زمین پر چکوترے کا وجود اللہ کی ایک ایسی نعمت ہے کہ ہم جس پر اُسکا لاکھ شُکر ادا کریں تب بھی کم ہے، چکوترہ ایک انتہائی اہم اور بیحد مفید اور مزیدار پھل ہے جسے میڈیکل سائنس اپنی تحقیقات کے بعد بہت سی بیماریوں کے لیے شفا قرار دے چُکی ہے جن میں دل، شوگر اور موٹاپے کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔
اس آرٹیکل میں چکوترے کے 10 تحقیق شُدہ فائدے ذکر کیے جائیں گے تاکہ آپ اس مفید پھل کے متعلق جانکاری حاصل کریں اور اس کے فائدوں سے بازیاب ہوں۔
نمبر 1 چکوترہ توانائی سے بھر پُور اور کم کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے
چکوترے کا شُمار اُن چند پھلوں میں ہوتا ہے جو ہائی نیوٹریشن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی کم کیلوریز کے حامل ہوتے ہیں، ایک درمیانے سائز کے آدھے چکوترے میں 52 کیلوریز، 13 گرام کاربز، 1 گرام پروٹین، 2 گرام فائبر، وٹامن اے اور سی کی بڑی مقدار کے علاوہ پوٹاشیم 5 فیصد، تھیامین 4 فیصد، فولیٹ 4 فیصد اور مگنیشیم 3 فیصد ہوتا ہے جو اسے غذائیت سے بھر پور بنا دیتے ہیں اس کے علاوہ چکوترے میں پودے سے حاصل ہونے والے اینٹی آکسائیڈینٹ بھی موجود ہوتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتے ہیں۔
نمبر 2 قوت مدافعت کو مضبوط بناتا ہے
میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مطابق وٹامن سی ہمارے جسم کو وائرل کولڈ جیسی بیماری سے بچاتا ہے اور چکوترے میں شامل دیگر وٹامن خاص طور وٹامن اے ہمارے ایمیون سسٹم کو بہتر بناتا ہے۔
چکوترے میں وٹامن بی، زنک، کاپر اور آئرن کی بھی تھوڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو ہماری جلد کو جہاں خوبصورت بنانے میں مدد کرتی ہے وہاں جلد پر ایک فائل وال کا کام کرتی ہے اور اسے انفیکشن سے بچاتی ہے۔
نمبر 3 چکوترہ بھوک کو قابو میں رکھتا ہے
چکوترے میں ڈائٹری فائبر کی بھی ایک بڑی مقدار شامل ہے اوردرمیانے سائز کے آدھے چکوترے میں 2 گرام فائبر ہماری بھوک کو ختم کرتی ہے اور معدے کو جلد خالی نہیں ہونے دیتی چنانچہ ہمارا جسم مزید کیلوریز کی ڈیمانڈ نہیں کرتا۔
نمبر 4 چکوترہ وزن کم کرتا ہے
چکوترے میں وزن کم کرنے والی بہت سی خوبیاں شامل ہیں خاص طورپر فائبر جو ہمارا پیٹ بھرا رکھتی ہے جس سے بھوک کم لگتی ہے اور جسم کی چربی کو پگھلنے کا موقع ملتا ہے۔
ایک تحقیق کے مُطابق کھانے سے پہلے آدھا چکوترہ کھانے والے افراد کا وزن چکوترہ نہ کھانے والے افراد کے وزن کی نسبت تیزی سے کم ہوتا ہے اور یہ خاص طور پر پیٹ کی چربی کو رگڑ کر رکھ دیتا ہے۔
نمبر 5 چکوترہ ذیابطیس میں انتہائی مفید ہے
چکوترے کا ریگولر استعمال ہمارے جسم کے سیلز کو انسولین کے خلاف Resistance سے روکتا ہے اور سیلز کی یہی Resistance ہمارے جسم میں ذیابطیس کا باعث بنتی ہے۔
انسولین ایک ہارمون میں جو ہمارے جسم میں بہت سے فعال سرانجام دیتا ہے یہ جہاں ہمارے میٹابولیزم کو کنٹرول کرتا ہے وہاں خون میں شامل شوگر کو بھی کنٹرول کرنے کے فرائض سرانجام دیتا ہے اور انسولین ہارمون کی خرابی خون میں شوگر کی مقدار کو بڑھنے دیتی ہے جس سے ٹائپ 2 کی شوگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔
