مونگ کی دال برصغیر پاک و ہند میں ہزاروں سالوں سے کاشت کی جارہی ہے اور کھائی جارہی ہے گو کہ یورپ اور امریکہ میں یہ عام نہیں ہے مگراب ان ملکوں میں میڈیکل سائنس کی اس دال پر ہونے والی مختلف تحقیقات کے نتائج پڑھنے والے اس کی خوبیاں جان کر اسے اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کر رہے ہیں۔

غذائی ماہرین اور ڈاکٹرز کے نزدیک یہ ایک بہترین غذا ہے اس آرٹیکل میں ہم مونگ کی دال کے اُن فائدوں کا ذکر کریں گے جنہیں میڈیکل سائنس تسلیم کر چُکی ہے۔
نمبر 1 مونگ غذائی صلاحیت سے مالا مال ہے
مونگ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور غذا ہے جسکے 200 گرام میں تقریباً 212 کیلوریز، 0.8 گرام چکنائی، 14 گرام پروٹین، 15.4 گرام فائبر، 38.7 گرام کاربس، فولیٹ بی 9 روزانہ کی مطلوبہ مقدار کا 80 فیصد اور میگنیز، میگنیشیم، وٹامن بی 1، فاسفورس، آئرن، کاپر، پوٹاشیم، زنک اور کئی وٹامنز پائے جاتے ہیں۔
مونگ کی دال پودوں سے حاصل کی جانے والی پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے جس سے جسم کے لیے ضروری کئی ایمائینو ایسڈز حاصل ہوتے ہیں جو ہمارا جسم خود سے پیدا نہیں کرسکتا۔
نمبر 2 اینٹی آکسائیڈینٹ
مونگ کی دال میں کئی اینٹی آکسائیڈینٹس شامل ہیں جو بہت سی دائمی بیماریوں کو پیدا ہونے سے روکتے ہیں خاص طور پر یہ ہمارے جسم میں فری ریڈیکلز کی تعداد کو کنٹرول کرتے ہیں اور یہ فری ریڈکلز اگر زیادہ تعداد میں جسم میں پیدا ہوجائیں تو یہ ہمارے جسم کے اعضا کے سیلز کو خراب کرکے کینسر جیسی تباہی پیدا کرسکتے ہیں۔
نمبر 3 ہیٹ سٹروک کو روکتی ہے
مونگ کی دال میں شامل وٹیکسن اورآئسووٹیکسن ایسے اینٹی آکسائیڈینٹس ہیں جو ہیٹ سٹروک سے جسم کے اندرونی اعضا میں پیدا ہونے والے زخموں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مونگ کی دال میں ایسی اینٹی اینفلامیٹری خوبیاں شامل ہیں جو شدید گرمی میں جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرتی ہیں اور ہیٹ سٹروک کو پیدا ہونے سے روکتی ہیں اور جسم کی پیاس کو کم کرتی ہیں۔
نمبر 4 کولیسٹرال کم کرتی ہے
جسم میں بڑھا ہُوا کولیسٹرال بہت سی دائمی بیماریوں خاص طور پر دل کی بیماریوں کو پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے اور مونگ کی دال جسم کے بُرے کولیسٹرال کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نمبر 5 ہائی بلڈ پریشر
یہ بیماری بھی بہت سی خطرناک بیماریوں کو پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے اور مونگ کی دال میں شامل پوٹاشیم میگنشیم اور خاص طور پر ڈائٹری فائبر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
نمبر 6 نظام انہظام کو بہتر بناتی ہے
مونگ کی دال میں شامل فائبراور سٹارچ نظام انہظام کے افعال کو بہتربنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کا 80 فیصد دفاعی نظام معدے کے تندرست ہونے کی صورت میں ٹھیک کام کرتا ہے اور مونگ کی دال میں شامل غذائی اجزا معدے کی صفائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
نمبر 7 بلڈ شوگر
خون میں شوگر کا بڑھا ہُوا لیول خطرناک ہے اور مونگ کی دال میں شامل غذائی اجزا شوگر کو خون میں تیزی سے شامل ہونے سے روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اسی لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ شوگر کے مریضوں کے لیے یہ دال بہترین غذا ہے۔
نمبر8 موٹاپا کم کر سکتی ہے
موٹاپا بہت سی بیماریوں کی ماں ہے جو جسم کی کام کرنے کی صلاحیتوں کو دن بہ دن کمزور کرتا چلا جاتا ہے اور مونگ کی دال میں شامل فائبر اور پروٹین بلا وجہ کی بھوک کو کم کیلوریز کیساتھ ختم کرکے فاضل چربی کو پگھلنے میں مدد دیتی ہے اور بڑھا ہُوا وزن کم کرتی ہے۔
نمبر 9حاملہ خواتین کے لیے بہترین ہے
ڈاکٹرز حضرات کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو حمل کے دوران ایسے کھانے کھانے چاہیے جن میں فولیٹ شامل ہو کیونکہ فولیٹ پیٹ میں بچے کی نشوونما کے لیے انتہائی ضروری چیز ہے اور مونگ کی دال میں فولیٹ کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو فولیٹ حاصل کرنے کا قُدرتی ذریعہ ہے۔
نمبر 10 اسے روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا آسان ہے
مونگ کی دال مزیدار کھانا ہے اور اسے روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا کوئی مُشکل کام نہیں کیونکہ اسے پکانا انتہائی آسان ہے آپ اسے سلاد میں سُوپ میں اور تڑکا لگا کر مزے سے کھا سکتے ہیں۔
Featured Image Preview Credit David E Mead / CC0, The Image has been edited.