب دیا جیسے موت اُس کے نزدیک کوئی چیز ہی نہ ہو پھر وہ اپنے ایک ساتھی جو اُس وقت قُرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا کو للکارتے ہُوئے بولا ’’کم بخت اب بھی قرآن پڑھنے سے باز نہیں آتا۔

تیری اس قرآن خوانی ہی نے تو یہ دن دکھائے کہ میدان جنگ میں بہادروں کی طرح جان دینے کی بجائے ہم مجرموں کی حیثیت میں پھانسی کے تختے پر زندگی ختم کررہے ہیں۔ چھوڑ اب تو اس قرآن خوانی کو اور بہادری سے موت کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہوجائو۔‘‘

راوی کا کہنا ہے کہ اُس نے ملنگی کو قُرآن پاک کے متعلق ایسے الفاظ بیان کرنے پر ملامت کی اور کہا کے ایسے وقت میں قُرآن کے متعلق ایسے بات نہیں کرنی چاہیے اور تُم خود تو درکنار کسی اور کو بھی نیکی کرنے نہیں دے رہے۔

ملنگی نے تھوڑی خاموشی کے بعد جواب دیا ” میں قُرآن کی توہین نہیں کر رہا میری بات کہ پیچھے ایک کہانی ہے جسے میرا ساتھی جانتا ہے”۔

پھر ملنگی تھوڑے توقف کے بعد بولا ” جس دن جنگل میں ہم لوگ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہُوئے اُس دن بھی ہمارا یہ ساتھی جنگل میں قرُآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا، ہمارے منجروں نے ہمیں آکر اطلاع دی کہ پولیس تھوڑی دیر میں ہمارے ٹھکانے تک پہنچ جائے گی اس لیے وقت ضائع کیے بغیر علاقے سے نکل جائیں، میں نے اپنے اس ساتھی سے کہا کہ وقت کم ہے آؤ چلیں مگر یہ بولا کہ جب تک اپنا ایک پارہ پورا نہیں پڑھے گا یہ نہیں جائے گا”۔

پھر ملنگی بولا ” دو صورتوں میں سے ہمیں ایک کا انتخاب کرنا تھا یا تو خود فرار ہوجائیں اور دوست کو پیچھے تلاوت کرتا چھوڑ دیں یا پھریار کے ساتھ گرفتار ہو کر پھانسی کے تختے پر جھول جائیں، ہم نے دوسری صورت کا انتخاب کیا جو شخض قُرآن دوستی کی وجہ سے اپنی موت کی پرواہ نہیں کرتا ہم نے اُس کے ساتھ مرنا پسند کیا اور پولیس نے ہمیں گرفتار کرلیا”۔

برصغیر پاک و ہند کے بٹوارے سے پہلے پنجاب ملنگی کی طرح اور بہت سے نام مشہور ہُوئے جن میں نظام لوہار، امام دین گوہاویا، جگا جٹ وغیرہ شامل ہیں جن کے نام آپ آج پنجابی لوک گیتوں میں سُنتے ہیں۔