میٹابولک سینڈرم ایک ایسی بیماری ہے جس سے ذیابطیس، کولیسٹرال، ہارٹ کی بیماری اور بلڈ پریشر کا خراب ہونا منسلک ہے اور پاکستان میں 27 ملین سے زیادہ افراد اس بیماری کی وجہ سے شوگر جیسے مرض میں مُبتلا ہیں اور پاکستان میں 22 فیصد سے زیادہ افراد کی اموات کی وجہ دل کی بیماریاں ہیں۔
ذیابطیس خون میں شوگر کے لیول کا بڑھ جانا ہے جس میں جسم قدرتی طور پر اس بڑھے ہُوئے لیول کو کنٹرول نہیں کر پاتا، اس مرض کا میڈیکل سائنس میں اب تک کوئی مستقل علاج موجود نہیں ہے اور اس بات کا فائدہ شوگر کنٹرول کرنے والی ادیات بنانے والی کمپنیاں اپنی ادویات فروخت کرکے بلین ڈالرز کما کر حاصل کر رہی ہیں۔
ذیابطیس کا مرض اگرچہ 1950 کے بعد تیزی سے بڑھا ہے لیکن یہ دُنیا میں کوئی نیا مرض نہیں ہے بلکہ اس کی تاریخ صدیوں پُرانی ہے اور تاریخ میں 1552 قبل مسیح میں مصر کے طبیب ہسیرا نے اس مرض کا ذکر کیا جس میں مریض کو کثرت پیشاب کی شکایت ہوتی ہے اور اُس کا وزن تیزی سے گرنا شروع کر دیتا ہے۔
جدید میڈیکل سائنس نے اگرچہ اس مرض پر بہت تحقیق کی ہے لیکن اسکا اب تک کوئی کامیاب علاج دریافت نہیں کر پائی اور جو ادیات اسکے کنٹرول کے لیے ایلوپیتھی میں موجود ہیں اُن کے سائیڈ ایفکٹس ذیابطیس کے مریضوں کو اور کئی مشکلات کا شکار بنا دیتے ہیں لیکن اگر اس مرض میں طب ایوردیک اور طب یونان کے ماہرین کی رائے لی جائے تو وہ صدیوں سے اس مرض کا علاج قدرتی پیدا ہونے والی ادویات سے کرتے آ رہے ہیں اور ان قدرتی ادویات میں میتھی دانہ ماہرین طب کے نزدیک کئی ادویاتی خوبیاں رکھتا ہے اور اسکی ایک خُوبی جسم میں بڑھے ہُوئے شوگر لیول کو نارمل رکھنا ہے۔
میتھی دانہ کا پودا برصغیر پاک و ہند کے ساتھ یورپ میں بھی عام پایا جاتا ہے اسکے پتے کھانے میں استعمال ہوتے ہیں لیکن اسکے بیج اپنی ادویاتی خوبیوں کی وجہ سے نہ صرف طب بلکہ ایلوپیتھی ادویات میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں اور اس آرٹیکل میں ذکر کیا جائے گا کہ یہ بیج شوگر کے مرض پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور شوگر کے مریضوں کو شوگر کنٹرول کرنے کے لیے انہیں کیسے استعمال کرنا چاہیے۔
میتھی دانہ اور شوگر

میڈیکل سائنس کی تحقیات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ میتھی دانے میں شامل فائبر اور دیگر غذائی کمپاونڈز کھانے کے تیزی سے ہضم ہونے کے عمل کو سُست کرتے ہیں اور غذا میں شامل کاربوہائیڈریٹس اور شوگر کو گلوکوز میں بدلنے کے عمل کو سُست کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے یہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید غذا مانی جاتی ہے کیونکہ کھانے پر ان کا یہ رد عمل کھانے میں شامل گلوکوز کو تیزی سے خون میں شامل ہونے سے روکتا ہے اور کھانا کھانے کے بعد خون میں شوگر کا لیول تیزی سے اوپر نہیں لیکر جاتا جس سے ذیابطیس ٹائپ 2 کے مریضوں کو شوگر کو کنٹرول رکھنے میں انتہائی مدد ملتی ہے۔