ایک تحقیق کے مُطابق کھانے سے پہلے آدھا چکوترہ کھانے والے افراد میں انسولین رزیسٹنس اور اسنولین لیول قابو میں رہنے کے شواہد ملتے ہیں اور ان کے خون میں شوگر تیزی سے شامل نہ ہونے کے بھی شواہد ملتے ہیں یعنی یہ ٹائپ 2 ذیابطیس کو قابو کرنے میں انتہائی مفید پھل ہے۔
نمبر 6 چکوترہ دل کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے
چکوترے کا روزانہ استعمال دل کی بہت سی بیماریوں کو قابو میں رکھتا ہے اور انہیں پیدا نہیں ہونے دیتا چکوترہ کولیسٹرال اور ہائی بلڈ پریشر کو درست رکھتا ہے جو دل کی بیماری پیدا کرنے کے سب سے بڑے سبب ہیں۔
ایک تحقیق کے مُطابق 6 ہفتے روزانہ 3 ٹائم چکوترہ کھانے والے افراد کے ہائی بلڈ پریشر میں نمایاں کمی دیکھی گئی اور بلڈ پریشر کیساتھ اُن کے بُرے کولیسٹرال کا لیول بھی درست ہوتا پایا گیا۔
چکوترے میں شامل پوٹاشیم ایک ایسا منرل ہے جو دل کو فعال کام کرنے میں انتہائی مدد گار ہے اور چکوترے میں شامل فائبر کولیسٹرال اور ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتی ہے اور یہ ذیابطیس کو بھی قابو میں رکھتی ہے جو دل کی بہت سے بیماریوں کا سبب ہے۔
نمبر 7 چکوترے میں طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ ہوتے ہیں
اینٹی آکسائیڈینٹ ہمارے جسم کےخراب سیلز کی مرمت کرتے ہیں اور چکوترے میں بہت سے طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ موجود ہوتے ہیں جو وائرس اور بیکٹریا کو اُن کی حدوں سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔
نمبر 8 چکوترہ گُردے کی پتھری میں مفید ہے
چکوترہ گُردے میں پتھری بننے کی بیماری میں انتہائی مُفید ہے کیونکہ یہ گُردوں کی صفائی کر دیتا ہے اور گُردوں میں پتھری بننے کے عمل کو روکتا ہے۔
نمبر 9 چکوترہ ہائیڈریٹ ہوتا ہے
چکوترہ پانی سے بھر پُور ہوتا ہےاور ہمارے جسم کو پانی کی کمی سے بچاتا ہے، پانی کی کمی جہاں ہمیں جلد بُوڑھا کر دیتی ہے وہاں اور بہت سی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
نمبر 10 چکوترے کو خوارک میں شامل کرنا بہت آسان ہے
چکوترے کو پکانا نہیں پڑتا اور اسے آسانی سے چھیل کر کھایا جاسکتا ہے لہذا اسے روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا انتہائی آسان ہے، آپ اسے چلتے پھرتے بھی کھا سکتے ہیں اور اسے ساتھ رکھنے کے لیے بھی کوئی زیادہ لوازمات نہیں چاہیے آپ اسے اپنے عام سے بیگ میں رکھ سکتے ہیں اور کسی بھی وقت آسانی سےچھیل کر کھا سکتے ہیں۔
کن لوگوں کو چکوترہ نہیں کھانا چاہیے
چکوترے سے پرہیز کرنے کی چند وجوہات ہیں جو چند لوگوں میں پائی جاتی ہیں اور اُنہیں چکوترہ نہیں کھانا چاہیے خاص طور پر وہ لوگ جو ایسی ادویات استعمال کر رہے ہوں جن میں Immunosuppressants, Benzodiazepine, کیلشیم چینل بلاکر، indinavir , carbamazepine, stain وغیرہ کھانے والوں کے لیے چکوترہ مفید نہیں ہے۔
چکوترہ دانتوں کی انیمل کو خراب کر سکتا ہے
اگر چکوترے کا بہت زیادہ استعمال کیا جائے تو چکوترے میں کُچھ ایسے عناصر شامل ہوتے ہیں جو دانتوں کی انیمل کو خراب کرتے ہیں خاص طور پر سٹرک ایسڈ دانتوں کی پالش خراب کرتا ہے۔
ایسے افراد جن کے دانت حساس ہوں انہیں چاہیے کے چکوترہ کھانے کے بعد فوراً اچھی طرح کلی کریں اور اگر بُرش کرنا ہوتو چکوترہ کھانے کے آدھے گھنٹے کے بعد بُرش کریں اور چکوترے کے ساتھ پنیر کا استعمال کریں تاکہ منہ میں تیزابیت پیدا نہ ہو۔