میٹھی دانہ پر ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق یہ جسم میں شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور انسولین کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے جس سے شوگر کا لیول کنٹرول رکھنے میں انتہائی مدد ملتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ ذیابطیس کے مریض جو روزانہ 10 گرام میتھی دانہ گرم پانی میں بگھو کر استعمال کرتے ہیں اُن کے خون میں کھانے کے بعد دوسرے مریضوں کی نسبت شوگر زیادہ اچھے طریقے سے کنٹرول میں رہتی ہے اور ایک اور تحقیق کے نتائج کے مطابق بیک ہونے والے بیکری کے کھانے جو میتھی دانے کے پاوڈر سے بنائے جاتے ہیں شوگر کے مریضوں میں انسولین رزیسٹنس ( یہ ذیابطیس کے مریضوں میں ایک بیماری ہے جس میں جسم انسولین کو پہچاننے سے انکار کر دیتا ہے اور نتیجتاً شوگر ہو جاتی ہے) میں اضافہ کرتا ہے جس سے اُن کے خون میں شوگر لیول نارمل رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
شوگر کے۔ لیے میتھی دانہ کیسے استعمال کریں
اگر آپ ذیابطیس کے مریض ہیں اور یہ حقیقت سمجھتے ہیں کہ ایوپیتھی ادویات آپ کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں اور شوگر کنٹرول کرنے کے لیے آپ قدرتی ادویات کا سہارا لینا چاہتے ہیں تو میتھی دانہ آپ کی مدد کر سکتا ہے اسے اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کریں آپ اسے بطور سپلینٹ بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اسکا پاوڈر پانچ گرام دوپہر اور رات کے کھانے کے درمیان بھی کھا سکتے ہیں اسکے علاوہ آپ اگر میتھی دانے کا پاوڈر اپنے گھر میں پکنے والی روٹی کے آٹے میں مکس کر کے روٹی پکائیں تو یہ جہاں آپ کو شوگر کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیگا وہاں آپ کا نظام انہظام آپ کی اس صحتمندانہ حرکت پر آپ کا شُکریہ ادا کرے گا اور آپ کو ہائی کولیسٹرال اور بلڈ پریشر جیسی موضی بیماریوں سے بھی بچنے کا موقع ملے گا۔
میتھی دانہ کے سائیڈ ایفکٹس
میتھی دانے کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے مُفید نہیں ہے اور اس سے بچہ دانی پر بُرے اثرات پیدا ہو سکتے ہیں اور ساتھ ہی دُودھ پلانے والی خواتین کو بھی اس سے پرہیز ہی کرنی چاہیے اور ایسی خواتین جن میں ہارمونز کی خرابی ہے اُن کے لیے بھی میتھی دانہ مفید نہیں ہے۔
بعض افراد کا کہنا ہے کہ میتھی دانہ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اُن کی بغلوں سے عجیب بُو پیدا ہونا شروع ہو گئی اور اس کی وجہ میتھی دانے میں موجود ایک خاص کیمیکل ہے جسے dimethylpyrazine کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کو کسی کھانے سے الرجی ہوتی ہے تو میتھی دانہ خوراک میں شامل کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور دریافت کریں کے کیا آپ اسے کھا سکتے ہین اسکے علاوہ میتھی دانہ میں موجود فائبر چند ایلوپیتھی ادویات کے اثر کو کم کر سکتی ہے اس لیے اسے کھانے کے فوراً بعد ایلوپیتھی ادویات نہ کھائیں اور کھانے کو ہضم ہونے کے لیے مناسب وقت دیں اور پھر اپنی دوائی کا استعمال کریں۔